نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: خصوصی بچوں کی تعلیم میں تاریخی پیش رفت، برٹش کونسل اور سپیشل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں معاہدہ
تفصیلی فیصلہ
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابل قبول ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حسن ابدال میں گاڑی برساتی نالے میں گر گئی، 5 افراد کو زندہ نکال لیا گیا، 5 لاپتہ
ویڈیو ثبوت کی اہمیت
رپورٹ کے مطابق مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے، ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نوجوان نسل کی پسندیدہ لیڈر بن گئی ہیں:عظمیٰ بخاری
سپریم کورٹ کا نقطہ نظر
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ قابل اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔ امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد میں کمی
معاملہ کی شدت
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں، دونوں نچلی عدالتوں کا فیصلہ متفقہ طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: جو کوئی کسی سیاسی جماعت کا آلۂ کار بنے اسے سرکاری نوکری سے ہی فارغ کردینا چاہیے مگر سوال یہ ہے ”بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا“
سی سی ٹی وی بنیادیں
سپریم کورٹ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، DVR اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں۔ ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اٹک میں 3 ماہ کیلئے دفعات 144 نافذ
ڈیجیٹل شواہد کی نوعیت
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا۔ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر CCTV فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ریسکیو والے موقع پر پہنچے لیکن ہماری کوئی مدد نہیں کی، سوات واقعے میں بچ جانے والے شخص کا بیان
حکم کی تفصیلات
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار ہے جب کہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔ مرکزی مجرم ظاہر جعفر زاکر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پہلگام تحقیقات کے لیے تیار، بھارت نے ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا: احسن اقبال
شریک ملزمان کے احکامات
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یومِ تکبیر، پاکستان کی دفاعی خودمختاری کی علامت ہے، سینیٹر دھنیش کمار
سزاؤں میں نرمی
سپریم کورٹ نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے سزائیں کم کرتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔
اضافی نوٹ
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دیں گے。