پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر کی پرواہ کیے بغیر درست ساتھی ملنے پر شادی کرلینی چاہیے، پاکستانی اداکارہ کا بیان

پاسپورٹس کی چوری کی تفصیلات

ڈان نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا صوبے کی سرزمین سے اسلحہ اور اسمگلنگ کلچر کے مکمل خاتمے کا اعلان

تشویش ناک معاملہ

اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اپنے ہی ملک کے بچے مار کر ہم سے لاشوں کا سوال کر رہی ہے، یاسمین راشد

ڈیجیٹائزیشن کا نظام

ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی (چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزرائے اعظم کے ساتھ زیادتی کا رونا رویا جاتا ہے کیا عمران خان وزیر اعظم نہیں رہے؟ علی محمدخان

مشکوک شناختی کارڈز

کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنے فیصد ہوگا۔ ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ امن کوششیں ضائع کر رہی ہے، تجزیہ نگار نے بتادیا

وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالرز کے مشین ریڈایبل پاسپورٹ مشینری کی خریداری کی، مگر مشینری کی خریداری کے باوجود 18 سال بعد بھی سسٹم نے کام شروع نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جو نواز شریف کو مائنس کرنے آیا تھا وہ خود گھر اور پارٹی سے مائنس ہوگیا ، عظمیٰ بخاری

نظام کی عدم فعالیت

سیکریٹری داخلہ خرم آغاز نے بتایا کہ سسٹم خریدنے کے فوراً بعد ہندوستان نے عملے کو واپس کردیا، کیونکہ نیو دہلی کسی بھی آن لائن سسٹم کو چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 2024 سے 2025 تک تنخواہ دار طبقہ نے 555 ارب روپے ٹیکس ادا کیا: رانا شہباز

انٹرنیٹ کی مشکلات

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ ہائی کمیشن پاکستان میں وائی فائی بھی مشکل سے چلتی ہے، ہمارے پاس رابطہ کرنے کے لیے اپنا نیٹ ورک سسٹم ہوتا ہے، اس کے علاوہ انٹرنیٹ سسٹم لگانے کی وجہ سے ڈیٹا لیکس کا خطرہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی اور پرویز خٹک کا ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے نمٹنے کا عزم

تحقیق کی عدم موجودگی

کمیٹی کنوینئر طارق فضل چوہدری نے حکام سے استفسار کیا کہ مشینری لگانے اور بجٹ خرچ کرنے سے پہلے کیا آپ نے تحقیق نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آپ کی گروسری کی عادت کیوں آپ کی سوچ سے کہیں زیادہ مہنگی پڑ سکتی ہے؟ جانیے

الیکٹرانک پاسپورٹس کی سہولیات

پاسپورٹ حکام نے کہا کہ کچھ عرصے تک الیکٹرانک پاسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں، اس کے تحت 71 پاسپورٹ بھی جاری کیے گئے، اب وہاں سے مشینری پاکستان واپس لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹس کی حالت

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ اس وقت انڈیا میں کسی پاکستانی شہری کا پاسپورٹ نہیں بن رہا، جس پر کمیٹی نے نئی دہلی سے پاسپورٹ مشینری پاکستان منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...