معاہدے ہو جاتے ہیں، سسٹم نہیں آتے” بھارتی ایئر چیف نے شکست کا اعتراف کر لیا؟
بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا اظہار تشویش
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے اہم فوجی سازوسامان کی خریداری میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی منصوبوں کی بروقت تکمیل ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ایسا کوئی منصوبہ یاد نہیں آتا جو وقت پر مکمل ہوا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: لاکھوں روپے مالیت کی 1600 فٹ سے زائد ریلوے لائنیں چوری کرنے والا گروہ گرفتار
دفاعی معاہدات کی بروقت تکمیل کی ضرورت
نئی دہلی میں منعقدہ سی آئی آئی اینول بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایئر چیف مارشل نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسا وعدہ ہی کیوں کیا جائے جسے پورا نہیں کیا جا سکتا؟ انہوں نے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ معاہدے پر دستخط کرتے وقت ہی ہمیں یقین ہوتا ہے کہ یہ بروقت مکمل نہیں ہو پائے گا، لیکن پھر بھی ہم دستخط کر دیتے ہیں اور بعد میں دیکھنے کا سوچتے ہیں، جس کے نتیجے میں پورا عمل متاثر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر امریکی حملے سے پہلے سفارت کاری کے لیے دو ہفتے کا وقت دے دیا
ہندوستان ایروناٹکس کی تاخیر
انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کا اشارہ ممکنہ طور پر ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کی جانب سے 83 لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (تیجس ایم کے 1 اے) کی تاخیر سے ترسیل کی طرف تھا، جس کا معاہدہ 2021 میں کیا گیا تھا۔ اسی طرح ایچ اے ایل کے ساتھ 70 ایچ ٹی ٹی 40 بیسک ٹرینر طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے، جن کی پہلی کھیپ ستمبر میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو گارڈ آف آنر پیش
فضائپیشانی کی اہمیت
ایئر پاور کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فوجی کارروائی فضائی قوت کے بغیر ممکن نہیں، اور حالیہ آپریشن سندور اس کی واضح مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی حکومت کرم کے حالات پر تماشا دیکھنا بند کرے: بیرسٹر سیف
میک ان انڈیا کا عملی نفاذ
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف پیداوار پر زور دینا ہے بلکہ خود انحصاری کے لیے ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ کی صلاحیت بھی اپنے ملک میں پیدا کرنا ہوگی۔ فضائیہ کے سربراہ کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ صرف 'میک ان انڈیا' پر بات نہ کی جائے بلکہ اسے عملی طور پر نافذ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ون ڈے اور ٹی 20 سریز کھیلنے پاکستان کرکٹ سکواڈ زمبابوے پہنچ گیا
مسلح افواج اور دفاعی صنعت کا تعاون
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج اور دفاعی صنعت کے درمیان اعتماد، کھلی اور صاف گوئی پر مبنی رابطہ ہونا چاہیے۔ ان کے بقول، بھارتی فضائیہ 'میک ان انڈیا' پروگرام میں اپنی پوری توانائی صرف کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آنت کے کینسر سے متاثرہ جگر کا پہلا کامیاب ٹرانسپلانٹ، خاتون کو شوہر کا جگر لگادیا گیا
عادتی مسائل اور مستقبل کی تیاری
ایئر چیف مارشل نے اعتراف کیا کہ ماضی میں فضائیہ کی توجہ زیادہ تر غیر ملکی سازوسامان پر مرکوز تھی، لیکن موجودہ حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ ‘آتم نربھرتا’ یعنی خود انحصاری ہی واحد راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا کا کوئی پائلٹ ہماری حراست میں نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کر دیا
فوری ضروریات کی تکمیل
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل کے لیے تیار ہونا ہے، لیکن جو صلاحیت آج درکار ہے وہ آج ہی حاصل ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق اگرچہ اگلے 10 سالوں میں ملکی صنعت اور ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن سے بہتر نتائج کی امید ہے، لیکن فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز رفتار ‘میک ان انڈیا’ منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں، جبکہ 'ڈیزائن ان انڈیا' کے طویل مدتی منصوبے مستقبل میں نتائج دیں گے۔
بھارتی فضائیہ کو درپیش چیلنجز
واضح رہے کہ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ روز پہلے ہی بھارتی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 7 مئی کو ہونے والی ڈاگ فائٹ میں بھارتی فضائیہ نے چھ طیارے گنوائے جن میں تین جدید ترین رافیل بھی شامل تھے۔








