پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کے ڈرافٹ سے کونسی شقیں کس کے کہنے پر نکال دی گئیں۔۔؟ عاصمہ شیرازی نے تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

پاسپورٹس کی چوری کی تفصیلات

ڈان نیوز کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے 3 رافیل سمیت پانچ طیارے کتنے ناٹیکل میل اور کتنی بلندی پر گرائے گئے؟ تفصیلات سامنے آگئیں۔

تشویش ناک معاملہ

اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دیامر کلاوڈبرسٹ سے سیلابی صورتحال میں لودھراں کے ڈاکٹر میاں بیوی جاں بحق

ڈیجیٹائزیشن کا نظام

ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی (چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہری علاقوں میں دہشتگردی کا بہت جلد خاتمہ ہوجائے گا،مذاکرات کیلئے ریاست اور حکومت کے دروازے کھلے ہیں: سرفرازبگٹی

مشکوک شناختی کارڈز

کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنے فیصد ہوگا۔ ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا سے کچھ لوگ اسلام آباد آ رہے ہیں، مولانا کے مشورے سے انہیں جواب دیں گے: فیصل واوڈا

وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کے آڈٹ پیراز پر بھی غور کیا گیا۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پاکستان ہائی کمیشن نیو دہلی نے 54 ہزار ڈالرز کے مشین ریڈایبل پاسپورٹ مشینری کی خریداری کی، مگر مشینری کی خریداری کے باوجود 18 سال بعد بھی سسٹم نے کام شروع نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈی ایس پی لیگل کو شیرافضل مروت کیخلاف سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت

نظام کی عدم فعالیت

سیکریٹری داخلہ خرم آغاز نے بتایا کہ سسٹم خریدنے کے فوراً بعد ہندوستان نے عملے کو واپس کردیا، کیونکہ نیو دہلی کسی بھی آن لائن سسٹم کو چلانے کی اجازت نہیں دیتا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی میزائل حملے سے متاثرہ اسرائیلی شہر بات یام کے علاقوں کی بحالی میں تقریباً 5 سال کا وقت لگے گا

انٹرنیٹ کی مشکلات

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ ہائی کمیشن پاکستان میں وائی فائی بھی مشکل سے چلتی ہے، ہمارے پاس رابطہ کرنے کے لیے اپنا نیٹ ورک سسٹم ہوتا ہے، اس کے علاوہ انٹرنیٹ سسٹم لگانے کی وجہ سے ڈیٹا لیکس کا خطرہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: معاہدہ ابراہیمی کا بنیادی مقصد مسلمان ممالک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرانا ہے: نجم سیٹھی

تحقیق کی عدم موجودگی

کمیٹی کنوینئر طارق فضل چوہدری نے حکام سے استفسار کیا کہ مشینری لگانے اور بجٹ خرچ کرنے سے پہلے کیا آپ نے تحقیق نہیں کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کو نئے بین الاقوامی طلباء کے اندراج سے روک دیا

الیکٹرانک پاسپورٹس کی سہولیات

پاسپورٹ حکام نے کہا کہ کچھ عرصے تک الیکٹرانک پاسپورٹ کی سہولیات فراہم کیں، اس کے تحت 71 پاسپورٹ بھی جاری کیے گئے، اب وہاں سے مشینری پاکستان واپس لانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

پاکستانی شہریوں کے پاسپورٹس کی حالت

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ اس وقت انڈیا میں کسی پاکستانی شہری کا پاسپورٹ نہیں بن رہا، جس پر کمیٹی نے نئی دہلی سے پاسپورٹ مشینری پاکستان منتقل کرنے کی ہدایت کردی۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...