نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت کا تحریری فیصلہ جاری

سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: 8 پاکستانیوں کا قتل: پاکستان میں ایرانی سفارتخانے کا بیان سامنے آگیا
تفصیلی فیصلہ
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابل قبول ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کرنے کی تجویز مسترد
ویڈیو ثبوت کی اہمیت
رپورٹ کے مطابق مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے، ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ملازم ایسا بھی ہے جس کے انکریمنٹ لگ لگ کر مراعات جج کے برابر ہو چکیں، وکیل درخواستگزار کے ہائیکورٹ چیف جسٹسز کے اختیارات سے متعلق کیس میں دلائل
سپریم کورٹ کا نقطہ نظر
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ قابل اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔ امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آغا خان کو مصریوں سے بڑا لگاؤ تھا، انہوں نے اسوان میں فلاح و بہبود کے کئی منصوبے مکمل کئے، وہ یہاں بڑی عزت اور احترام سے دیکھے جاتے ہیں
معاملہ کی شدت
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں، دونوں نچلی عدالتوں کا فیصلہ متفقہ طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کا بنوں میں آپریشن، 6 خوارج ہلاک، 4 زخمی
سی سی ٹی وی بنیادیں
سپریم کورٹ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج، DVR اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں۔ ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی، ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کنول شوذب کی بیرون ملک جانے کی اجازت سے متعلق درخواست مسترد
ڈیجیٹل شواہد کی نوعیت
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا۔ ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر CCTV فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اگر میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر حملے نہیں ہوتے، ٹرمپ
حکم کی تفصیلات
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار ہے جب کہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل کی جاتی ہے۔ مرکزی مجرم ظاہر جعفر زاکر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کی جامعات کے اساتذہ اور ملازمین کی اسناد کے حوالے سے بڑا فیصلہ کر لیا گیا
شریک ملزمان کے احکامات
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی حکومت کا ضم قبائلی اضلاع میں طالبات کیلئے ماہانہ وظیفہ پروگرام کا ا علام
سزاؤں میں نرمی
سپریم کورٹ نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے سزائیں کم کرتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔
اضافی نوٹ
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دیں گے。