معاہدے ہو جاتے ہیں، سسٹم نہیں آتے” بھارتی ایئر چیف نے شکست کا اعتراف کر لیا؟

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا اظہار تشویش
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے اہم فوجی سازوسامان کی خریداری میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی منصوبوں کی بروقت تکمیل ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ایسا کوئی منصوبہ یاد نہیں آتا جو وقت پر مکمل ہوا ہو۔
یہ بھی پڑھیں: انڈس واٹر کمیشن نے معاہدے کی خلاف ورزیوں کی بھارتی تفصیل حکومت کو بھیج دی
دفاعی معاہدات کی بروقت تکمیل کی ضرورت
نئی دہلی میں منعقدہ سی آئی آئی اینول بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے ایئر چیف مارشل نے کہا کہ ہمیں یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایسا وعدہ ہی کیوں کیا جائے جسے پورا نہیں کیا جا سکتا؟ انہوں نے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ معاہدے پر دستخط کرتے وقت ہی ہمیں یقین ہوتا ہے کہ یہ بروقت مکمل نہیں ہو پائے گا، لیکن پھر بھی ہم دستخط کر دیتے ہیں اور بعد میں دیکھنے کا سوچتے ہیں، جس کے نتیجے میں پورا عمل متاثر ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر بھارتی جارحیت پر جاپان نے اہم بیان جاری کردیا
ہندوستان ایروناٹکس کی تاخیر
انڈین ایکسپریس کے مطابق ان کا اشارہ ممکنہ طور پر ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ (ایچ اے ایل) کی جانب سے 83 لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ (تیجس ایم کے 1 اے) کی تاخیر سے ترسیل کی طرف تھا، جس کا معاہدہ 2021 میں کیا گیا تھا۔ اسی طرح ایچ اے ایل کے ساتھ 70 ایچ ٹی ٹی 40 بیسک ٹرینر طیاروں کی فراہمی کا معاہدہ بھی کیا گیا ہے، جن کی پہلی کھیپ ستمبر میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سٹیٹ لائف کا سرکاری ملازمین کے لئے تاحیات پنشن سکیم لانے کا فیصلہ
فضائپیشانی کی اہمیت
ایئر پاور کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی بھی فوجی کارروائی فضائی قوت کے بغیر ممکن نہیں، اور حالیہ آپریشن سندور اس کی واضح مثال ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہاولپور ;سابق ایم این اے اور یوسف رضا گیلانی کے قریبی عزیز ٹریفک حادثے میں جاں بحق
میک ان انڈیا کا عملی نفاذ
انہوں نے کہا کہ ہمیں نہ صرف پیداوار پر زور دینا ہے بلکہ خود انحصاری کے لیے ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ کی صلاحیت بھی اپنے ملک میں پیدا کرنا ہوگی۔ فضائیہ کے سربراہ کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ صرف 'میک ان انڈیا' پر بات نہ کی جائے بلکہ اسے عملی طور پر نافذ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی زلزلے آ رہے ہیں، نوبت سول نافرمانی کی کال تک کیوں پہنچی، سوال لاشیں ملنے کا نہیں عوام میں غم وغصے کا ہے، گیم کا ٹیمپو سلو کون کرے گا۔۔؟
مسلح افواج اور دفاعی صنعت کا تعاون
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلح افواج اور دفاعی صنعت کے درمیان اعتماد، کھلی اور صاف گوئی پر مبنی رابطہ ہونا چاہیے۔ ان کے بقول، بھارتی فضائیہ 'میک ان انڈیا' پروگرام میں اپنی پوری توانائی صرف کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا جوہری مذاکرات کا روم میں دوسرا دور، ایرانی وزیر خارجہ نے گفتگو تعمیری قرار دے دی
عادتی مسائل اور مستقبل کی تیاری
ایئر چیف مارشل نے اعتراف کیا کہ ماضی میں فضائیہ کی توجہ زیادہ تر غیر ملکی سازوسامان پر مرکوز تھی، لیکن موجودہ حالات نے ثابت کر دیا ہے کہ ‘آتم نربھرتا’ یعنی خود انحصاری ہی واحد راستہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بار بار دلائل سے وقت ضائع ہوگا، اب ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ ہونا چاہئے، جج اے ٹی سی کابیرسٹر سلمان صفدر سے مکالمہ
فوری ضروریات کی تکمیل
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل کے لیے تیار ہونا ہے، لیکن جو صلاحیت آج درکار ہے وہ آج ہی حاصل ہونی چاہیے۔ ان کے مطابق اگرچہ اگلے 10 سالوں میں ملکی صنعت اور ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن سے بہتر نتائج کی امید ہے، لیکن فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیز رفتار ‘میک ان انڈیا’ منصوبے شروع کیے جانے چاہئیں، جبکہ 'ڈیزائن ان انڈیا' کے طویل مدتی منصوبے مستقبل میں نتائج دیں گے۔
بھارتی فضائیہ کو درپیش چیلنجز
واضح رہے کہ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کچھ روز پہلے ہی بھارتی فضائیہ کو پاکستان ایئر فورس کے ہاتھوں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ 7 مئی کو ہونے والی ڈاگ فائٹ میں بھارتی فضائیہ نے چھ طیارے گنوائے جن میں تین جدید ترین رافیل بھی شامل تھے۔