موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پھیپھڑوں کے امراض جیسے دمہ اور دائمی رکاوٹ والے پھیپھڑوں کے مرض (سی او پی ڈی) سے متاثرہ افراد کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس بات کا انکشاف ایک نئی طبی تحقیق میں کیا گیا ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے انسانی صحت پر پڑنے والے اثرات کو نمایاں کرتی ہے۔
یہ تحقیق معروف طبی جریدے European Respiratory میں شائع ہوئی ہے، جس میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، جیسے شدید گرمی کی لہر، جنگلات کی آگ، اور سیلاب، سانس کی بیماریوں سے متاثرہ افراد کے لیے سنگین مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ ان عوامل کی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو سانس لینے میں مزید دشواریوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات
محققین کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں ہر انسان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں، لیکن خاص طور پر وہ افراد جو پہلے ہی سانس کی بیماریوں جیسے دمہ یا سی او پی ڈی کا شکار ہیں، ان کی حالت میں مزید خرابی آ سکتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی، زیادہ درجہ حرارت اور ماحول میں نمی کے اضافے سے پھیپھڑوں کے مریضوں کی علامات مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
فضائی آلودگی، جو پہلے ہی پھیپھڑوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے، موسمیاتی تبدیلیوں کے ساتھ مزید بگڑتی جا رہی ہے۔ آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے اس مشترکہ اثر کی وجہ سے پھیپھڑوں کے امراض سے متاثرہ افراد کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کا نظام تنفس پر اثر
تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات جیسے درجہ حرارت میں اضافہ، گرمی کی لہریں، خشک سالی، اور جنگلات میں لگنے والی آگ سانس لینے کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ عوامل ہوا میں نمی اور آلودہ ذرات کی موجودگی کو بڑھا دیتے ہیں، جو سانس لینے کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو پہلے ہی نظام تنفس کے امراض کا شکار ہیں۔
یہ بات اہم ہے کہ فضائی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سانس کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں اور یہ رجحان آنے والے برسوں میں مزید خطرناک ہو سکتا ہے۔ فضائی آلودگی میں اضافہ، جس کا سبب گاڑیوں، فیکٹریوں اور دیگر ماحولیاتی عوامل ہیں، پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے خاص طور پر نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔
پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے خصوصی خطرات
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پھیپھڑوں کے امراض جیسے دمہ اور سی او پی ڈی کے مریض موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ سانس کی بیماریوں کے شکار افراد کی حالت میں مزید خرابی کا خدشہ ہوتا ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ان کی علامات شدید ہو جاتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، انہیں روزمرہ کی زندگی میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے عوامل جیسے ہیٹ ویوز، زیادہ درجہ حرارت، اور خشک سالی نظام تنفس کے مریضوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان حالات میں پھیپھڑوں کے امراض کے مریضوں کو سانس لینے میں شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں اور ان کی صحت میں مسلسل خرابی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
دنیا بھر میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز
تحقیق میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ حالیہ برسوں میں دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز قائم ہوئے ہیں۔ 2023 کے دوران دنیا کے مختلف خطوں میں شدید گرمی کی لہریں اور زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا، جو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی ایک اور علامت ہے۔
محققین نے کہا کہ ہیٹ ویوز اور جنگلات میں لگنے والی آگ جیسے موسمیاتی عوامل سانس کی بیماریوں کے مریضوں کے لیے مزید خطرات پیدا کر سکتے ہیں۔ گرمی کی شدت اور ہوا میں آلودگی کے ذرات کی موجودگی سے سانس لینے میں دشواری بڑھ جاتی ہے، خاص طور پر پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے۔
عوام کو آگاہی کی ضرورت
اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عوام کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری اقدامات کر سکیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو پہلے ہی سانس کی بیماریوں کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے بچاؤ کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کی ضرورت ہے، جس میں صاف ہوا کی فراہمی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر تعاون شامل ہے۔
پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے احتیاطی تدابیر
تحقیق میں ماہرین نے پھیپھڑوں کے امراض سے متاثرہ افراد کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر بھی تجویز کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ پھیپھڑوں کے مریض ایسے مقامات پر رہیں جہاں ہوا کی کوالٹی بہتر ہو اور جہاں درجہ حرارت میں زیادہ اتار چڑھاؤ نہ ہو۔
ماہرین نے یہ بھی کہا کہ پھیپھڑوں کے مریضوں کو اپنے اردگرد کے ماحول میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں سے باخبر رہنا چاہیے اور اگر گرمی کی لہریں یا جنگلات میں آگ جیسی صورتحال پیدا ہو تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
اس کے علاوہ، فضائی آلودگی کے دنوں میں باہر نکلنے سے گریز کرنا، ماسک پہننا، اور اپنے گھر کو صاف رکھنا بھی پھیپھڑوں کے مریضوں کے لیے مفید ہو سکتا ہے۔
اختتامیہ
موسمیاتی تبدیلیاں اور فضائی آلودگی پھیپھڑوں کے امراض کے شکار افراد کے لیے سنگین خطرات کا باعث بن رہی ہیں۔ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ تحقیق کے نتائج نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو پہلے ہی پھیپھڑوں کے امراض کا شکار ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ اپنی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کر سکیں۔