بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کے دوران حکومت نے متعدد نئے ٹیکس اقدامات کی تجاویز پیش کی ہیں جن کا مقصد آمدنی میں اضافہ اور معیشت کے مختلف شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیسرا ون ڈے ، پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان میچ کا ٹاس ہو گیا
سود کی آمدن پر ٹیکس میں اضافہ
بجٹ دستاویز کے مطابق سود کی آمدن پر ٹیکس کی شرح میں 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے بعد یہ شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد ہو جائے گی۔ تاہم یہ اضافہ صرف غیر فعال طریقے سے حاصل ہونے والی آمدن پر لاگو ہوگا، جبکہ قومی بچت اسکیموں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ہیٹ ویو برقرار، سندھ میں گرمی کم ہونے کا امکان
ای کامرس پر ٹیکس کا نفاذ
بجٹ میں ای کامرس یا آن لائن کاروبار کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ افراد یا کمپنیاں جو آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے اشیاء یا خدمات فروخت کرتے ہیں، ان پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ اس کے علاوہ آن لائن آرڈر کی گئی اشیا اور خدمات پر بھی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ ای کامرس کاروباری افراد کو اپنی ماہانہ ٹرانزیکشنز کا مکمل ڈیٹا اور ٹیکس رپورٹ متعلقہ اداروں کو جمع کروانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل 10 کے فائنل ٹاکرے سے قبل کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو بڑا جھٹکا، حسن نواز پاوں میں چوٹ کی وجہ سے ہسپتال منتقل
قرض کی بنیاد پر آمدنی پر ٹیکس
بجٹ میں قرض کی بنیاد پر حاصل کی جانے والی آمدنی پر بھی 25 فیصد ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ دوسری جانب شیئرز پر حاصل ہونے والے منافع پر ٹیکس کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور موجودہ نظام برقرار رکھا گیا ہے۔
پنشن پر ٹیکس کا نفاذ
حکومت نے زیادہ پنشن لینے والے افراد کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے افراد جن کی عمر ستر سال سے کم ہے اور جو سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد پنشن حاصل کرتے ہیں ان پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ مگر کم اور درمیانی پنشن لینے والوں کو اس ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے.