پاکستان سے شکست کا غصہ بی جے پی کارکنوں نے ہندوؤں کی ملکیت کراچی بیکری پر نکال دیا

پاکستان بھارت کشیدگی کے اثرات
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے ہاتھوں حالیہ کشیدگی میں سخت ہزیمت اٹھانے کے بعد نریندر مودی کی پارٹی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں اور رہنماؤں نے حیدر آباد دکن میں موجود تاریخی کراچی بیکری پر حملہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی، پاکستانی و بھارتی صدور کی تنخواہ کتنی ہے؟
کراچی بیکری پر حملہ
ویب سائٹ نیوز میٹر کے مطابق پاک بھارت کشیدگی اگرچہ اس وقت جمود کا شکار ہے، تاہم حیدرآباد میں واقع شہر کی مشہور کراچی بیکری ایک بار پھر غم و غصے کا نشانہ بنی۔ اتوار کے روز شمس آباد میں واقع کراچی بیکری پر اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں نے مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی اور بیکری کے سائن بورڈ کو نقصان پہنچایا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا
مظاہرین کی صورتحال
مظاہرین کی تعداد تقریباً ایک درجن تھی جو بھارتی پرچم لہراتے ہوئے بیکری کے سامنے جمع ہوئے۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور "بھارت ماتا کی جے" جیسے نعرے لگائے۔ پہلے سے موجود پولیس اہلکار اس صورتحال کو قابو میں نہ رکھ سکے اور مظاہرین نے بیکری کے سائن بورڈ کو لاٹھیوں سے توڑنا شروع کر دیا۔ صورتحال بگڑنے پر راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پولیس سٹیشن سے اضافی نفری طلب کی گئی، جس نے موقع پر پہنچ کر مجمع کو منتشر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: شراب نوشی کے بعد آدمی کا چہرہ سوج گیا، ڈاکٹر کے پاس گیا تو ایسی خطرناک بیماری کا انکشاف کہ زندگی ہی بدل گئی
نام کی تبدیلی کا مطالبہ
مظاہرے میں شریک بی جے پی رہنماؤں نے کراچی بیکری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا نام تبدیل کرے یا کم از کم 'Karachi' کے لفظ کو سائن بورڈ سے ہٹا دے، کیونکہ یہ نام پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں "غیر حساس" اور "نامناسب" ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عام آدمی پارٹی کے سوربھ بھردواج نے پہلگام حملہ روکنے میں ناکامی اور اقدامات پر سوالات اٹھا دیے
کراچی بیکری کی وضاحت
کراچی بیکری جو کئی دہائیوں سے حیدرآباد کی شناخت کا حصہ ہے، ایک بار پھر وضاحت پر مجبور ہوئی کہ اس کا پاکستان سے کوئی سیاسی یا تجارتی تعلق نہیں ہے۔ بیکری کے بانی کھنچند رمنانی، 1947 کے تقسیمِ ہند کے وقت ہندوستان ہجرت کر کے آئے تھے، اور انہوں نے 1953 میں یہ بیکری قائم کی۔ بیکری کا نام صرف ان کے آبائی شہر کراچی سے نسبت کے طور پر رکھا گیا تھا، جس سے ان کی جذباتی وابستگی تھی۔ پولیس نے تصدیق کی کہ مظاہرے میں کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا، تاہم تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کارروائی پر غور کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کے سربراہ کی مودی سے ملاقات، حملے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں: عطا تارڑ
پولیس کی نگرانی
رپورٹس کے مطابق 7 مئی کو بھی مظاہرہ ہوا تھا جس کے بعد پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں واقع کراچی بیکری کی شاخوں پر حفاظتی اقدامات کیے۔ رسال پورہ میں موجود بیکری کے قریب تعینات اہلکاروں نے بتایا کہ بیکری کے مالکان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے سائن بورڈ پر قومی پرچم آویزاں کریں تاکہ عوام میں غلط فہمی نہ پیدا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں کشمیر میں راکٹ فائر، وادی میں سائرن بجنا شروع، بھارتی میڈیا کا دعویٰ
متاثرہ بیکری مالکان کی اپیل
9 مئی کو کراچی بیکری کے مالکان راجیش اور ہریش رمنانی نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی اور ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندر سے اپیل کی کہ وہ ان کے برانڈ کی حفاظت کے لیے مداخلت کریں، کیونکہ ہر بار پاک بھارت کشیدگی کے دوران ان کی بیکری کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
بیکری کا بھارتی شناخت کا دفاع
انہوں نے واضح کیا کہ کراچی بیکری ایک مکمل بھارتی ادارہ ہے جو گزشتہ 70 سال سے حیدرآباد کا حصہ ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس تاریخی ورثے کو سمجھیں اور اس کا احترام کریں۔ "ہمارے دادا نے 1953 میں یہ بیکری قائم کی تھی اور اگرچہ اس کا نام کراچی رکھا گیا، مگر اس کا وجود، ترقی اور پہچان سب کچھ ہندوستان میں ہے۔ ہمیں امید ہے کہ حکومت اور عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہوں گے تاکہ ہم دباؤ کے تحت اپنا نام تبدیل نہ کرنے پر مجبور نہ ہوں۔"
Men calling themselves nationalists vandalising an Indian owned Karachi bakery in Hyderabad.
It's a 6-decade old Indian brand founded by Khanchand Ramnani.
Poor Karachi bakery that has nothing to do with Pakistan becomes the victim of idiocy every single time. pic.twitter.com/XDkmtMnkgp
— Anusha Ravi Sood (@anusharavi10) May 11, 2025