عادل فاروق راجا کے خلاف برطانوی عدالت میں ہتکِ عزت کے مقدمے کا فیصلہ آ گیا
مقدمے کا پس منظر
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے برطانیہ میں مقیم یوٹیوبر اور سابق فوجی افسر عادل فاروق راجا کے خلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت ملک کے لیے خطرہ بن گئی ہے، احسن اقبال
عدالت کا فیصلہ
24 جولائی 2025 کو عدالت نے عادل راجا کو جھوٹے، بدنیتی پر مبنی اور ہتک آمیز بیانات کا مرتکب قرار دے کر 2.5 ملین برطانوی پاؤنڈز (تقریباً 94 کروڑ پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی قیادت کا ایکشن، فیصل چوہدری کا ردعمل بھی سامنے آگیا
کیس کی تفصیلات
اس مقدمے کی بنیاد عادل راجا کے وہ بیانات تھے جو اس نے یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پر دیے۔ ان بیانات میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر پر بدعنوانی، سیاسی مداخلت، عدالتی دباؤ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ذاتی کردار کشی کے الزامات شامل تھے۔ ان بیانات کے ذریعے نہ صرف بریگیڈیئر (ر) نصیر کی ذات کو نشانہ بنایا گیا بلکہ ان کی فیملی کی تصاویر بھی لیک کر کے انہیں عوامی سطح پر بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ میں کن چیزوں پر چھوٹ اور کن پر ٹیکس عائد؟ تفصیلات سامنے آگئیں
عدالتی کارروائی
مقدمہ اگست 2022 میں لندن کی ہائی کورٹ کے کنگز بینچ ڈویژن میں دائر کیا گیا۔ طویل قانونی کارروائی کے دوران عدالت نے متعدد شواہد، گواہیوں، اور دونوں فریقین کے بیانات کی روشنی میں معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کی درسگاہ میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی ساری ذمہ داری ادارہ کی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے، لیگی رہنما چودھری نورالحسن تنویر کا دعویٰ
ابتدائی فیصلے
اپریل 2024 میں عدالت نے عادل راجا کے 10 میں سے 9 بیانات کو برطانوی ہتکِ عزت قانون کے تحت خلافِ قانون قرار دے دیا اور انہیں £16,000 سے زائد قانونی اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا۔ مزید تاخیر پر مئی 2024 میں £6,100 کا اضافی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وہاڑی: ریسکیو 1122 نے سیلاب میں پھنسے 5 افراد کو بچا لیا
حتمی سماعت اور فیصلہ
حتمی سماعت جولائی 2025 کے پہلے ہفتے میں مکمل ہوئی تھی، جس کے بعد عدالت نے تفصیلی فیصلہ محفوظ کر لیا۔ 24 جولائی 2025 کو یہ فیصلہ سنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا ؟
عدالت کا مؤقف
عدالت کے مطابق، عادل راجا کے بیانات کا مقصد صرف عوامی مفاد میں حقائق سامنے لانا نہیں تھا بلکہ یہ ایک منظم مہم تھی جو بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی عزت، ساکھ اور خاندانی وقار کو شدید نقصان پہنچا رہی تھی۔ عدالت نے عادل راجا کو £2.5 ملین (تقریباً 94 کروڑ پاکستانی روپے) ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا اور انہیں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر باقاعدہ معافی نامہ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ تمام ہتک آمیز مواد ہٹانے کا بھی کہا۔
آئندہ کے لیے ہدایات
عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ عادل راجا یا کسی بھی مماثل فرد کو بغیر شواہد کسی بھی فوجی افسر یا ریاستی اہلکار پر سنگین الزامات عائد نہیں کرنے چاہئیں۔








