غزہ کی صورتحال ’ناقابل برداشت‘ ہوگئی: جرمنی کا پہلی بار اسرائیل کیخلاف اقدامات کا عندیہ

جرمنی نے اسرائیل کی بمباری پر تنقید کی
ترکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) جرمنی نے غزہ میں جنگ بندی کے باوجود جاری اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر پہلی بار لب کشائی کرتے ہوئے صیہونی ریاست کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز نے عرب خبر رساں ادارے کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ جنگ کی ابتدا کے بعد سے پہلی بار جرمنی نے اسرائیل کی جارحیت کو تسلیم کرتے ہوئے سخت مو¿قف اختیار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: کاروکاری کے الزام میں قتل نوجوان کی نعش ڈھونڈنے کیلئے کمیٹی بنانے کا حکم
چانسلر فریڈرک مرز کا بیان
فن لینڈ کے شہر ترکو میں گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ "میں ان لوگوں میں شامل نہیں جنھوں نے اسرائیل کی فوجی کارروائیوں پر سب سے پہلے آواز اٹھائی ہو لیکن اب پانی سر سے اوپر ہوگیا ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ میں کھل کر کہوں کہ اسرائیل غزہ میں جو کچھ کر رہا ہے وہ نہ صرف اب قابل فہم نہیں رہا بلکہ ناقابل برداشت بھی ہوچکا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے عوامی سہولت مرکز کے قیام کا سنگ بنیاد رکھ دیا
بمباری کی جواز پر سوالات
چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ "غزہ پر اسرائیلی بمباری اب دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مقاصد سے ہم آہنگ نظر نہیں آتی۔" انھوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ "غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی حملے اب میرے لئے کسی منطقی جواز کے حامل نہیں لگتے۔" مرز نے سوال اٹھایا کہ "یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس طرح دہشت گردی کے خلاف جنگ کا مقصد کیسے حاصل ہو رہا ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: چیمپئینز ٹرافی، بھارت ٹورنامنٹ منتقل کروانے کیلئے ہر حد تک گرنے کو تیار
اسلحے کی فروخت پر سوالات
یاد رہے کہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز رواں ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم جب ان سے اسرائیل کو اسلحے کی فروخت کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔ ایک سرکاری اہلکار کے مطابق یہ معاملہ ابھی ایک سکیورٹی کونسل میں زیر غور ہے جس کی صدارت خود فریڈرک مرز کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت میں 16 جنوری تک توسیع
وزیر خارجہ کی بھی سخت تنقید
جرمن نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ یوہان واڈیفل نے بھی اسرائیل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "غزہ میں خوراک اور ادویات کی عدم دستیابی ناقابل قبول ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل کے وجود کے حق اور سکیورٹی کی ہماری مکمل حمایت کو اس موجودہ جنگی صورتحال کے جواز کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔"
آئندہ کے اقدامات پر غور
جرمن وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ "ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں ہمیں بہت سوچ سمجھ کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آئندہ کیا اقدامات کئے جائیں۔" دوسری جانب، جرمنی میں اسرائیلی سفیر رون پروسر نے جرمنی کے تحفظات کو تسلیم کیا لیکن کسی واضح اقدام کا وعدہ نہیں کیا۔ انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ "جب چانسلر فریڈرک مرز اسرائیل پر تنقید کرتے ہیں تو ہم اسے بہت سنجیدگی سے سنتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے دوست ہیں۔"