دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والا نام نہاد تجزیہ محض پرانی پروپیگنڈا کہانیوں کی نئی شکل ہے، جسے غیر ملکی تبصرے کا لبادہ پہنا دیا گیا ،پی ٹی آئی کا اعلامیہ
پاکستان تحریک انصاف کا ردعمل
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والا نام نہاد تجزیہ محض پرانی پروپیگنڈا کہانیوں کی نئی شکل ہے، جسے غیر ملکی تبصرے کا لبادہ پہنا دیا گیا ہے۔ اس بیانیے کو پہلے بھی دیکھا جا چکا ہے، جس میں آدھے سچ، اشارے کنائے اور چنیدہ اعتراضات کو ’’غیر جانبدار تجزیہ‘‘ بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ کوشش حقائق کو مسخ کرنے کے لیے ہے، جو کہ نہ تو پاکستان یا اس کے عوام کی آگاہی کے لیے ہے اور نہ ہی حقیقی سیاسی انتقام کو درست دکھانے کے لیے کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ کا کانسٹیبل مبشر کی شہادت پر گہرے رنج کا اظہار، فسادیوں نے بے گناہ کی جان لے لی، معاف نہیں کریں گے: مریم نواز
مضمون کی تنقید
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ مضمون میں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جو دو سال اور تین ماہ سے قید میں ہیں، جبکہ گذشتہ تین سال اور سات ماہ میں پاکستان میں ہونے والی سنگین صورتحال کا ذکر تک نہیں۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا کوئی ذکر نہیں، نہ اُن انتخابات کا جنہیں دولتِ مشترکہ کے مبصرین نے بھی دھاندلی زدہ قرار دیا، اور نہ ان سینکڑوں پی ٹی آئی کارکنوں کا جنہیں حال ہی میں جھوٹے مقدمات میں 10 سال قید کی سزائیں دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: لیاقت بلوچ جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر مقرر
القادر ٹرسٹ کیس
القادر ٹرسٹ کیس، جسے مضمون میں بار بار اچھالا گیا، ابھی زیرِ سماعت ہے اور اسے “طے شدہ” ظاہر کرنا گمراہ کن ہے۔ پاکستان تحریکِ انصاف ہمیشہ شفافیت اور عدالتی فیصلے کی خواہاں رہی ہے۔ آئین کو بھی بارہا عمران خان کے خوف میں بگاڑا گیا، جس سے قانون کی حکمرانی کمزور ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ لکھنے والوں نے ان سنگین معاملات کو کیوں نظر انداز کیا اور اس کے بجائے پاکستان تحریکِ انصاف کے قائد عمران خان کی ذاتی زندگی کو سنسنی خیز انداز میں کیوں پیش کیا؟
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کا کرم میں تمام بنکرز اور بھاری اسلحہ ختم کرنے کا فیصلہ
سیاسی انتقام کی حقیقت
عمران خان کے مقدمات اوپن ٹرائل نہیں ہیں اور نہ ہی منصفانہ۔ یہ مقدمات جیل کے اندر چلائے جا رہے ہیں، جہاں انہیں اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ شفاف قانونی عمل سے اس منظم محرومی سے واضح ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی مقاصد کے تحت کی جا رہی ہیں، مگر مضمون میں ان حقائق کا کوئی ذکر نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کے ساتھ سفارتی رابطوں کے حوالے سے اہم اعلان کر دیا
قانونی کارروائی کا ارادہ
ہم اس بے بنیاد، غیر ذمہ دارانہ اور کردار کش مضمون پر لکھاریوں اور دی اکانومسٹ سمیت تمام متعلقہ فریقوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور دی اکانومسٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بےسروپا الزامات اور لغویات پر مبنی اس آرٹیکل پر فوری طور پہ معافی مانگے۔
پاکستانی عوام کی حقیقت
پاکستان کے عوام حقیقت جانتے ہیں۔ وہ اپنے رہنما کے خلاف اس بدنیتی پر مبنی مہم کو دیکھ بھی رہے ہیں اور سمجھ بھی رہے ہیں، پاکستانی عوام عمران خان کی ہمت، دیانت اور قوم سے وابستگی کی وجہ سے ان کا احترام کرتے ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کا دی اکانومسٹ کے مضمون پر مؤقف:
دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والا نام نہاد تجزیہ محض پرانی پروپیگنڈا کہانیوں کی نئی شکل ہے، جسے غیر ملکی تبصرے کا لبادہ پہنا دیا گیا ہے۔ہم اس بیانیے کو پہلے بھی دیکھ چکے ہیں، آدھے سچ، اشارے کنائے، چنیدہ اعتراضات جنہیں ’’غیر...
— Sheikh Waqas Akram (@SheikhWaqqas) November 15, 2025








