موٹربوٹ والا تیزی سے مرغابیوں کی طرف جاتا، ساتھی شور مچاتے ”مارو،جلدی گولی چلاؤ“ میں نے کبھی اتنی تیزی سے بندوق  نہیں چلائی تھی، تھوڑا گھبرایا

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 204

کوئلے کی کانیں

اس کے آس پاس ہی کوئلے کی بہت بڑی بڑی کانیں بھی ہیں جن میں زیادہ تر کام کرنے والے کانکن دیر یا سوات وغیرہ سے آتے ہیں۔ یہاں سے اکثر کسی کان کے بیٹھ جانے کے خبریں آتی رہتی ہیں جن میں بسا اوقات بہت زیادہ جانی نقصان بھی ہو جاتا ہے۔

ضلعی صدر مقام کی سہولیات

یہ ضلعی صدر مقام بھی ہے جہاں اعلیٰ سرکاری افسروں کے دفاتر، عدالتیں، اسپتال اور دیگر سرکاری ادارے بھی ہیں۔ اچھے کالج اور سکول بھی موجود ہیں۔ پشین میں یونیورسٹی آف بلوچستان اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کے کیمپس کے علاوہ ایک کیڈٹ کالج بھی ہے۔

بازار کا منظر

ایک کافی بڑا بازار بھی ہے جہاں ضرورت کی ہر شے مل جاتی ہے۔ میں پشین میں اپنے چھوٹے بھائی کے پاس ٹھہرا تھا جس کا پاکستانی فوج سے ڈیپوٹیشن پر پشین سکاؤٹ کے کمانڈر کی حیثیت سے یہاں تقرر ہوا تھا۔ اس کا گھر بہت خوبصورت اور پھلوں پھولوں سے بھرا ہوا جہاں سے ارد گرد برف پوش پہاڑیاں بڑا ہی خوبصورت منظر پیش کرتی تھیں۔

محافظوں کی موجودگی

بھائی کی تو ظاہر ہے ملازمت ایسی تھی کہ ان کے ساتھ ہر وقت محافظ رہتے تھے کیونکہ حالات ان دنوں کچھ اتنے اچھے بھی نہیں تھے۔ تاہم میرے لیے یہ انتہائی حیرانی کا باعث تھا کہ ایک دن میں گھر سے اس بازار کی طرف جانے کے لیے نکلا تھا تاکہ میں کسی فوٹو گرافر سے کیمرے کی فلم خرید سکوں۔ کافی آگے جا کر اچانک مجھے محسوس ہوا کہ جیسے کوئی میرا پیچھا کر رہا ہے۔ مڑ کر دیکھا تو بھائی کی یونٹ کے چار پانچ مسلح محافظ کچھ دور میرے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔ ان سے پوچھا کہ وہ کیوں ساتھ آ رہے ہیں۔ کہنے لگے آپ ہمارے کمانڈر صاحب کے بھائی ہیں اور ہمارے مہمان ہیں آپ کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ آپ کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچے۔

قدرتی مناظر

یہ شہر سطح سمندر سے کوئی 5000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ اس لئے آس پاس کے پہاڑوں پر سردیوں کے موسم میں کافی برف پڑتی ہے۔ اس سے کچھ دور ایک بہت بڑی مصنوعی جھیل بند خوش دِل خان ہے جہاں برفانی اور بارش کے پانی کو ایک بند کے ذریعے روک کر 5 کلو میٹر لمبی جھیل بنا دی گئی ہے۔ جس میں مقامی آبی پرندوں کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں سرد علاقوں سے ہجرت کر کے آئی ہوئی مرغابیاں، کونجیں اور دیگر پرندے بھی اترتے ہیں اور لوگ جی بھر کے ان کا شکار کرتے ہیں۔ دور افتادہ مقام اور دشوار گزار راہوں کی وجہ سے باہر سے بہت کم سیاح ہی وہاں تک پہنچ پاتے ہیں جس کی وجہ سے وہاں شکار کی بہتات ہے۔

شکار کا تجربہ

میں بھی اپنے بھائی کے ساتھ وہاں گیا تھا جس نے مجھ ایک بندوق تھما کر موٹر بوٹ میں بٹھا دیا اور چار پانچ مقامی باشندے بطور مددگار میرے ساتھ کر دیئے۔ موٹربوٹ والا تیزی سے پانی پر تیرتی ہوئی درجنوں مرغابیوں کی طرف جاتا، ان کے قریب پہنچتے ہی وہ جھنڈ ایک دم سے اڑتا تو میرے ساتھی ایک دم شور مچادیتے اور مجھے فائر کرنے پر اکساتے اور کہتے "مارو، جلدی گولی چلاؤ آپ۔ ادھر مارو، اُدھر مارو، بندوق نیچے کر کے مارو، اب اوپر کرکے مارو"۔ میں نے کبھی اتنی تیزی سے بندوق اٹھا یا گھما کر نہیں چلائی تھی تھوڑا بہت گھبرایا تو ضرور تھا لیکن پھربھی میں پانچ مرغابیاں شکار کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...