افغانستان کے ساتھ عوامی سطح پر قطع تعلق کر لینا اور اسے دشمن قرار دینا پاکستان کے مفاد میں نہیں، تجزیہ کار عثمان شامی

تجزیہ کار عثمان شامی کی رائے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ کار عثمان شامی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے معاملے پر پاکستان کی 40 سالہ انویسٹمنٹ ہے۔ عوامی سطح پر جارحانہ بیان دینے سے معاملات حل ہونے کی بجائے مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترمیم کے بعد وزیراعظموں کو گھر بھیجنے کا راستہ رک جائے گا، بلاول بھٹو
افغانستان کے ساتھ تعلقات کی ضرورت
دنیا ٹی وی کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ عوامی سطح پر قطع تعلق کر لینا اور اسے دشمن قرار دینا پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ افغانستان میں اس وقت کئی دھڑے موجود ہیں۔ حالیہ دنوں میں ایک بھارتی سفارتکار کو طالبان مخالف دھڑے سے ملاقات پر ملک بدر کیا گیا۔ ایسی صورتحال میں افغان انتظامیہ کی اپنے ملک میں گرفت مضبوط کرنے کے لئے پاکستان کو کردار کرنا چاہئے اور اس معاملے میں جو سہ ملکی فورم بنایا گیا ہے، اس کو استعمال کرنا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی چین کے ساتھ مل کر افغانستان کے معاملے پر بات چیت کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں ادھار چکن اور سبزی لینے پر ملزمان نے بہانے سے خاتون کو نجی ہوٹل میں لے جا کر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا دیا
دوشنبے میں ملاقات کا اثر
عثمان شامی نے کہا کہ حالیہ دنوں میں تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پاکستان، ایران، چین اور روس کے نمائندوں کی اہم ملاقات ہوئی، جس میں چاروں ممالک نے افغانستان سے جنم لینے والے دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ پاکستان کے خلاف افغان سرزمین کا استعمال صرف پاکستان نہیں کہہ رہا بلکہ افغانستان کے چاروں ہمسائے اس بات پر اتفاق کرتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں افغانستان کو مکمل طور پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اگر افغان حکومت طالبان کے خلاف کسی ایکشن نہیں لے سکتی تو پاکستان کو افغانستان کے ساتھ مل کر مشترکہ کارروائی کرنی چاہئے۔
خواجہ آصف کے بیانات
وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک سال سے خواجہ آصف کے مختلف معاملات پر غیر سنجیدہ بیانات آ رہے ہیں۔ انہیں نہیں لگتا کہ خواجہ آصف کی جانب سے افغانستان سے متعلق بیان سنجیدگی میں دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ اپنے ایک بیان میں خواجہ آصف نے افغانستان کو دشمن ملک قرار دیا تھا۔