زندگی کا مختصر دورانیہ، لیکن خوشیوں سے بھرا ہونا چاہئے

مصنف:
ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو شکست دے دی
ترجمہ:
ریاض محمود انجم
یہ بھی پڑھیں: چودھری خالد حسین کی طرف سے صحافیوں کے اعزاز میں ڈنر، مختلف موضوعات پر اظہار خیال اور زیارات مقدسہ پر بات چیت
قسط:
7
یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ اور عدلیہ کے درمیان جھگڑا قیام پاکستان کے آغاز سے چل رہا ہے، ترتیب بدل دی گئی کہ بنیادی جمہوریتوں کے ارکان صدر کو منتخب کریں
زندگی کا فیصلہ
پھر اگلا مرحلہ ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے اس فیصلے پر بحث کرنے میں مصروف ہوں کہ آیا آپ کو اپنی ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لے لینی چاہیے یا نہیں‘ اپنی زندگی اپنی مرضی کے مطابق بسر کرنا چاہیے کہ نہیں اور اپنے آپ سے یہ اہم سوال پوچھیے: ”کتنی دیر بعد میری موت واقع ہوگی؟“
اس لافانی اور ابدی پس منظر میں اب آپ اپنی زندگی اور ذات کے متعلق اپنی پسند وناپسند اختیار کر سکتے ہیں‘ فکرمندی اورپریشانی اپنی زندگی میں سے جھٹک سکتے ہیں‘ دوسروں کے اس سوال اور اعتراض سے دامن چھڑا سکتے ہیں کہ آپ اس فکر‘ پریشانی اور احساس ندامت و پشیمانی کا متحمل ہو سکتے ہیں یا نہیں جو بصورت دیگر عمر بھر آپ کی زندگی میں فعال رہیں گے.
یہ بھی پڑھیں: بھٹو نے ٹرین کے ذریعے راولپنڈی سے کراچی تک سفر کیا، ہر سٹیشن پر ہزاروں افراد جمع ہو جاتے اور اعلان تاشقند کی حقیقت جاننے کی کوشش کرتے
ایک نئے آغاز کی ضرورت
اگر آپ ابھی اور اسی وقت یہ اقدامات کا آغاز نہیں کرتے تو پھر آپ عمربھر دوسروں کی خواہشات اور احکامات کے مطابق زندگی بسر کرتے رہیں گے. یقیناً اس دنیا میں آپ کی زندگی کا دورانیہ مختصر ہو سکتا ہے لیکن کم ا زکم آپ کی زندگی کا یہ عرصہ اور دورانیہ تو آپ کے لیے خوشگوار اور پرلطف ہونا چاہیے. مختصر طور پر یوں کہا جا سکتا ہے: ”یہ آپ کی زندگی ہے، اسے اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق بسر کیجیے.“
یہ بھی پڑھیں: ایران کی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کو حملہ کرنے سے کس نے روکا؟ بڑا دعویٰ سامنے آ گیا
خوشی و مسرت اور ذہانت کا معیار
اپنی زندگی اور اپنی ذات کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے سے مراد یہ ہے کہ آپ اپنے معمولات زندگی میں داخل مروجہ چند روایات، عقائد، رویوں اور طرزہائے عمل سے نجات حاصل کر لیں. ان میں سرفہرست یہ نظریہ اور تصور رہے کہ مشکل اور پیچیدہ مسائل حل کرنے‘ پڑھنے‘ لکھنے اور ان مہارتوں کو ایک خاص سطح پر استعمال کرنے اور گنجلک معاملات کو پلک جھپکنے میں درست کرنے پر مبنی آپ کی صلاحیت کے ذریعے آپ کی ذہانت کے معیار کا تعین ہوتا ہے.
ہم سب لوگ یہی سمجھتے ہیں کہ جس کے پاس زیادہ سے زیادہ تعلیمی ڈگریاں ہوں‘ جو نہایت عالمانہ اور فاصلانہ مہارتیں رکھتا ہو وہی شخص ”ذہین“ ہے. لیکن پاگل خانے ان ذہنی مریضوں سے بھرے پڑے ہیں جو اعلیٰ تعلیمی قابلیتوں سے مالامال ہیں، تو پھر ثابت ہوا کہ ذہانت کا اصلی اور حقیقی معیار، دراصل ایک ایسی مؤثر اور بھرپور زندگی ہے جہاں ہر روز، ہر لمحے، پُرلطف اور خوشگوار انداز میں بسر کی جاتی ہے.
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا دسمبر اور جنوری میں گیس کی فراہمی سے متعلق اہم فیصلہ
خوشگوار زندگی کا حصول
اگر آپ اپنی زندگی میں خوشی و مسرت سے مالا مال ہیں، اگر آپ زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور کامیابی اور لطف آمیز طور پر بسر کرتے ہیں تو پھر یہ زندگی قابلی قدر حیثیت کی مالک ہے اور آپ ایک ذہین انسان ہیں. آپ کی خوشگوار اور پرمسرت زندگی کے لیے مسائل حل کرنے کی آپ کی صلاحیت ایک ذیلی خوبی ہے لیکن اگر آپ کے خیال کے مطابق آپ میں مسائل حل کرنے کی صلاحیت موجود نہیں ہے تو پھر بھی آپ اپنے لیے ایک پرمسرت اور خوشگوار زندگی حاصل کر سکتے ہیں.
آپ واقعی ذہین ہیں محض اس لیے آپ اعلیٰ ذہانت کے مالک ہیں کہ آپ کے پاس اعصابی اور ذہنی دباؤ اور تناؤ کے خلاف ایک نہایت ہی مؤثر اور مفید ہتھیار موجود ہے.
نوٹ:
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں.