بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کے دوران حکومت نے متعدد نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز پیش کی ہیں جن کا مقصد آمدنی میں اضافہ اور معیشت کے مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سوات میں امدادی کارروائیوں کے دوران مدارس کے طلبا نے ایمانداری کی اعلیٰ مثال قائم کردی
سود کی آمدن پر ٹیکس میں اضافہ
بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد ہو جائے گی۔ تاہم یہ اضافہ صرف غیر فعال طریقے سے حاصل ہونے والی آمدن پر لاگو ہوگا، جبکہ قومی بچت اسکیموں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گریجویشن تک طالبعلم دوسروں کی رضامندی ہی میں پناہ ڈھونڈتا ہے، اسے مختلف احکامات اور ہدایات کے گورکھ دھندے میں الجھا دیا جاتا ہے.
ای کامرس پر ٹیکس کا نفاذ
بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیاء یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس کے علاوہ آن لائن آرڈر کی گئی اشیا اور خدمات پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ متعلقہ اداروں کو جمع کروانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیم ایشیا کپ کے لیے مکمل تیار ہے، ٹرائی نیشن سیریز جیتنے کے بعد سلمان آغا کا بیان
قرض کی بنیاد پر آمدنی پر ٹیکس
بجٹ میں قرض کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی آمدنی پر بھی 25 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری جانب شیئرز پر حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور موجودہ نظام برقرار رکھا گیا ہے۔
پنشن پر ٹیکس کا نفاذ
حکومت نے زیادہ پنشن لینے والے افراد کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے افراد جن کی عمر ستر سال سے کم ہے اور جو سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن حاصل کرتے ہیں ان پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مگر کم اور درمیانی پنشن لینے والوں کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے.








