صحافی اعجاز احمد پر پی ٹی آئی کے تشدد اور گالیاں دینے کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور
اسلام آباد میں مذمتی قرارداد منظور
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) صحافی اعجاز احمد پر پی ٹی آئی کے تشدد اور انہیں گالیاں دینے کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قبل ازیں صحافیوں نے قومی اسمبلی کی پریس گیلری سے واک آؤٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9ویں چین-جنوبی ایشیا نمائش، 73 ممالک کے نمائندوں کی شرکت، پاکستانی مصنوعات کی بھرپور پذیرائی
تحفظ کی یقین دہانی
اس پر وفاقی وزیر رانا مبشر کی قیادت میں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے اراکین کی پریس گیلری آئے اور بائی کاٹ ختم کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے صحافیوں کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔ سپیکر کی جانب سے اور مختلف جماعتوں کے رہنمائوں کی یقین دہانی پر صحافیوں نے بائی کاٹ ختم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: شرمیلا فاروقی کے چار شادیوں کے بیان پر دانش تیمور پر تنقید
امتیاز میر کی شہادت کا ذکر
صحافیوں نے صحافی امتیاز میر کی شہادت کا مسئلہ بھی اٹھایا۔ اس موقع پر نور عالم ایم این اے نے امتیاز میر کی مغفرت کے لئے دعا کرائی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا جھنگ کے فلڈ ریلیف کیمپ کے قریب فیلڈ ہسپتال کا دورہ
قرارداد کی پیشی اور منظوری
بعدازاں ایوان میں رولز معطل کر کے خواجہ اظہار الحسن نے قرارداد پیش کی جو اکثریت سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد کے مطابق سینئر صحافی اعجاز احمد کے ساتھ عمران خان اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بدتمیزی کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں صحافی امتیاز میر کے قتل کی بھی شدید مذمت کی گئی اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے。
تحریک انصاف کا مؤقف
پی ٹی آئی کے گوہر خان نے کہا کہ ہماری عمران خان سے ملاقات نہیں ہو سکی، اس لئے اعجاز احمد پر حملے کی تفصیل پتہ نہیں۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ابھی جا کر اعجاز صاحب سے معافی مانگ لیں۔ جب قرارداد پیش کی گئی تو تحریک انصاف نے نو کیا۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اعجاز کے ساتھ جو ہوا وہ درست ہوا؟ سپیکر نے کہا کہ میں ایوان میں دہشت گردوں کے حق میں بات نہیں کرنے دوں گا۔








