چوری، دھمکیاں اور ہراساں کرنے کا مقدمہ، 5سالہ بچہ اپنی ضمانت کروانے ملیر، کراچی کی عدالت پہنچ گیا

معاملہ کا پس منظر
کراچی (ویب ڈیسک) عدالتی حکم پر چوری، دھمکیاں اور ہراسانی کا مقدمہ درج ہونے کے بعد، 5 سالہ بچہ ضمانت کروانے ملیر، کراچی کی عدالت پہنچ گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو عطا محمد خان ایڈووکیٹ نے بنا کر شیئر کی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ممبر سلمان احمد کو پارٹی سے نکال دیا گیا، نوٹیفکیشن جاری
واقعے کی تفصیلات
عطا محمد خان ایڈووکیٹ نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ وہ ملیر کی عدالت میں موجود ہیں جہاں اس بچے کے خلاف رواں سال ملیر کورٹ میں 22 اے کی پٹیشن پر سہراب گوٹھ تھانے میں مقدمہ درج ہوا۔ یہ بچہ، نعیم اللہ نامی، اب سیشن عدالت میں اپنی ضمانت کروانے آیا ہے، اس پر قتل کی دھمکیاں دینے اور 90 ہزار کا جنریٹر چوری کرنے کا الزام ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہمند ڈیم کے مرکزی حصے کی تعمیر شروع ہو گئی
عدالت کا کردار
ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ عدالتوں کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے، اور اگر ایسا کوئی حکم بھی ایس ایچ او کے پاس آجائے تو درخواست ہے کہ کچھ تو ہوش کے ناخن لیں۔
یہ بھی پڑھیں: روس کا جوہری نظریہ کیا ہے اور اس میں نئی تبدیلیوں کا امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر کیا اثر ہوگا؟
سوشل میڈیا پر ردعمل
کراچی کا سب سے بڑا دہشتگرد پکڑا گیا۔۔۔ عمر کے لحاظ سے اس پر دفعات کون کون سی لگی سنیں گے اور کمال کی بات یہ ہے کہ یہ مقدمہ 22 اے کے تحت درج ہوا یعنی پہلے عدالت نے کیس سنا ملزم دیکھا اور پھر مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا۔pic.twitter.com/gCR1UCQoit
— Muhammad Arif (@ArifRetd) September 10, 2025
حامد میر کا تبصرہ
سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ SHO سہراب گوٹھ کا قصور نہیں، اصل قصور اس بااثر شخصیت کا ہے جس کی سفارش سے ایک نااہل شخص کو ایس ایچ او لگایا گیا۔ اگر اس بچے پر ایف آئی آر درج کرنے والے ایس ایچ او کو گرفتار کرکے اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے تو اس کے سرپرستوں کا بھی پتہ چل جائے گا۔
ایس ایچ او سہراب گوٹھ کا قصور نہیں، اصل قصور اس بااثر شخصیت کا ہے جس کی سفارش سے ایک نااہل شخص کو ایس ایچ او لگایا گیا۔ اگر اس بچے پر ایف آئی آر درج کرنے والے ایس ایچ او کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے تو اس کے سرپرستوں کا بھی پتہ چل جائے گا۔https://t.co/jLMLGqqS0T
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 11, 2025