خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی خبروں پر علی امین گنڈا پور کا رد عمل

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا خطاب
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایک پرامن جماعت پرامن طریقے سے اپنے لیڈر کی رہائی کے لئے نکلتی ہے، لیکن پر امن احتجاج کے شرکاء پر گولیاں برسانا شروع کر دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیشی صدر کو برطرف کرنے کی مہم زور پکڑنے لگی
گورنر راج کا چیلنج
پشاور میں صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر گورنر راج لگانا ہے تو لگاؤ، کیا ہمارا خون سفید ہے، دہشت گردی کا مقابلہ ہم کریں گے۔ گورنر ہاؤس سے ڈراتے ہو، چیلنج دیتا ہوں کہ لگا دو گورنر راج۔
یہ بھی پڑھیں: سورج کسی کے باپ کا نہیں ہے
تقریر کے دوران مشکلات
تقریر کے دوران وزیراعلیٰ کا مائیک بند ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ریڈ زون اور ڈی چوک کے ڈرامے نہ دکھائیں۔ ہم پر گولیاں بھی چلائی گئیں ہیں۔ جو ملے ہوئے ہیں وہ ہر جگہ ہر قسم کی سازش کر رہے ہیں، ہم کرسیوں والے نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کا کلکتہ کے تاریخی ریڈ روڈ پر عیدالاضحیٰ کی نماز کی اجازت دینے سے انکار
قاتلانہ حملوں کی تفصیلات
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد کے چوکوں پر مجھ پر فائر کیے گئے تھے، بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا کہ ڈی چوک پہنچیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم پر براہ راست کئی بار قاتلانہ حملے ہوئے، چائنا چوک اور ڈی چوک میں فائرنگ کی گئی۔
انقلاب کی ضرورت
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اپنی نسلوں کو محفوظ کرنے کے لیے ہمیں انقلاب لانا ہوگا، اور ہمیں بانی پی ٹی آئی کی رہائی جلد از جلد چاہیے۔