مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں 47 انتہا پسند ہندوؤں اور پنڈت پر مقدمہ

مذہبی منافرت کے الزامات
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت کی ریاست اتر پردیش میں مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ایک مندر کے مہنت سمیت 47 انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پیکٹا کے زیر اہتمام 4 روزہ بین الاقوامی تعلیمی ورکشاپ کا آغاز، گلوبل سٹیزن شپ کے موضوعات پر سیشنز
اجتماع میں نفرت انگیز تقریریں
سوامی یش ویر پر الزام ہے کہ انہوں نے 29 ستمبر کو ضلع شاملی میں ایک اجتماع کے دوران مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکانے کی کوشش کی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے۔ اس جلسے میں کئی مقررین نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف انتہائی توہین آمیز باتیں کہیں اور نعرے بازی بھی کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا کراچی میں نویں جماعت کے نتائج پر عدم اعتماد
ہوٹلوں کے خلاف مذمت
یہ اجتماع مندروں کے نزدیک واقع ایسے ہوٹلوں کو بند کرانے کے لئے منعقد کیا گیا جہاں گوشت سے بنی ہوئی چیزیں پیش کی جاتی ہیں۔ سوامی یش ویر ہی نے لوگوں کو اس بات پر اکسایا تھا کہ وہ ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کے مالکان سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنے اور اپنے ملازمین کے ناموں کی تختیاں باہر آویزاں کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جذباتی طور پر اسٹیشن پر عموماً 3 طرح کے افراد ہوتے ہیں، ایک وہ مسافر جو اپنوں سے آن ملتے ہیں جیسے برسوں کی جدائی کا روگ کٹ گیا ہو.
احتجاج کا اعلان
47 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کئے جانے پر انتہا پسند ہندوؤں نے شدید ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 10 اکتوبر کو ضلع بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے۔
حیدرآباد دکن میں نفرت انگیز تقریر
یاد رہے کہ دو دن قبل بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد دکن میں بھی ایک پنڈت نے نفرت انگیز تقریر کی تھی جس پر پارلیمنٹ کے رکن اور آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے مقامی انتظامیہ اور پولیس کمشنر سے رابطہ کرکے ایف آر درج کروائی تھی۔