پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں، پاکستانی قوم کب تک قربانی کا بکرا بنتی رہے گی؟؟؟

ریاست کی حقیقت
یہ کیسی ریاست ہے، جس میں وطن کو ماں کہنے والے بچے روز اس کی چھاتی پر تلوار چلاتے ہیں؟ یہ کیسا نظام ہے جہاں حکمران عوام کی نبض پہ ہاتھ رکھنے کی بجائے ان کی شہ رگ پہ چھری رکھ کر کہتے ہیں "صبر کرو، یہ سب تمہارے بھلے کے لیے ہے"؟ مہینوں سے نہ روٹی کی قیمت تھمی، نہ بجلی کے بلوں کا جن قابو میں آیا اور اب ایک بار پھر پیٹرول و ڈیزل کی قیمتوں میں ایسا اضافہ کیا گیا ہے گویا ایندھن نہیں، عوام کی سانسیں نچوڑی جا رہی ہوں...
یہ بھی پڑھیں: BNB کی فیشل کٹ نے فروخت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے
مہنگائی کی حقیقت
آٹھ روپے چھتیس پیسے فی لٹر پیٹرول مہنگا ہوا، دس روپے انتالیس پیسے ڈیزل کی قیمت میں اضافہ اور دلیل؟ عالمی منڈی میں وقتی اضافہ حالانکہ وہ قیمتیں دوبارہ نیچے آ چکی ہیں... گویا حکومت کے وزراء کی عقل عالمی منڈی سے بھی سست رفتار ہے... جب قیمتیں بڑھیں تو فوراً عوام پر بوجھ ڈالو اور جب کم ہوں تو خزانے بھرنے کے لیے خاموشی اختیار کرو...
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی نے دبئی میں پارٹی کا57 واں یوم تاسیس منایا
عوام کا درد
ایسے میں کیا یہ سوال نہیں اٹھتا کہ حکومت کا کام ریلیف دینا ہے یا رعایا کو زخم دینا؟ یہ پاکستان ہے، یہاں مہنگائی کا گراف انسانی صبر کی بلند ترین چوٹی سے بھی اوپر جا چکا ہے... ہر تنخواہ دار طبقے کا بجٹ اس طرح تباہ ہو چکا ہے جیسے کوئی زلزلہ جھونپڑیوں کو روند کر رکھ دیتا ہے...
یہ بھی پڑھیں: گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کی وزیر خزانہ سے ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
احتجاج کا کلچر
یہ وہ ملک ہے جہاں اب احتجاج کرنے کے لیے انسان کو شاعر بننا پڑتا ہے کیونکہ سیدھی بات کرنے والے یا تو لاپتہ ہو جاتے ہیں یا غداری کے مرتکب قرار پاتے ہیں... پیٹرول کی قیمت میں ہر بار اضافے کا مطلب صرف گاڑی چلانے والوں پر بوجھ نہیں بلکہ ہر شے کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے...
یہ بھی پڑھیں: ابھی تو روس نے ٹھیک سے جواب ہی نہیں دیا، امریکہ نے یوکرین کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی
حکومت کا رویہ
عجیب تماشا ہے کہ جس ملک کی 75 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے ہے، وہاں کے حکمران کہتے ہیں "قوم کو قربانی دینی ہو گی"... قربانی؟ وہ قوم جو ہر دن اپنا پیٹ کاٹ کر بچوں کو پلاتی ہے، جو ہر شام گیس کے پریشر سے لڑتی ہے، جو ہر مہینہ بجلی کے بل پر گالیاں دیتی ہے، وہ اور کتنی قربانی دے؟
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 17 جون کو پیش کیا جائے گا، مشاورت کا عمل جاری
مسائل کا حل
کیا کبھی کسی وزیر نے اپنی تنخواہ میں کمی کی؟ کیا کبھی کسی ایم این اے نے اپنے ٹی اے ڈی اے سے ہاتھ کھینچا؟... اگر یہ حالات یوں ہی رہے تو خوف ہے کہ قوم احتجاج کی اس سطح پر آ جائے گی جہاں صرف الفاظ نہیں، عمل بولے گا... اور پھر نہ مہلت ہو گی، نہ معافی...
یہ بھی پڑھیں: ایک اور پاکستانی نوجوان غیرملکی دلہن بیاہ لایا
نتیجہ
اگر ابھی بھی حکمرانوں کے دل نہیں پگھلے تو یہ نظام انسانوں کا نہیں، درندوں کا ہے... پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا کر صرف ایندھن نہیں، قوم کی اُمیدیں بھی جلائی گئی ہیں...
نوٹ
یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس '[email protected]' یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔