شدید گرمی میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کن مشروبات کا استعمال کرسکتے ہیں؟

موسمی اثرات
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) دنیا بھر میں گرمی اپنا زور دکھا رہی ہے۔ کہیں ہیٹ ویو کی صورتحال ہے تو کہیں سورج کی تپش جھلسا دینے والی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں باٹا کے شورومز پر حملے کیوں ہوئے
ذیابیطس کے مریضوں کے لئے چیلنجز
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ایسے میں ایک صحت مند انسان مختلف ٹھنڈے میٹھے مشروبات کا استعمال کر کے گرمی پر قابو پا سکتا ہے، لیکن مسئلہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کا ہے۔ ایسے مریض خون میں شوگر کی سطح میں اضافے کے باعث میٹھے مشروبات کے استعمال سے ڈرتے ہیں۔ لیکن پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی رہائی کا فی الحال کوئی امکان نہیں، خواجہ آصف کا بیان
مناسب مشروبات کی تجویز
کیونکہ آج ہم آپ کو چند ایسے مشروبات بتائیں گے جو شوگر کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں:
چھاچھ
چھاچھ یا مصالحے دار بٹر ملک بھی شوگر کے مریض استعمال کر سکتے ہیں۔ دہی سے بننے والے اس مشروب میں کاربوہائیڈریٹ کم اور اچھے بیکٹیریا زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ اس کے استعمال سے ہاضمے میں مدد مل سکتی ہے اور یہ جسم کو پانی کی کمی سے بچاتا ہے۔ یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے ایک بہترین مشروب ہے، جس میں ذائقے کے لئے بھنا ہوا زیرہ پاو¿ڈر، تازہ دھنیا اور چٹکی بھر کالا نمک بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
ناریل کا پانی
ناریل کے پانی کی خوبیوں سے سب ہی واقف ہیں جو گرمی لگنے سے بچاتا ہے۔ ناریل کا پانی پوٹاشیم اور الیکٹرولائٹس کا ایک بڑا ذریعہ ہے، اور یہ جسم میں سیال کے توازن کو برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتا ہے۔ اگر اسے اعتدال سے استعمال کیا جائے تو یہ آپ کے خون میں شوگر کی سطح کو بڑھنے نہیں دے گا۔
آملہ جوس
آملہ کا جوس وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈنٹ سے بھرپور ہوتا ہے جو قوت مدافعت کو بہتر بنانے میں مدد کرتا ہے۔ تازہ آملے کے رس کو پانی میں ملا کر استعمال کریں اور ذائقے کے لئے اس میں کالا نمک یا پودینہ بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
ستو
ستو جسم کو ٹھنڈا اور تازگی دیتا ہے، اور اس کے کئی فوائد ہیں۔ ستو کے شربت کو شوگر کے مریض بھی استعمال کر سکتے ہیں کیونکہ اس میں گلیسیمک انڈیکس کی مقدار کم ہوتی ہے، جو ذیابیطس کے مریضوں کے لئے پریشانی کی بات نہیں۔ آپ ستو کو ٹھنڈے پانی میں مکس کر کے اس میں لیموں، نمک اور بھنا ہوا زیرہ ڈال کر استعمال کر سکتے ہیں۔
نوٹ
یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔