درخواست گزار کے شوہر نے خود کیوں درخواست دائر نہیں کی، سب سے بڑی ہراسمنٹ یہ ہے مرد خود پیچھے ہو کر خواتین کو آگے کر دیتے ہیں، چیف جسٹس عالیہ نیلم کے ریمارکس

لاہور ہائیکورٹ میں سماعت
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ میں شہری کے گھر پر ریڈ کیخلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنے مقدمات کے باوجود پولیس نے تنگ نہیں کیا، اب کیوں کرے گی؟
یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے معاملے پر نظرثانی پر پرویز الٰہی کو نوٹس جاری
درخواست گزار کے شوہر کی حیثیت
درخواست گزار کے شوہر نے خود کیوں درخواست دائر نہیں کی؟ سب سے بڑی ہراسمنٹ یہ ہے کہ مرد خود پیچھے ہو کر خواتین کو آگے کر دیتے ہیں۔ آپ نے پورے ضلع کی پولیس کو پارٹی بنایا ہے؟ خاتون کو کیسے پتہ چلا کہ کس کس تھانے کو فریق بنانا ہے؟ یہ تو جھوٹے بیان حلفی کا کیس بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی رہائی کی روبکار جاری
پولیس کی رپورٹ
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں شہری کے گھر پر ریڈ کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ آر پی او فیصل آباد نے عدالتی حکم پر رپورٹ پیش کی، پولیس رپورٹ کے مطابق درخواستگزار کا شوہر متعدد مقدمات میں ضمانت پر ہے، کسی تھانے کے اہلکاروں نے درخواستگزار کے گھر پر ریڈ نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: نیند کی گولیوں سے بھی جلدی سلانے والا جادوئی پھل، طبی ماہر نے بڑا انکشاف کردیا
چیف جسٹس کے سوالات
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پولیس کہہ رہی ریڈ نہیں کی، وکیل صاحب آپ کیا کہتے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ ہم جھوٹ کیوں بولیں گے، کچہریوں کے چکر لگانا کس کو پسند ہے؟
یہ بھی پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر کی الیکشن کمیشن کے ملازمین پر نوازشات، کروڑوں روپے کے اعزازیے 4 مختلف مراحل میں دیئے گئے
درخواست گزار کے شوہر کی کریمنل ہسٹری
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ درخواستگزار کے شوہر کی کریمنل ہسٹری سن لیں۔ درخواستگزار کا شوہر 1984 میں قتل کے مقدمے میں نامزد ہوا، دوسرا مقدمہ 1991 میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج ہوا۔ 1996 میں نائن سی، 1997 میں اسلحہ کیس بھی بنا، 2011 میں بھی منشیات کے مقدمات درج ہوئے۔ اتنے مقدمات کے باوجود پولیس نے تنگ نہیں کیا، اب کیوں کرے گی؟
کیس کا اختتام
چیف جسٹس نے پولیس رپورٹ کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔