میٹا نے جدید چینی اے آئی ایجنٹ منوس خریدنے کا معاہدہ کر لیا
میٹا کا جدید AI ایجنٹ Manus خریدنے کا معاہدہ
سنگاپور (ڈیلی پاکستان آن لائن) فیس بک کی مالک کمپنی میٹا (Meta) نے جدید مصنوعی ذہانت کے حامل چینی اے آئی ایجنٹ Manus کو خریدنے کا معاہدہ کر لیا ہے۔ Manus ایک ایسی کمپنی نے تیار کیا ہے جس کی بنیاد چین میں رکھی گئی تھی، تاہم اب اس کا ہیڈکوارٹر سنگاپور میں قائم ہے۔ اس معاہدے کی مالی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: ترک فضائیہ کے کمانڈر جنرل ضیا ءجمیل قادی اوغلو کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات
A.I ایجنٹس کی صلاحیتیں
ماہرین کے مطابق، اے آئی ایجنٹس روایتی چیٹ بوٹس جیسے ChatGPT سے کہیں آگے کی صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ یہ صارف کی جانب سے پیچیدہ کام خودکار انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔ Manus کی مثال دی جائے تو یہ نوکری کی درخواستیں چھانٹنے اور ان کا خلاصہ بنانے، یا سٹاک مارکیٹ کے تجزیے پر مبنی ویب سائٹ تیار کرنے جیسے کام خود بخود کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف مختصر دورے پر لندن پہنچ گئے
معاہدے کے اثرات
میٹا نے پیر کے روز جاری بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ “ایک طاقتور اے آئی ایجنٹ کو دنیا بھر میں اربوں صارفین تک پہنچانے اور میٹا کی مختلف مصنوعات کے ذریعے کاروباری مواقع پیدا کرنے” میں مدد دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: موٹر سائیکل سوار خاتون و مرد کی فائرنگ سے نجی ٹی وی کا اینکر زخمی
Butterfly Effect کا بیان
Manus بنانے والی اسٹارٹ اپ کمپنی Butterfly Effect کے چیف ایگزیکٹو شیاؤ ہونگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا "وہ اے آئی کا دور شروع ہو چکا ہے جو صرف بات نہیں کرتا بلکہ عمل کرتا ہے، تخلیق کرتا ہے اور نتائج فراہم کرتا ہے۔ اور اب میٹا کے ساتھ مل کر ہم اسے اس پیمانے پر بنا سکیں گے جس کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔”
یہ بھی پڑھیں: پاکستان جنوبی افریقہ سیریز کے لیے وینیوز کو حتمی شکل دیدی گئی
میٹا کی سرمایہ کاری کی حکمت عملی
واضح رہے کہ میٹا کے چیف ایگزیکٹو مارک زکربرگ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں جارحانہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جس کے تحت اربوں ڈالر کے منصوبے، نئی بھرتیاں اور بڑے ڈیٹا سینٹرز تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
خریداری کی مالی حالت
دوسری جانب بلومبرگ انٹیلی جنس کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ خریداری میٹا کی اے آئی ایجنٹ ٹاسک صلاحیتوں میں اضافے کے لیے کی گئی ہے، اور اس ڈیل کی مالیت دو ارب ڈالر سے زیادہ ہو سکتی ہے۔








