حملے کی صورت میں ایک دوسرے کی فوجی مدد کریں گے: روس اور شمالی کوریا میں اہم دفاعی معاہدے پر عمل شروع ہوگیا
تاریخی دفاعی معاہدہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) شمالی کوریا اور روس کے درمیان ایک تاریخی دفاعی معاہدہ دستاویزات کے تبادلے کے بعد نافذ ہو گیا ہے۔ اس معاہدے پر روسی صدر اور ان کے شمالی کورین ہم منصب نے جون میں دستخط کیے تھے۔ کم جونگ ان اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے یہ سٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ کریملن کے سربراہ کے دورہ پیانگ یانگ کے دوران کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے 28 لاکھ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا اعلان
معاہدے کا پس منظر
شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق اس معاہدے کے باضابطہ نفاذ کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور جنوبی کوریا نے جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کی مدد کے لیے 10 ہزار سے زائد فوجی بھیجے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش دھماکا: حکومت بلوچستان کا 3 روزہ سوگ کا اعلان
ماہرین کی رائے
العربیہ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ماسکو سے جدید ٹیکنالوجی اور اپنی فوج کے لیے جنگی تجربہ حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کو پابند کرتا ہے کہ کسی بھی حملے کی صورت میں وہ "بلا تاخیر" فوجی مدد فراہم کریں اور مغربی پابندیوں کی مشترکہ مخالفت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی صارفین سے کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں 9 کھرب 79ارب سے زائد کی وصولی
دستاویزات کا تبادلہ
یہ معاہدہ بدھ کے روز اس وقت نافذ العمل ہو گیا جب دونوں ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کم جونگ گیو اور آندرے رودینکو نے ماسکو میں دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ ماسکو میں قانون سازوں نے گزشتہ ماہ اس معاہدے کے حق میں متفقہ ووٹ دیا تھا، جس کے بعد اس پر صدر پیوٹن نے دستخط کیے تھے۔ پیانگ یانگ نے کہا کہ یہ کم جونگ اُن کے ایک حکم کے ذریعے توثیق شدہ ہے۔
عالمی نظام پر اثرات
کے سی این اے کے مطابق یہ معاہدہ ایک خود مختار اور منصفانہ کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام کو تیز کرنے میں ایک مضبوط محرک کے طور پر کام کرے گا، جو غلبے، اطاعت اور بالادستی سے آزاد ہوگا۔