27 ویں آئینی ترمیم، تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے اہم اعلان کردیا
اسلام آباد کا منظر نامہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) 27 ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے اہم اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: If Muslims Unite, They Can Overcome Their Enemies: Ayatollah Khamenei’s Friday Prayer Address
27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت
تفصیلات کے مطابق، سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے 27 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کا اعلان کیا اور درخواست کی کہ تمام پارلیمانی جماعتیں ساتھ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں باٹا کے شورومز پر حملے کیوں ہوئے
آئین کی بنیادوں پر اثرات
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتی ہے، آئین میں ترمیم کسی عمارت کی بنیاد سے چھیڑ چھاڑ ہے۔ آئین کے 5 ستون ہیں، ایک بھی ستون کو ہلائیں گے تو بڑی تباہی ہو جائے گی۔ 1973ء میں آئین آیا تو کہا گیا کہ یہ کسی جماعت یا ایک شخص کا نہیں بلکہ پوری قوم کا ہے۔ آپ کسی عمارت کی بنیاد کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی جانب سے ایشیا کپ کیلئے ہاکی ٹیم کو بھارنے نہ بھیجنے امکان
سویلین سپریمیسی کا اصول
’’جنگ‘‘ کے مطابق سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آئین کا ایک پرنسپل ہے، سویلین سپریمیسی ہونی چاہیے۔ پی ٹی آئی کروڑوں لوگوں کی نمائندہ جماعت ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی حکومت ہٹا کر آئین کے توازن کو تہس نہس کرنا شروع کیا گیا۔ کس طرح عدلیہ کو استعمال کیا گیا، عوام کا مینڈیٹ چرایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نارووال، موٹر سائیکل کی لائٹ ٹوٹنے پر بھتیجے نے چچا کو قتل کر ڈالا
آئینی ترمیم پر خاموشی
اتفاق رائے اور کثرت رائے علیٰحدہ چیز ہیں، اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں کوئی آئینی ترمیم نہیں مانے گا۔ قوم کا اتفاق رائے اس ترمیم پر نہیں ہے۔ آئینی ترمیم وہ کریں جو جائز انداز سے منتخب ہوں، جن کا ذاتی مفاد نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی کابینہ کمیٹی کا اجلاس، اشتعال انگیزی پر مبنی 271 اکاؤنٹ رپورٹ، 17 افراد گرفتار
جعلی پارلیمنٹ کی حقیقت
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن چرایا گیا، جو جیتے وہ پارلیمنٹ میں نہیں، یہ جعلی پارلیمنٹ ترمیم کرنے کے لیے با اختیار نہیں۔ مسلم لیگ (ن) اور اتحادیوں نے ترمیم کے حوالے سے پہلے فیصلہ کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صاحب کے ساتھ ڈیوٹی کرتے دو تین ماہ ہو ئے، سوچا ڈیرے پر رہنا مشکل ہو گا، خدشہ دل میں لئے پنڈی روانہ ہوئے، اگلے پانچ سال کمرہ میرا ٹھکانہ ٹھہرا۔
عدلیہ کی آزادی کا تحفظ
سینیٹر علی ظفر نے مزید کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کو ایگزیکٹو کے کنٹرول میں لے جائے گی۔ پاکستان میں جتنے کیسز زیرالتواء ہیں، ان میں سے صرف 2 فیصد سپریم کورٹ میں ہیں۔
مستقبل کی جانب ایک قدم
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم ان آئینی ترامیم کو مسترد کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ بیٹھ کر دیکھتے ہیں کہ ہم زیر التواء کیسز کو ختم کرنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔








