ایران اسرائیل جنگ: عسکری اعتبار سے کون زیادہ طاقتور ہے؟
اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگی صورتحال
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے باقاعدہ جنگ کا آغاز کیا۔ اس کے جواب میں ایران نے 200 سے زائد میزائل داغ کر اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کے مسئلے پر کبھی بھی عرب بادشاہوں کی پالیسی پر اعتماد نہ کرنا، حامد میر نے علامہ اقبال کی نصحیت یاد دلا دی
فضائی حملے اور ایرانی جوابی کارروائی
نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی قیادت کی رہائش گاہیں اور فوجی و جوہری تنصیبات شامل تھیں۔ بعدازاں، ایران نے 'آپریشن وعدہ صادق سوم' کے نام سے جوابی کارروائی کی، جس کے تحت 4 مرحلوں میں 200 سے زائد میزائل اسرائیل پر داغے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بیوی کی گمشدگی کی رپورٹ کرنے والا شخص خود لاپتہ ہوگیا، خاتون کی لاش برآمد
نقصانات اور بین الاقوامی فوجی رینکنگ
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، ایرانی میزائل حملوں میں اب تک 4 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 60 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق، ایرانی فوج دنیا میں 16ویں جبکہ اسرائیل 15ویں نمبر پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور: مزدور کی کم از کم اجرت 40 ہزار روپے مقرر
فوجی قوت کا موازنہ
ایران کے پاس 1 لاکھ 90 ہزار پاسداران انقلاب کے گارڈز سمیت 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی ہیں، جبکہ اسرائیل کی حاضر سروس فوج کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو حملہ کیس: ویڈیو لنک ٹرائل کیخلاف درخواست پر عمران خان کو بڑا ریلیف نہ مل سکا
فضائیہ کی ٹیکنالوجی
اسرائیل اس وقت جدید ترین فضائی ٹیکنالوجی سے لیس ہے، اس کی فضائیہ میں ایف 35، ایف 16، اور ایف 15 جیسی 340 فائٹر جیٹ اور 46 اٹیک ہیلی کاپٹر شامل ہیں، جو ایرانی فضائی قوت پر برتری دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ سنوکر، محمد آصف نے تیسرا گروپ میچ بھی جیت لیا
ایرانی لڑاکا طیارے اور میزائل پروگرام
ایران کے پاس پرانی ساخت کے امریکی اور روسی لڑاکا طیارے موجود ہیں، جن میں ایف 4، ایف 5، ایف 7، ایف 14 اور دیگر نئے میزائل شامل ہیں۔ ایران کی فضائی طاقت میں کمی کو اس نے اپنے میزائل پروگرام سے پورا کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بہتے دریائے نیل سے آس پاس کی پہاڑیاں اور مندر دلکش منظر پیش کر رہے تھے، مقامی مصری اور غیر ملکی سیاح مچھلیاں پکڑنے کا شوق بھی پورا کر رہے تھے
ڈرونز کی تعداد
ایران کے پاس شہید 129 اور شہید 136 جیسے ڈرونز کی بڑی تعداد ہے، جو اسرائیلی دفاعی نظام کو ناقص بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ دوسر طرف، اسرائیل کے پاس ہیرون اور ہیروپ نامی ڈرونز ہیں، جو انٹیلیجنس اور براہ راست حملوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران کی رہائی کے لیے تحریک: غیر حاضر اراکین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
زمینی فاصلے اور میزائل حملے
حالانکہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تقریباً 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہے، لیکن ایران نے 3 اپریل اور اکتوبر 2024 میں اسرائیل پر میزائل حملے کر کے اپنے میزائل اور ڈرونز کی افادیت کا مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: آخر کیا وجہ ہے کہ ٹرمپ کی دھمکیوں کے باوجود ایپل امریکہ میں آئی فون نہیں بنانا چاہتا؟
فضائی دفاعی نظام
ایران کے پاس روسی ساختہ ایس 300 اور مقامی طور پر تیار کردہ باور 373 سسٹم ہیں۔ جبکہ اسرائیل کا فضائی دفاعی نظام ایرو سسٹم، ڈیوڈ سلنگ، اور آئرن ڈوم پر مشتمل ہے، جو دنیا کے بہترین سسٹمز میں شمار کیا جاتا ہے۔
بحری اور سائبر جنگ کی صلاحیتیں
ایران کے پاس 17 ٹیکٹیکل آبدوزیں اور 68 جنگی بحری جہاز ہیں، جبکہ اسرائیل کے پاس 5 آبدوزیں اور 49 جنگی جہاز ہیں۔ سائبر وار فیئر میں اسرائیل کو دنیا کے 5 بڑے ممالک میں شمار کیا جاتا ہے، جبکہ ایران کی صلاحیتیں اس میدان میں محدود ہیں۔








