سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا دلچسپ معاملہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کے ہلکے پھلکے انداز میں دیے گئے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ "ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔"
یہ بھی پڑھیں: ماضی کو نہیں سوچتا، سلیکشن کمیٹی کی بھی اپنی اتھارٹی ہے: محمد رضوان کی لاہور میں پریس کانفرنس
سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت
سپریم کورٹ میں فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ کے پولیس افسر کے خلاف دی گئی آبزرویشنز کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر اسلام آباد کے وکیل شاہ خاور عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈین ہائی کمیشن کے مشیر اور سربراہ میڈیا و ثقافت کا جامعہ پنجاب کے شعبہ ڈیجیٹل میڈیا کا دورہ
وکیل کا مؤقف اور ججز کے ریمارکس
شاہ خاور نے کہا کہ میرے موکل اس وقت ایس پی تھے، اور ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب، یہ جو آپ کے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے، کیا یہی ڈی آئی جی ہے؟ شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایم وائی پی، لاہور قلندرز ٹیلنٹ ہنٹ کرکٹ ٹرائلز، لاہور میں ریکارڈ شمولیت
عدالت کا دلچسپ تبصرہ
جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیے کہ "یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔" اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت عظمٰی نے معاملہ ہائیکورٹ کو بجھوا دیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کے خلاف آبزرویشنز دیں۔ لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، جسے کالعدم قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی اپیل بحال کی جاتی ہے، اور ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے۔








