سائنسدانوں نے ایک ایسے اہم غذائی جز کی نشاندہی کی ہے جو جگر پر چربی چڑھنے کے خطرناک مرض سے بچاؤ میں مدد دے سکتا ہے۔ جگر پر چربی چڑھنا ایک عام اور خطرناک دائمی مرض ہے جس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہیں۔ اس مرض کو نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز (NAFLD) کہا جاتا ہے اور یہ جگر کے امراض میں سب سے زیادہ پایا جانے والا مسئلہ ہے۔ اس بیماری کے دوران جگر میں چربی غیر معمولی طور پر جمع ہو جاتی ہے جو اگر بروقت علاج نہ ہو تو جگر کے افعال کو متاثر کر کے زندگی کے لیے خطرناک حالات پیدا کر سکتی ہے۔
جگر پر چربی چڑھنے کا مسئلہ اور اس کی وجوہات
جگر پر چربی چڑھنا ایک ایسا مسئلہ ہے جسے عام طور پر غیر الکحلک افراد میں بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس بیماری کی ابتدائی مراحل میں جگر کی چربی کی مقدار میں معمولی اضافہ ہوتا ہے، جسے اگر نظرانداز کیا جائے تو یہ مرض آگے چل کر جگر کے افعال کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ مرض ذیابیطس ٹائپ 2، موٹاپے اور دل کے امراض کے خطرے کو بھی بڑھاتا ہے۔
صحت مند جگر میں چربی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے، اور جب اس میں اضافہ ہونے لگتا ہے تو جگر کے افعال متوازن نہیں رہتے۔ اس کا اثر پورے جسم پر پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں مختلف میٹابولک مسائل جنم لے سکتے ہیں۔
تحقیق میں سامنے آنے والا غذائی جز اور اس کے فوائد
حال ہی میں چین اور جرمنی کے ماہرین کی ایک مشترکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ Resistant starch نامی ایک غذائی جز جگر کی صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ کاربوہائیڈریٹس کی ایک خاص قسم ہے جو چھوٹی آنتوں میں ہضم نہیں ہوتی بلکہ بڑی آنت میں جا کر مفید بیکٹریا کی خوراک بنتی ہے۔ یہ غذائی جز جگر میں چربی کی مقدار کو کم کرنے اور جگر کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
Resistant starch جسم میں ہضم ہونے کے لیے زیادہ توانائی کا تقاضا کرتا ہے جس کی وجہ سے معدے میں موجود مفید بیکٹریا کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ بیکٹریا نہ صرف جگر کی چربی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں بلکہ جسم کی مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج
اس تحقیق میں 200 افراد کو شامل کیا گیا جنہیں چار ماہ تک Resistant starch پر مبنی غذا دی گئی۔ اس دوران ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ جگر کی چربی کی مقدار میں نمایاں کمی واقع ہوئی اور ساتھ ہی معدے میں مفید بیکٹریا کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ماہرین کے مطابق اس غذائی جز کے استعمال سے جگر کی چربی کو گھٹانے والے مخصوص بیکٹریا کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد کم ہو جاتی ہے۔
تحقیق کے مطابق، جگر پر چربی چڑھنے کی بیماری کی صورت میں معدے میں نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے، جو کہ مزید پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ تاہم، Resistant starch پر مبنی غذا کے استعمال سے ان نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے، جس کے نتیجے میں جگر کی چربی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
Resistant starch کے قدرتی ذرائع
اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ کونسی غذائیں Resistant starch کا قدرتی ذریعہ ہیں اور انہیں اپنی روزمرہ کی خوراک کا حصہ بنا کر جگر کی چربی سے بچا جا سکتا ہے۔ ان غذاؤں میں شامل ہیں:
- براؤن چاول
- سالم اناج
- دالیں
- جو
- پاستا
- کاجو
- سبز کیلے
- آلو
یہ تمام غذائیں Resistant starch سے بھرپور ہوتی ہیں اور ان کے مستقل استعمال سے جگر کی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
جگر کی صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی اہمیت
اس تحقیق نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ جگر کی صحت میں معدے کے بیکٹریا کا اہم کردار ہوتا ہے۔ صحت مند بیکٹریا کی تعداد بڑھنے سے جسم میں میٹابولک عمل بہتر ہوتا ہے اور جگر پر چربی چڑھنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔ ساتھ ہی، نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد کم ہونے سے جسم میں سوزش اور دیگر بیماریوں کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جگر کی چربی چڑھنے کا مسئلہ ابتدائی مراحل میں تشخیص ہو جائے اور بروقت احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، تو اس مسئلے کو پیچیدہ ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
جگر پر چربی چڑھنے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر
اگرچہ اس بیماری کے علاج کے لیے ابھی تک کوئی مخصوص دوا یا علاج منظور نہیں کیا گیا ہے، لیکن احتیاطی تدابیر اختیار کر کے اس سے بچا جا سکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ Resistant starch پر مبنی غذا کے استعمال سے اس بیماری کے خطرے کو نمایاں حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ، ایک صحت مند طرز زندگی اپنانا، جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ کرنا، اور موٹاپے سے بچنا بھی جگر کی چربی سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ غذائیت سے بھرپور غذا کا استعمال اور متوازن وزن برقرار رکھنا جگر کی صحت کے لیے ضروری ہے۔
اس تحقیق کے نتائج کی اہمیت
یہ تحقیق جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہوئی اور اس نے جگر کے امراض کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جگر کی چربی چڑھنے کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے بچاؤ کے لیے بروقت اقدامات ضروری ہیں۔ Resistant starch پر مبنی غذا کے استعمال سے نہ صرف اس مرض کے امکانات کم ہو سکتے ہیں بلکہ جو لوگ پہلے سے اس بیماری میں مبتلا ہیں، وہ اس کی پیچیدگیوں سے بھی بچ سکتے ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ معدے کی صحت اور جگر کی چربی کے درمیان گہرا تعلق ہے۔ مفید بیکٹریا کی تعداد بڑھنے سے جگر پر چربی کے ذخیرہ ہونے کا عمل کم ہو جاتا ہے، جبکہ نقصان دہ بیکٹریا کی تعداد کم ہونے سے جگر کی صحت میں بہتری آتی ہے۔
اختتامیہ
جگر کی چربی چڑھنے کا مسئلہ ایک عام لیکن خطرناک مرض بن چکا ہے جسے نظرانداز کرنا نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس تحقیق نے جگر کی صحت کے لیے ایک اہم غذائی جز کی نشاندہی کی ہے جسے اپنی خوراک میں شامل کر کے اس مرض سے بچا جا سکتا ہے۔ Resistant starch جیسے کاربوہائیڈریٹس کا استعمال معدے میں مفید بیکٹریا کی تعداد میں اضافہ کرتا ہے جو جگر کی چربی کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ، صحت مند طرز زندگی اپنانا اور متوازن غذا کا استعمال جگر کی چربی چڑھنے کے خطرے کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ جگر کی صحت کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی روزمرہ کی غذا میں ایسی غذائیں شامل کریں جو جسم کو اندرونی طور پر مضبوط اور صحت مند رکھ سکیں۔