برطانیہ ’اجنبیوں کا جزیرہ‘ بن رہا ہے، کیئر اسٹارمر نے ایسا کیوں کہا؟

برطانیہ کی سخت گیر امیگریشن پالیسی
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) برطانیہ کے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے حالیہ دنوں میں ایک سخت گیر امیگریشن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر ہجرت برطانیہ کو "اجنبیوں کا جزیرہ" بنا رہی ہے۔ ان کا یہ بیان بائیں بازو کی سیاست میں شدید ردعمل کا سبب بنا ہے، خاص طور پر اس لیے کہ یہ الفاظ برطانیہ کی سیاسی تاریخ کی سب سے متنازع تقریر اینوک پاول کی 1968ء کی "ریورز آف بلڈ" تقریر کی یاد دلاتے ہیں، جس میں پاول نے کہا تھا کہ ان کے سفید فام ووٹرز "اپنے ہی ملک میں اجنبی" بن چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بکرے کی فروخت اور پھر پیسے نہ دینے پر بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
سیاسی طوفان کا آغاز
دی وائر کے مطابق اگرچہ سٹارمر نے نسلی تنازعے یا جنگ کی پیش گوئی نہیں کی، اور نہ ہی انہیں نسل پرست کہا جا سکتا ہے، مگر ان کی زبان نے ایک نیا سیاسی طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ اسٹارمر کا کہنا تھا کہ برطانیہ "اوپن بارڈرز کے قومی تجربے" کا شکار رہا ہے، اور بغیر کسی حد بندی کے امیگریشن نے برطانوی معیشت، سیاست اور سماج کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ ان کے مطابق ہجرت کا یہ بوجھ خاص طور پر عوامی خدمات پر پڑا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اس "ذلت آمیز باب" کو بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سکھر سے بھکر کے بیچ دریائے سندھ کا بہاؤ
معاشی اثرات
یہ بات اہم ہے کہ برطانیہ کی معیشت بیرون ملک سے آنے والے ورکرز پر انحصار کرتی ہے۔ نرسز، ڈاکٹرز، کیئر ہومز میں کام کرنے والے محنت کش، اور وہ غیر ملکی طلبہ جو بھاری فیسیں ادا کرتے ہیں، سب معیشت کے اہم ستون ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اے آر رحمان کے بعد ان کی گٹارسٹ کی طلاق کی پوسٹ پر مداح حیران، طرح طرح کے تبصرے
نئی ویزا پالیسی
حکومت نے نئی ویزا پالیسی متعارف کروائی ہے، جس میں کم اجرت والے شعبوں جیسے کیئر ورکرز کے لیے ویزوں کو محدود کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی غیر ملکی ورکرز کے لیے انگریزی زبان میں مہارت کے معیار کو مزید سخت کیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی طلبہ کو گریجویشن کے بعد برطانیہ میں قیام کی مدت کم کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں بڑا اضافہ
غیر قانونی امیگریشن کا مسئلہ
اس کے علاوہ غیر قانونی امیگریشن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے بھی اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے برطانیہ پہنچتے ہیں، اور اندازہ ہے کہ اس وقت ملک میں غیر مجاز تارکین وطن کی تعداد 10 لاکھ کے قریب ہے۔
کیئر اسٹارمر کا سیاسی فیصلہ
کیئر اسٹارمر نے ایک سیاسی فیصلہ کیا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ سخت زبان اور اقدامات ہی برطانیہ کو دائیں بازو کی طرف مزید جھکنے سے بچا سکتے ہیں۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ جب کوئی سیاستدان پاپولسٹ جماعتوں کی زبان اپناتا ہے، تو وہ خود بھی اسی دلدل میں اتر جاتا ہے، جس میں وہ جماعتیں دہائیوں سے پنپ رہی ہیں۔ اور یوں وہ ان رجحانات کو روکنے کے بجائے مزید مضبوط کر سکتا ہے۔