آئینی ترمیم میں ایسی کوئی بات شامل نہیں جس سے انصاف کا معیار اچھا ہو، مفتاح اسماعیل

کراچی میں مفتاح اسماعیل کا بیان
سابق وفاقی وزیر خزانہ اور عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ انصاف کے بہتر ہونے کے حوالے سے اس آئینی ترمیم میں کچھ نہیں کہا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریسٹورنٹس مالکان کو ٹائم کی پابندی کا حکم
وکلا سے خطاب
بار ایسوسی ایشن میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے ان کا دعویٰ تھا کہ انصاف سستا ہوجائے گا، لیکن ایسا کچھ ہوا نہیں۔ عوام سے یہ معاملہ چھپایا گیا اور بل چپ چاپ پاس کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: میں مرنے والوں کے لیے آخری کھانے بناتا ہوں
معاشی اصلاحات کی کمی
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے معیشت میں کوئی قابل ذکر اصلاحات نہیں کیں کہ کوئی بہتری آ سکے۔ ٹیکس کے اصلاحات کی طرح کی کوئی کارروائیاں بھی نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی بیٹی اب صرف خواب نہیں دیکھتی، اُنہیں پورا کرنے کا ہنر بھی رکھتی ہے یہی ہماری کامیابی ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز
تنخواہ دار طبقے پر بوجھ
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ ڈالا گیا اور سرمایہ داروں کو اربوں روپے کی سبسڈی دی گئی۔ یہ تعین پارلیمان کے ممبروں کی نشستوں پر کسی اور کا حق نہیں ہے کیونکہ پارلیمان کا انتخاب عوام کو کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کردار چاہے جیسا بھی ہو، اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتی: عینا آصف
انکم ٹیکس کا مسئلہ
انہوں نے کہا کہ اگر معیشت کے بارے میں بات کی جائے تو کوئی ایسی اصلاحات نہیں کی گئیں جو عوام کے فائدے میں ہوں۔ 50 ہزار کی تنخواہ دار پر انکم ٹیکس لگایا گیا مگر زمینداروں پر کوئی ٹیکس نہیں۔
بنیادی سہولیات کی کمی
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں گرمی کی شدت بڑھنے پر بجلی جاتی ہے اور سردیوں میں گیس۔ کراچی جیسے شہر میں پانی کی کمی ہے اور لوگوں کو خرید کر پانی پینے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔