ڈپریشن اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے درمیان تعلق پر نئی طبی تحقیق کے حیرت انگیز انکشافات
ڈپریشن ایک ایسا مرض ہے جو دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہر عمر کے افراد اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ اس مرض کا اثر صرف دماغی صحت پر ہی نہیں بلکہ جسمانی صحت پر بھی پڑتا ہے، اور اب نئی طبی تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے خطرناک اور دائمی مرض سے متاثر ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق برطانیہ کی سرے یونیورسٹی کے ماہرین نے کی جس میں لاکھوں افراد کے جینیاتی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ اس تحقیق کے دوران یہ معلوم ہوا کہ وہ افراد جو ڈپریشن کا شکار تھے، ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ تھا۔ تحقیق میں شامل 19 ہزار افراد ذیابیطس کے مریض تھے جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد نے خود کو ڈپریشن کا شکار قرار دیا تھا۔
ڈپریشن اور جسمانی صحت کا تعلق
ڈپریشن کو عام طور پر ایک دماغی مرض سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کے جسمانی اثرات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ڈپریشن کے شکار افراد میں اکثر جسمانی عوارض کا سامنا بھی ہوتا ہے، جیسے کہ تھکاوٹ، نیند کی کمی، اور قوت مدافعت کی کمزوری۔ اب اس تحقیق نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ ڈپریشن کا براہ راست تعلق ذیابیطس ٹائپ 2 سے بھی ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈپریشن اور ذیابیطس کے درمیان جینیاتی تعلق ہے، یعنی کچھ جینز ایسے ہیں جو ان دونوں امراض کا باعث بنتے ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 7 جینز ایسے ہیں جو ڈپریشن اور ذیابیطس دونوں بیماریوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ جینز جسم کے مختلف حصوں جیسے دماغ، لبلبے اور چربی کے ٹشوز میں ورم پیدا کرتے ہیں اور ان کی حیاتیاتی تبدیلیاں اس بات کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں کہ کس طرح ڈپریشن ذیابیطس کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔
ذیابیطس اور ڈپریشن کا دوطرفہ تعلق؟
ذیابیطس اور ڈپریشن کے درمیان دو طرفہ تعلق پر بھی بحث جاری رہی ہے۔ ماہرین طویل عرصے سے اس بات سے آگاہ ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق، ذیابیطس کے شکار افراد میں ڈپریشن کا امکان دوگنا ہوتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ جو افراد ڈپریشن میں مبتلا ہوتے ہیں، ان میں ذیابیطس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تاہم، اس تحقیق نے ایک نیا پہلو پیش کیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ ڈپریشن خود ذیابیطس کا باعث بن سکتا ہے، لیکن اس کے برعکس، ذیابیطس ڈپریشن کو براہ راست نہیں بڑھاتا۔ یعنی اگر کوئی فرد ڈپریشن کا شکار ہے تو اس کے لیے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، لیکن ذیابیطس کے شکار افراد میں ڈپریشن کے امکانات اتنے زیادہ نہیں ہوتے جتنے پہلے سمجھے جاتے تھے۔
جینیاتی تحقیق کے نتائج
تحقیق میں شامل ماہرین نے لاکھوں افراد کے جینیاتی ڈیٹا کا مطالعہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ڈپریشن اور ذیابیطس ٹائپ 2 کے درمیان کیا تعلق ہے۔ اس دوران انہوں نے دریافت کیا کہ 7 مخصوص جینز ایسے ہیں جو دونوں امراض کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان جینز کے باعث دماغ اور لبلبے جیسے اعضاء میں سوزش ہوتی ہے جس سے جسمانی عمل میں تبدیلیاں آتی ہیں اور یہ وضاحت فراہم کرتی ہیں کہ ڈپریشن ذیابیطس کا باعث کیوں بنتا ہے۔
یہ جینیاتی عوامل اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ڈپریشن کے شکار افراد کو ذیابیطس کے خطرے سے نمٹنے کے لیے زیادہ احتیاط کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی فرد ڈپریشن میں مبتلا ہے، تو اسے اپنی خوراک، جسمانی سرگرمی اور مجموعی صحت پر خاص توجہ دینی چاہیے تاکہ وہ ذیابیطس جیسے خطرناک مرض سے بچ سکے۔
ذہنی اور جسمانی صحت کے درمیان توازن
اس تحقیق نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ دماغی اور جسمانی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ ڈپریشن ایک دماغی عارضہ ہے، لیکن اس کے اثرات پورے جسم پر محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ جب ایک فرد ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے، تو اس کا جسمانی نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔ خوراک کی بے قاعدگیاں، نیند کی کمی، اور جسمانی سرگرمی کی کمی ڈپریشن کے شکار افراد میں عام ہیں، اور یہ تمام عوامل ذیابیطس کے خطرے کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ذہنی صحت کے مسائل کو جسمانی صحت کے مسائل سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ جو افراد ڈپریشن کا سامنا کر رہے ہیں، وہ اپنی جسمانی صحت پر بھی توجہ دیں۔ باقاعدہ ورزش، متوازن غذا، اور مناسب نیند نہ صرف ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتی ہے بلکہ جسمانی عوارض جیسے ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کر سکتی ہے۔
طبی ماہرین کی رائے
اس تحقیق کے نتائج نے طبی ماہرین کو بھی چونکا دیا ہے۔ برسوں سے یہ سمجھا جاتا تھا کہ ذیابیطس کے مریضوں میں ڈپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، لیکن یہ بات واضح نہیں تھی کہ ڈپریشن ذیابیطس کا باعث بھی بن سکتا ہے۔ اب اس تحقیق نے اس سوال کا جواب دے دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد ڈپریشن کا شکار ہیں، انہیں اپنی جسمانی صحت پر بھی نظر رکھنی چاہیے، خاص طور پر ذیابیطس جیسے دائمی امراض کے خطرے کے پیش نظر۔ اس تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ڈپریشن کو کنٹرول کرنے سے ذیابیطس کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے ڈپریشن کی ابتدائی علامات کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیے اور جلد از جلد علاج کروانا چاہیے تاکہ نہ صرف ذہنی صحت بہتر ہو بلکہ جسمانی صحت کو بھی محفوظ رکھا جا سکے۔
مستقبل کے لیے امکانات
اس تحقیق نے مستقبل کے لیے بھی کئی اہم سوالات کو جنم دیا ہے۔ کیا ڈپریشن کے علاج سے ذیابیطس کے خطرے کو کم کیا جا سکتا ہے؟ کیا ان مخصوص جینز کی نشاندہی کرکے ان کا علاج ممکن ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ڈپریشن اور ذیابیطس کے درمیان اس تعلق کو مزید سمجھ لیا جائے تو ایسے علاج اور تدابیر ممکن ہو سکیں گی جو دونوں امراض کو ایک ساتھ کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ذہنی صحت کی اہمیت کو بھی زیادہ سنجیدگی سے لینا ہو گا کیونکہ یہ نہ صرف دماغی بلکہ جسمانی صحت کے لیے بھی ضروری ہے۔