بھارت کی آبی جارحیت میں اضافہ، دریائے چناب پر پن بجلی منصوبے کی منظوری دیدی
بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر پن بجلی منصوبے کی منظوری
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت نے ایک مرتبہ پھر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے چناب پر پن بجلی منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی؛ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس آج ہوگا
پاکستان میں تشویش کا اظہار
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت پر پاکستان میں شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے یہ اقدام پاکستان کے تسلیم شدہ آبی حقوق کے منافی ہے اور خطے میں کشیدگی بڑھانے کا سبب بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں برآمد، واقعہ پراسرار شکل اختیار کر گیا
شیری رحمان کی سخت مذمت
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمان نے بھارتی اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلہستی اسٹیج ٹو پن بجلی منصوبہ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے پانی پر طے شدہ حقوق پر براہِ راست حملہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان کی حلف برداری کل ایوانِ صدر میں ہو گی
بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی بین الاقوامی قوانین اور عالمی اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے سے پاکستان کی آبی سلامتی کے ساتھ ساتھ زرعی نظام اور ماحولیاتی توازن کو بھی سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں کئی دہائیوں سے سرگرم ماو نواز باغی کون ہیں؟
دفاعی اور تزویراتی خطرات
انہوں نے مزید کہا کہ دلہستی منصوبہ دفاعی اور تزویراتی لحاظ سے بھی پاکستان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر کے خطے میں عدم استحکام اور کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے، جو علاقائی امن کے لیے خطرناک رجحان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راوی میں شاہدرہ کے مقام پر پانی میں اضافہ، اونچے درجے کا سیلاب، ہائی الرٹ جاری
دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں کمی
شیری رحمان نے کہا کہ دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں اچانک اور غیر معمولی کمی بھارتی آبی جارحیت کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ کسی ایک ملک کی مرضی پر نہیں بلکہ عالمی ضمانتوں کے تحت طے شدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے۔
پاکستان کی ریڈ لائن
انہوں نے زور دیا کہ پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔ اگر بھارت باز نہ آیا تو اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں کو عالمی فورمز پر مؤثر انداز میں اجاگر کیا جائے گا.








