پی ٹی آئی کو مقدمات کے طوفان کا سامنا، ڈائیلاگ یا نااہلی کا راستہ رہ گیا، انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتادیا۔

تحریک انصاف کے ارکان کا خوف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) معروف تجزیہ کار انصار عباسی نے اپنے کالم میں بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے 9 مئی سے جڑے مقدمات کو 4 ماہ میں نمٹانے کے تازہ ترین حکم نامے کے بعد تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ میں ممکنہ طور پر اپنی نا اہلی کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک اور بھارتی گھناؤنا منصوبہ ناکام، لندن میں پاکستان ہائی کمیشن پر حملے کیلئے شرپسند کہاں سے آئے، کیا کرنا چاہتے تھے ۔۔؟ تہلکہ خیز انکشافات، ویڈیو بھی دیکھیں
عدلیہ پر شکوک و شبہات
اس معاملے پر پارٹی ارکان کے درمیان متواتر بحث و مباحثہ ہو رہا ہے اور وہ عدلیہ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس ڈر میں مبتلا ہیں کہ موجودہ حالات میں ٹرائل کورٹس انصاف کی فراہمی یقینی بنا سکیں گی۔ انہیں ڈر ہے کہ سزاو¿ں کی وجہ سے تحریک انصاف کے کئی ارکان پارلیمنٹ نااہل قرار دیے جاسکتے ہیں کیونکہ کسی بھی سزا کی صورت میں رکن پارلیمان از خود سینیٹ، قومی اسمبلی یا پھر صوبائی اسمبلی کی رکنیت سے نا اہل ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سعدیہ امام پر شادی کے بعد شوہر نے کونسی پابندی لگا دی تھی؟ اداکارہ کا حیران کن انکشاف
پارٹی کی حکمت عملی میں تبدیلی
اس صورتحال کے پیش نظر پارٹی قائدین ایسے حالات پیش آنے سے پہلے ہی اسے روکنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔ چونکہ دوسری ہر طرح کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے، لہٰذا مذاکرات کے آپشن کو بحال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پو ر کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی میں ابھیشیک شرما نے 28گیندوں پر سنچری مار دی
باہر کی مشکلات اور بلاخوف قیادت
تحریک انصاف کے رہنما اس بات سے بڑے مایوس ہیں کہ ترسیلاتِ زر کا بائیکاٹ اور اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے جیسی سابقہ سیاسی حکمت عملی ناکام ثابت ہوئی۔ اپوزیشن کے بڑے اتحاد کی تشکیل کا امکان بھی معدوم ہو چکا ہے جبکہ عدلیہ اور ڈونلڈ ٹرمپ جیسے بیرونی عوامل سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑ چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ٹرمپ ہمارے والد کی طرح لگتا ہے؟
مذید مشکلات کا سامنا
ایسے حالات میں پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ نا اہل ہوئے تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ جائیں گی۔ ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پارٹی میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ اب بات چیت ہی واحد قابل عمل آپشن رہ گیا ہے۔ حال ہی میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ٹرائل کورٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ 9 مئی سے جڑے کیسز چار ماہ میں نمٹائیں، جس کا مقصد سیاسی طور پر حساس مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کے بیچ سماعت کا عمل تیز کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیشن پر کئی ایسے کام ہوتے ہیں جن پر بہت کم لوگوں کی توجہ جاتی ہے، گاڑی پلیٹ فارم میں داخل ہوتی ہے تو ہر کوئی مورچے میں تیار بیٹھا ہوتا ہے۔
تحریک انصاف کے خلاف مقدمات کی صورتحال
مختلف صوبوں سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی سمیت تحریک انصاف کے ارکان پارلیمنٹ کی ایک بڑی تعداد 9 مئی کے واقعات سے متعلق مقدمات کا سامنا کر رہی ہے۔ کئی رہنماﺅں پر متعدد پرچے بھی کٹے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ماہرین قانون کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملزمان کیخلاف سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کا غلط استعمال ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان اب کبھی دوبارہ پاکستان کے وزیراعظم نہیں بن سکتے، سابق چیئرمین ایف بی آر نے بانی پی ٹی آئی کو مشورہ دیدیا
معلومات کا جائزہ
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ صرف پنجاب میں 9 مئی سے جڑے کیسز کے حوالے سے کل 319 پرچے کاٹے گئے تھے۔ ان ایف آئی آرز میں 35 ہزار 962 ملزمان کو نامزد کیا گیا جن میں سے 11 ہزار 367 کو گرفتار کیا گیا جبکہ 24 ہزار 595 تاحال مفرور ہیں۔ 307 کیسز میں حتمی چالان جمع کرائے گئے۔
حکومت کی توجہ کا فقدان
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اگرچہ 9 مئی کے مقدمات کے گواہ سامنے آچکے ہیں، وہ اور پارٹی کے دیگر رہنما اب بھی متعدد ایف آئی آرز کا سامنا کر رہے ہیں۔ وہ خود بھی قتل کے 10 مقدمات میں نامزد ہیں۔ حکومت کی توجہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب بھارت پاکستان پر حملے کی تیاری کر رہا ہے، ہماری حکومت اپوزیشن کو کچلنے میں مصروف ہے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ سزا اور نااہلی کی صورت میں پی ٹی آئی رہنما صورتحال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔