Jaundice in Urdu - یرقان اردو میں
یرقان، جسے طِبّی زبان میں "ہیپرٹیرمیا" بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسی حالت ہے جس میں جسم میں بلیروبن کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو جگر کی صحت کا ایک انڈیکیٹر ہے۔ یہ صورت حال عام طور پر جلد اور آنکھوں کی سفیدی میں زرد رنگت کا باعث بنتی ہے۔ یرقان کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جیسے جگر کی بیماری، مثلاً ہیپیٹائٹس، جگر کا سرطانات، خون کے عوارض، یا کسی قسم کی زہریلی چیزوں کا اثر۔ بعض اوقات یہ صورت حال کمزور مدافعتی نظام یا موٹاپے کے نتیجے میں بھی ہو سکتی ہے، جس کی وجہ سے جسم میں زہر جمع ہونے لگتا ہے۔
یرقان کے علاج کے لیے بنیادی طور پر اس کی وجوہات کو سمجھنا اور ان کا علاج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ اگر یہ جگر کی بیماری کی وجہ سے ہے تو مناسب طبی مداخلت کی ضرورت ہوگی، جیسے دوائیں یا جگر کی پیوند کاری۔ پانی کی مناسب مقدار پینا، صحت مند غذا کا استعمال، اور الکوحل سے پرہیز کرنا بھی یرقان میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ بچاؤ کے طریقوں میں صحت مند طرز زندگی اپنانا، ویکسینیشن، اچھی صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا، اور محفوظ جنسی رویے اختیار کرنا شامل ہیں، تاکہ یرقان کی ممکنہ وجوہات سے بچا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: Azvac کیا ہے اور اس کے استعمال اور سائیڈ ایفیکٹس
Jaundice in English
Jaundice, known as 'یرقان' in Urdu, is a medical condition characterized by the yellowing of the skin and the whites of the eyes, resulting from elevated levels of bilirubin in the bloodstream. Bilirubin is a yellow pigment produced during the breakdown of red blood cells. The causes of jaundice can be classified into three categories: pre-hepatic, hepatic, and post-hepatic. Pre-hepatic jaundice usually arises from increased red blood cell destruction due to conditions such as hemolytic anemia. Hepatic jaundice occurs when the liver is damaged or fails to process bilirubin properly, often due to viral hepatitis, alcoholic liver disease, or cirrhosis. Post-hepatic jaundice is caused by bile duct obstruction, which may result from gallstones or pancreatic cancer, preventing bilirubin from being excreted from the liver.
Treatment and prevention of jaundice depend on its underlying cause. Management may involve addressing the specific condition causing the increase in bilirubin levels, such as using antiviral medications for hepatitis or surgical intervention for bile duct obstructions. In some cases, phototherapy may be employed, especially for newborns with neonatal jaundice. Preventative measures include maintaining a healthy lifestyle, avoiding excessive alcohol consumption, vaccinating against hepatitis viruses, and being cautious about exposure to toxins. By understanding the causes and following suitable treatment and preventive strategies, individuals can significantly reduce the risk of developing jaundice and its associated complications.
یہ بھی پڑھیں: ذکر لا الہ الا اللہ کے فوائد اور استعمالات اردو میں Zikr La Ilaha Illallah
Types of Jaundice - یرقان کی اقسام
یرقان کی اقسام
1. پیشگی یرقان (Pre-Hepatic Jaundice)
یہ یرقان خون میں زبردستی بلیrubin کی سطح کے بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ عموماً خون کے خراب ہونے یا انیمیا کی حالت میں دیکھا جاتا ہے۔
2. جگر یرقان (Hepatic Jaundice)
یہ یرقان جگر کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتا ہے، جیسے ہیپاٹائٹس، جگر کا سوزش، یا جگر کے کینسر کی صورت میں۔ اس حالت میں جگر بلیrubin کو ہٹا نہیں کر پاتا۔
3. بعد از جگر یرقان (Post-Hepatic Jaundice)
یہ یرقان اس وقت ہوتا ہے جب خارج ہونے والے صفراوی نالیوں میں رکاوٹ پیدا ہو جائے۔ یہ عام طور پر پتھری، ٹیومر یا دوسرے مسائل کی وجہ سے ہوتا ہے۔
4. نیونٹل یرقان (Neonatal Jaundice)
یہ یرقان نئے پیدا ہوئے بچوں میں پایا جاتا ہے، اور یہ عموماً جسم میں بلیrubin کی سطح کا بڑھنے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ عموماً عارضی ہوتا ہے۔
5. کرینیل یرقان (Crigler-Najjar Syndrome)
یہ ایک جینیاتی عارضہ ہے جس میں جسم بلیrubin کو مناسب طریقے سے پروسیس نہیں کر پاتا۔ اس کی دو اقسام ہیں: قسم 1 اور قسم 2، جو شدت میں مختلف ہیں۔
6. گیلڈنر یرقان (Gilbert's Syndrome)
یہ ایک عام اور ہلکا پھلکا جینیاتی عارضہ ہے جو بلیrubin کی سطح میں عارضی اضافہ کا باعث بنتا ہے۔ یہ زیادہ تر علامات کے بغیر ہوتا ہے۔
7. ذیابیطس یرقان (Diabetes Jaundice)
یہ یرقان ذیابیطس کے مریضوں میں پیدا ہوسکتا ہے، خاص طور پر جب جگر میں شوگر کی زیادتی ہو یا جگر کی صحت متاثر ہو۔
8. الکلی یرقان (Alcoholic Jaundice)
یہ یرقان طویل عرصے تک الکوحل کے استعمال کی وجہ سے جگر کی بیماریوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ جگر کو نقصان پہنچاتا ہے اور بلیrubin کی سطح کو بڑھاتا ہے۔
9. دوا کی وجہ سے یرقان (Drug-Induced Jaundice)
یہ یرقان بعض دواؤں کی وجہ سے پیدا ہوسکتا ہے جو جگر کے کام کو متاثر کرتی ہیں، خاص طور پر جب کسی دوا کے غلط استعمال کیا جائے یا جسم میں زہر آلودگی کی صورت میں۔
10. انفیکشن کی وجہ سے یرقان (Infectious Jaundice)
یہ یرقان مختلف انفیکشنز کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے، جیسا کہ ہیپاٹائٹس وائرس۔ یہ جگر کی سوزش کے باعث بلیrubin کی سطح کو بڑھاتا ہے۔
11. آٹو امیون یرقان (Autoimmune Jaundice)
یہ یرقان متاثرہ شخص کے مدافعتی نظام کی وجہ سے ہوتا ہے جو اپنے ہی جگر کے خلیوں پر حملہ کرتا ہے، جس کے نتیجے میں جگر کی فعالیت متاثر ہوتی ہے۔
12. وراثتی یرقان (Hereditary Jaundice)
یہ یرقان خاندانی تاریخ کی وجہ سے ہوتا ہے اور اس کی مختلف اقسام موجود ہیں، جو کہ مختلف جینیاتی عوارض سے منسلک ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Vegra Tablet استعمال – فوائد اور سائیڈ ایفیکٹس
Causes of Jaundice - یرقان کی وجوہات
یرقان یا جاندیری کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- پیلے بخار: یہ ایک شدید قسم کا انفیکشن ہے جو جگر کی سوزش کا باعث بن سکتا ہے۔
- ہیپاٹائٹس: ہیپاٹائٹس اے، بی، سی، ڈی، اور ای، یہ سب جگر کی سوزش کے مختلف اقسام ہیں جو یرقان کی وجہ بن سکتے ہیں۔
- جگر کی بیمارییں: جیسے سرخ جگر، جگر کا نقصان، یا جگر کے کینسر کے مختلف اقسام۔
- پیدائشی عیوب: کچھ افراد میں پیدائشی طور پر جگر کی خرابی یا اس کی کارکردگی میں کمی ہوتی ہے۔
- پتھریاں: صفراوی پتھریاں جو پتہ میں جمع ہوجاتی ہیں، یہ بھی یرقان کی وجہ بن سکتی ہیں۔
- مٹیریکولر انیمیا: یہ خون کی ایک بیماری ہے جس کی وجہ سے خون کے سرخ خلیات تیزی سے ٹوٹتے ہیں۔
- دوائیوں کا اثر: کچھ دوائیں، جیسے اینٹی بایوٹکس یا درد کش ادویات کے استعمال سے جگر کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
- الکحل کا زیادہ استعمال: الکحل کا زیادہ استعمال جگر کی سوزش کا باعث بن سکتا ہے۔
- ذیابیطس: ذیابیطس کے مریضوں میں یرقان کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
- خون کی بیماریاں: جیسے کہ سکلر سیل انیمیا یا تھلاسیمیا۔
- غذائی کمی: خاص طور پر وٹامن بی12 کی کم مقدار یرقان کا سبب بن سکتی ہے۔
- صفراء کی نالیوں کی بندش: جب صفراء کی نالیاں بند ہوجاتی ہیں تو یہ یرقان کا باعث بنتا ہے۔
- انفیکشن: کچھ انفیکشن جگر کے لئے خطرہ پیدا کرسکتے ہیں، جیسے کہ سائٹومےگالو وائرس یا Epstein-Barr وائرس۔
- سمیاتی زہر: کچھ سمیاتی مواد جیسے بھاری دھاتیں یا کچھ کیمیائی مادے بھی یرقان پیدا کرسکتے ہیں۔
- فائبرومیالجیا: یہ ایک مجموعہ بیماری ہے جو کہ جسم کے مختلف حصوں میں درد کا باعث بنتا ہے اور ممکنہ طور پر یرقان کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔
یہ سب مختلف عوامل ہیں جو کہ یرقان کو پیدا کرسکتے ہیں۔ ان کی تشخیص اور علاج کے لئے ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہے۔
Treatment of Jaundice - یرقان کا علاج
یرقان (Jaundice) کا علاج مختلف عوامل پر منحصر ہوتا ہے جیسے کہ یرقان کی وجہ، شدت اور مریض کی عمومی صحت۔ یہاں کچھ عمومی علاج کے طریقے دیے جا رہے ہیں:
- دوائیں: اگر یرقان کی وجہ کسی انفیکشن یا بیماری کی وجہ سے ہو تو ڈاکٹر مخصوص دوائیں تجویز کر سکتا ہے۔ مثلاً ہیپاٹائٹس کے لئے اینٹی وائرل دوائیں استعمال کی جا سکتی ہیں۔
- ہسپتال میں داخلہ: بعض صورتوں میں، خاص طور پر شدید یرقان کی صورت میں، ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت ہو سکتی ہے جہاں مریض کی حالت کا بغور معائنہ کیا جا سکے۔
- عذائی احتیاطیں: مریض کو ہلکا اور آسان ہضم کھانا دیا جانا چاہیے۔ زیادہ چربی، مصالحے، اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔ پھل، سبزیاں، اور پانی کی وافر مقدار لینا مفید ہے۔
- پانی کی مقدار: یرقان والے مریضوں کو زیادہ پانی پینا چاہئے تاکہ جسم میں زہریلے مادے خارج ہو سکیں۔
- چربی کی مقدار کم کریں: یرقان والے مریضوں کو چربی کی مقدار کم کرنی چاہئے۔ یہ جگر کی صحت میں بہتری کے لئے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
- الیوجلینٹ تھراپی: بعض مخصوص اقسام کے یرقان کے لئے الیوجلینٹ تھراپی، جو کہ نیلے روشنی کی مدد سے بلیروبن کی مقدار کم کرنے کے لئے استعمال کی جاتی ہے، مفید رہ سکتی ہے۔
- پریشر ٹریٹمنٹ: کچھ مریضوں کے لئے پریشر ٹریٹمنٹ کیا جا سکتا ہے تاکہ جگر کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
- لائٹ تھراپی: نوزائیدہ بچوں میں یرقان کی صورت میں لائٹ تھراپی کی جاتی ہے۔ یہ بلیروبن کی سطح کو کم کرتی ہے۔
- جگرفنکشنگ غذا: اگر یرقان کی وجہ غیر صحت مند خوراک ہو تو ڈاکٹر مریض کو مخصوص دستور العمل کی پیروی کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔
- جگر کی پیوندکاری: انتہائی شدید کیسز میں، جہاں جگر میں مستقل نقصان ہو چکا ہو، جگر کی پیوندکاری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
یاد رکھیں کہ یرقان کا علاج ہمیشہ ایک ماہر ڈاکٹر کی نگرانی میں ہونا چاہئے تاکہ صحیح تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔ مریض کو علامات میں کسی بھی تبدیلی پر فوری طور پر اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہئے۔