Health Tips

سینے کی جلن: کن غذاؤں سے بچا جائے اور کون سی خوراک اس مسئلے کو کم کر سکتی ہے

ہم میں سے اکثر افراد اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے پر بدہضمی اور معدے کی جلن کا سامنا کرتے ہیں۔ سینے میں جلن، جو اکثر معدے کی تیزابیت کی علامت ہوتی ہے، ایک عام مسئلہ ہے۔ یہ جلن اس وقت محسوس ہوتی ہے جب معدے کا تیزابی مواد غذائی نالی میں واپس آجاتا ہے جس سے سینے میں ایک ناگوار احساس ہوتا ہے۔

لندن کی کوئین میری یونیورسٹی کے پروفیسر اور رائل لندن ہسپتال کے معدے کے ماہر ڈاکٹر فلپ وڈلینڈ اس مسئلے کے بارے میں کہتے ہیں کہ ریفلیکس یا جزر اس وقت ہوتا ہے جب پیٹ کے سیال، جو تیزابیت والے ہوتے ہیں، غذائی نالی کی طرف واپس آتے ہیں۔ غذائی نالی ایک ایسی جگہ ہے جہاں عام طور پر تیزاب نہیں ہونا چاہیے، اور اس عمل کی وجہ سے سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے۔

سینے کی جلن کے عام محرکات

ڈاکٹر وڈلینڈ کا کہنا ہے کہ سینے کی جلن کی ایک بڑی وجہ زیادہ کھانا ہے، خاص طور پر ایسی غذائیں جو چکنائی سے بھرپور ہوتی ہیں۔ زیادہ چکنائی والے کھانے معدے پر دباؤ بڑھا کر جزر کو بدتر بنا سکتے ہیں۔ اسی طرح شراب، خاص طور پر سفید شراب، والو کے پٹھوں کو آرام دے کر تیزابیت بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے کیفین اور چاکلیٹ بھی ریفلیکس کا سبب بن سکتے ہیں۔

مصالحہ دار کھانے بھی بعض افراد کے لیے مسئلہ بن سکتے ہیں، لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ مسالہ دار کھانے لازمی طور پر تیزابیت کو بڑھاتے نہیں ہیں بلکہ ان میں موجود کیپساسین معدے کے عصبی رسیپٹرز کو متحرک کر دیتا ہے جس سے جلن کا احساس ہوتا ہے۔

یونیورسٹی آف ریڈنگ کے محقق ڈاکٹر جیمز کینیڈی کا کہنا ہے کہ فزی ڈرنکس بھی سینے کی جلن کا ایک عام محرک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ غذائیں پیٹ کے مواد کو زیادہ تیزابیت والی بنا دیتی ہیں، جس سے سینے میں جلن کا مسئلہ بڑھ سکتا ہے۔ چاکلیٹ جیسی غذائیں غذائی نالی اور معدے کے درمیان کے پٹھوں کو آرام دے کر پیٹ کے مواد کو آسانی سے اوپر جانے کی اجازت دیتی ہیں۔

کون سی غذائیں سینے کی جلن کا باعث بنتی ہیں؟

یہ جاننا کہ کون سی غذائیں سینے کی جلن کا باعث بنتی ہیں، ضروری ہے۔ ڈاکٹر کینیڈی کا مشورہ ہے کہ مختلف کھانوں کو ایک ایک کر کے ہٹاتے جائیں تاکہ اس بات کا پتا چل سکے کہ کون سی غذا آپ کے لیے مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک چیز ہٹائیں، اور اگر اس کے ہٹانے کے بعد جلن کی علامات ختم ہو جائیں اور اسے دوبارہ کھانے سے علامات واپس آ جائیں تو یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ غذا مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔

ایسی غذائیں جو تیزابیت کو کم کرتی ہیں

ڈاکٹر وڈلینڈ کے مطابق بدقسمتی سے کوئی خاص غذا ایسی نہیں ہے جو ریفلیکس کو بہتر کر سکے۔ لیکن وہ یہ مشورہ دیتے ہیں کہ بڑے اور چکنائی والے کھانوں سے پرہیز کیا جائے، خاص طور پر سونے سے پہلے زیادہ نہ کھائیں۔ اس سے معدے اور غذائی نالی کے درمیان دباؤ کم ہو سکتا ہے اور جزر کم ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر وڈلینڈ اور ڈاکٹر کینیڈی دونوں کا کہنا ہے کہ غذا کے ذریعے سینے کی جلن کو روکنا زیادہ موثر ہے۔ وڈلینڈ کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایسی بہت سی معلومات ملتی ہیں جن کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں ہوتا، لہذا احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جزر کے محرکات کو کم کرنے کے علاوہ ایک صحت مند غذا اپنانے کے اور بھی فوائد ہیں، جیسے بحیرہ روم کی خوراک جس میں سیر شدہ چکنائی کم ہوتی ہے اور زیادہ پودوں پر مبنی غذا شامل ہوتی ہے۔

بحیرہ روم کی خوراک موٹاپے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اور چونکہ موٹاپا بھی معدے کی تیزابیت کا ایک اہم سبب ہے، اس لیے اس خوراک کو اپنانا فائدہ مند ہو سکتا ہے۔ موٹاپا پیٹ کے دباؤ کو بڑھاتا ہے جس سے غذائی نالی میں تیزاب کا ابھار زیادہ ہو سکتا ہے۔

زندگی کے دوسرے عوامل

ڈاکٹر کینیڈی کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زیادہ تر توجہ ڈائٹ پر ہوتی ہے، لیکن کچھ شواہد یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ دیگر طرز زندگی کے عوامل بھی سینے کی جلن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ پھل، سبزیاں، اناج، مچھلی، مرغیاں، اور انڈے جیسی غذا کا استعمال علامات کو کم کر سکتا ہے، لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں کہ یہ کیسے ہوتا ہے۔

بحیرہ روم کی خوراک میں پھل، سبزیاں، پھلیاں، اور کم پروسس شدہ گوشت شامل ہوتا ہے اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس خوراک کا گیس اور جزر والی بیماریوں سے کم تعلق ہے۔

جڑی بوٹیوں اور ہاضمے کا علاج

کچھ لوگ جڑی بوٹیوں کے علاج پر بھی غور کرتے ہیں، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ سینے کی جلن کے علاج میں جڑی بوٹیوں کا استعمال ہمیشہ مناسب نہیں ہوتا۔ تاہم، پودینے کی چائے یا پودینے کا تیل معدے کی جلن اور بدہضمی کی علامات جیسے پیٹ میں درد، اپھارہ، اور پیٹ پھولنے میں مددگار ہو سکتا ہے کیونکہ یہ آنتوں کے ہموار پٹھوں کو سکون فراہم کرتا ہے۔

لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ پودینے کا اثر معدے کے جوڑ کے عضلات کو بھی آرام دیتا ہے، جس سے تیزابیت اوپر چڑھ کر علامات کو مزید خراب کر سکتی ہے۔

سینے کی جلن سے بچاؤ کے طریقے

سینے کی جلن سے بچنے کے لیے ایک اہم قدم یہ ہے کہ کھانے میں اعتدال سے کام لیا جائے اور چکنائی والی یا مسالہ دار غذاؤں سے پرہیز کیا جائے۔ بڑے کھانے سینے کی جلن کو بڑھا سکتے ہیں، اس لیے چھوٹے اور ہلکے کھانے کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے۔

زیادہ چکنائی والے کھانے معدے کے پٹھوں پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں اور تیزابیت کا سبب بن سکتے ہیں۔ شراب، خاص طور پر سفید شراب، معدے کے پٹھوں کو آرام دے کر تیزاب کو اوپر آنے کا موقع فراہم کرتی ہے، اس لیے اس سے بھی پرہیز کرنا بہتر ہوتا ہے۔

نتیجہ

سینے کی جلن ایک عام مگر ناخوشگوار مسئلہ ہے جس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی غذا اور طرز زندگی پر نظر ثانی کریں۔ ایسی غذائیں جن میں زیادہ چکنائی، کیفین، یا مصالحہ دار اجزاء شامل ہوتے ہیں، سینے کی جلن کا سبب بن سکتی ہیں۔ اگر آپ کو بار بار اس مسئلے کا سامنا ہو رہا ہے تو بہتر ہے کہ آپ اپنی خوراک میں سے ان غذاؤں کو ایک ایک کر کے ہٹائیں اور دیکھیں کہ کون سی غذا آپ کے لیے مسئلہ پیدا کر رہی ہے۔

صحت مند غذا اور مناسب طرز زندگی کے عوامل کو اپنانا سینے کی جلن کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ بحیرہ روم کی خوراک اور پھلوں، سبزیوں، اور پروٹین سے بھرپور غذا کو ترجیح دینا اس مسئلے سے بچنے میں مؤثر ہو سکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...