اقوامِ متحدہ کے ماہر کی بشریٰ بی بی خان کی حراستی حالت پر شدید تشویش
اقوامِ متحدہ کا تشویش کا اظہار
جنیوا (ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوامِ متحدہ کی ایک ماہر نے سابق پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی خان کی حراستی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ موجودہ حالات ان کی جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، اور پاکستانی حکام پر زور دیا ہے کہ فوری اقدامات کیے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی چوک آپریشن، بشریٰ بی بی کو اسلام آبادسے نکلتے ہوئے پولیس پارٹی نے شناخت کر لیا لیکن پھر گرفتار کیوں نہ کیا گیا؟ تہلکہ خیز انکشاف
ریاست کی ذمہ داری
اقوامِ متحدہ کی تشدد سے متعلق خصوصی نمائندہ ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ بشریٰ بی بی کی صحت کا تحفظ کرے اور حراست کے ایسے حالات فراہم کرے جو انسانی وقار کے مطابق ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا
بشریٰ بی بی کی حراست کی حالت
اقوام متحدہ کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جہاں انہیں ایک تنگ، ہوا سے محروم، گندا اور شدید سرد سیل میں رکھا گیا ہے، جو کیڑے مکوڑوں اور چوہوں سے بھرا ہوا ہے۔ بجلی کی بندش کے باعث سیل اکثر اندھیرے میں ڈوبا رہتا ہے۔ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہیں آلودہ پانی پینے کو دیا جا رہا ہے جبکہ کھانا حد سے زیادہ مرچوں کی وجہ سے ناقابلِ خوردنی بنا دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوانوں کے لیے خوشخبری، پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی نوکریاں آگئیں۔
صحت کے مسائل
ان غیر انسانی حالات کے باعث بشریٰ بی بی کا وزن تقریباً 15 کلوگرام کم ہو چکا ہے، انہیں بار بار انفیکشن، بے ہوشی کے دورے اور دیگر طبی پیچیدگیوں کا سامنا ہے۔ ان میں دانت کا شدید انفیکشن اور معدے کا السر بھی شامل ہے، جو مبینہ طور پر سابقہ حراست کے دوران آلودہ خوراک کے نتیجے میں پیدا ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات سمگلنگ کیس؛ سپریم کورٹ کا ملزم کو ضمانت دینے سے انکار
بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی
ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا کہ یہ حالات بین الاقوامی معیار سے کہیں کم تر ہیں۔ کوئی بھی قیدی آلودہ خوراک یا پانی، یا ایسے حالات میں نہیں رکھا جانا چاہیے جو اس کی موجودہ بیماریوں کو مزید بگاڑ دیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں منشیات فروشوں کی فائرنگ سے مسلم لیگ ن کا مقامی رہنما قتل ہوگیا
قیدی کی حالت کا تعین
انہوں نے پاکستان کو یاد دلایا کہ حراست کے حالات اور مقام کا تعین قیدی کی عمر، جنس اور صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھ کر کیا جانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا ساؤتھ ایشیئن کراٹے چیمپئن شپ میں 2 پاکستانی کھلاڑیوں کو گولڈ میڈل جیتنے پر مبارکباد
تنہائی کے حالات
مزید یہ کہ رپورٹس کے مطابق بشریٰ بی بی کو اکثر 22 گھنٹے سے زائد روزانہ تقریباً مکمل تنہائی میں رکھا جاتا ہے، اور بعض اوقات یہ سلسلہ 10 دن سے بھی زیادہ جاری رہتا ہے۔ اس دوران انہیں ورزش، مطالعے کا مواد، وکیل سے رابطے، اہلِ خانہ کی ملاقات یا اپنے ذاتی معالج تک رسائی نہیں دی جاتی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان آخری ٹی 20 میچ آج کھیلا جائیگا
انسانی رابطے کی ضرورت
اقوامِ متحدہ کی نمائندہ نے زور دیا کہ حکام کو چاہیے کہ بشریٰ بی بی کو اپنے وکلا سے رابطے، اہلِ خانہ کی ملاقات اور بامعنی انسانی رابطے کی سہولت فراہم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ایک شخص نے یوٹیوب پر طریقہ تلاش کرکے گرل فرینڈ کو قتل کر دیا
ذہنی دباؤ اور صحت کا خطرہ
انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کی طویل تنہائی شدید ذہنی دباؤ کو جنم دیتی ہے اور بنیادی قانونی و طبی تحفظات تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے۔ علاج نہ ہونے والی بیماریوں کے ساتھ مل کر یہ صورتحال ایک سنگین خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ماحول دوست وژن، پنجاب میں فصل کی باقیات جلانے کا رجحان بدلنے لگا
بشریٰ بی بی کا پس منظر
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ ہیں، جو 2018 سے 2022 تک پاکستان کے وزیرِ اعظم رہے اور اگست 2023 سے خود بھی جیل میں قید ہیں۔
حکومتِ پاکستان سے مطالبہ
اقوامِ متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے بشریٰ بی بی کے معاملے کو باضابطہ طور پر حکومتِ پاکستان کے سامنے اٹھا دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس صورتحال پر قریبی نظر رکھیں گی۔








