وزیراعظم کی 2028 تک ریکوڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت
وزیراعظم کی بڑی ہدایت
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف نے 2028 تک ریکوڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنے کی ہدایت کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 12 سو روپے کا اضافہ
اجلاس کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کی اپ گریڈیشن اور اس کی ریکو ڈک تک توسیع سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں فوج کو دئیے گئے نئے اختیارات: لاٹھی چارج اور گرفتاری شامل
کارگو اور نقل و حمل کی ضروریات
اجلاس میں مستقبل کی کارگو اور نقل و حمل کی ضروریات کے پیش نظر پاکستان ریلویز کی ترقی بشمول ML اور ML-3 کی اپ گریڈیشن پر بریفنگ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار سے مصری ہم منصب کا ٹیلیفونک رابطہ، اہم امور پر مشاورت
بین الوزارتی کمیٹی کی تشکیل
وزیراعظم نے 2028 تک ریکو ڈک کو ریلوے لائن نیٹ ورک سے منسلک کرنے اور ریلوے کی اپ گریڈیشن اور ترقی کے لیے فائنانسنگ کے حوالے سے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی اے سی ارکان کارکن ثنا اللہ خان مستی خیل کے خلاف کارروائیوں پر شدید احتجاج، اجلاس منعقد کرنے سے انکار
کمیٹی کے مقاصد
کمیٹی پاکستان ریلویز کی ترقی اور اس کی ریکو ڈک تک توسیع کے لیے درکار فائنانسنگ کے حوالے سے ٹھوس تجاویز پیش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: فنٹاسٹک فور کے مشہور اداکار جولیان میک موہن 56 سال کی عمر میں انتقال کرگئے
ریلوے کی اہمیت
وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز ملکی معیشت اور مواصلات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، پاکستان ریلویز نقل و حمل کا ایک سستا، تیز اور ماحول دوست ذریعہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر تجارت جام کمال کی بنگلہ دیشی مشیر برائے تجارت کے ہمراہ کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں
بلکہ بلوچستان کی ترقی
شہباز شریف نے کہا ہے کہ ریکو ڈک کو ریلوے نیٹ ورک سے منسلک کرنے سے بلوچستان کے مائنز اینڈ منرلز شعبے کی ترقی ہو گی اور علاقے کے عوام کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
اجلاس میں شریک ممبران
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر بحری امور جنید انور چوہدری، وزیر ریلویز حنیف عباسی، وزیر مملکت برائے ریلویز بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی طارق فاطمی اور اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔








