مونال ریستوران اور ‘ریچھ’ کا غصہ: جسٹس فائز عیسیٰ کی الوداعی تقریب میں کیا کچھ ہوا

جمعے کی صبح جب پاکستان کے 29ویں چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی ریٹائرمنٹ کے سلسلے میں ہونے والے فل کورٹ ریفرنس کا آغاز ہوا، تو کورٹ روم نمبر ون میں ججوں کے لئے صرف 16 نشستیں لگائی گئی تھیں، جس سے یہ بات ظاہر ہو گئی تھی کہ اس تقریب میں عدالتِ عظمیٰ کے تمام جج شریک نہیں ہوں گے۔

جب تقریب کا آغاز ہوا تو سپریم کورٹ کے 17 میں سے 5 جج ان میں شامل نہیں تھے۔ 16 نشستوں پر براجمان ہونے والوں میں جسٹس فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے 12 ججز، حال ہی میں تعینات کیئے گئے دو ایڈہاک جج، اور وفاقی شرعی عدالت کے دو جج شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے غیر حاضر ججز میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عاشہ ملک، جسٹس اطہر من اللہ، اور جسٹس ملک شہزاد احمد شامل تھے۔

مونال ریستوران اور 'ریچھ' کا غصہ: جسٹس فائز عیسیٰ کی الوداعی تقریب میں کیا کچھ ہوا

اسی دوران جسٹس منصور علی شاہ کا ایک خط سامنے آیا، جو انہوں نے فل کورٹ ریفرنس سے ایک دن قبل سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے الوداعی ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کی وجوہات بیان کی تھیں، لیکن دیگر چار ججز کی عدم شرکت کی وجوہات سامنے نہیں آئی ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ان چاروں میں سے تین جج، یعنی جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس اطہر من اللہ، ان آٹھ ججز میں شامل تھے جن کی آئینِ پاکستان سے متعلق سمجھ بوجھ پر قاضی فائز عیسی نے مخصوص نشستوں کے مقدمے میں اپنے اختلافی نوٹ میں سوال اٹھائے تھے۔

مونال ریستوران اور 'ریچھ' کا غصہ: جسٹس فائز عیسیٰ کی الوداعی تقریب میں کیا کچھ ہوا

فل کورٹ ریفرنس کے دوران عدالت میں موجود ارشد محمود ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب جسٹس فائز عیسی نے بطور چیف جسٹس حلف اٹھایا تھا، تو اس وقت بھی ججز میں تقسیم تھی، اور وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی کی بجائے اضافہ ہوتا رہا، جس کا عملی نمونہ آج فل کورٹ ریفرنس کے موقع پر نظر آیا۔

تقریب کا آغاز اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وکلا تنظیموں کے نمائندے نے جسٹس فائز عیسیٰ کی قانونی معاملات پر گرفت اور ان کے دور میں پیش کیے گئے مقدمات پر بات کرکے کیا، لیکن جب مائیک نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے سامنے آیا تو ماحول کچھ تبدیل ہوا۔

یحییٰ آفریدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ جسٹس عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ پر ان کے جذبات ملے جلے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ایک طرف مجھے آپ کے جانے کا افسوس ہے کیونکہ ہمیں آپ کی زبردست مزاح کی کمی شدت سے محسوس ہوگی۔‘

یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ جسٹس عیسیٰ ’ایک بہترین اور خیال رکھنے والے شخص‘ ہیں، لیکن شاید کچھ لوگوں کو یہ بات جاننا عجیب لگے کہ ویسے تو چیف جسٹس بڑے نرم دل ہیں لیکن جب وہ غصے میں آ جائیں تو ان کا سامنا کرنا آسان نہیں۔

جسٹس آفریدی نے کہا کہ ’اگر آپ جسٹس فائز عیسیٰ سے مسکراتے ہوئے سلام دعا کریں اور انکساری دکھائیں تو وہ آپ سے اتنی نرم دلی اور خلوص سے پیش آئیں گے کہ آپ حیران رہ جائیں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر انہیں اشتعال دلوایا جائے تو پھر ان کا سامنا کرنا آسان نہیں ہوتا۔

جسٹس یحییٰ نے قاضی فائز عیسیٰ کو ریچھ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’لیکن اگر آپ نے کسی بھی طریقے سے انھیں اشتعال دلانے کی کوشش کی یا ریچھ کو چھیڑنے کی کوشش کی تو آپ کو جہنم میں بھی جگہ نہیں ملے گی اور صرف اللہ ہی آپ کو بچا سکے گا۔‘

جسٹس آفریدی نے کہا کہ وہ بھی کئی بار اس صورتحال کا سامنا کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میں آپ کو بتا دوں کہ میں نے اس ریچھ کے شدید غصے کا کئی بار سامنا کیا ہے اور یہ تجربہ خوشگوار نہیں تھا۔‘

اپنی تقریر میں جسٹس فائز عیسیٰ نے جسٹس آفریدی کی جانب سے دی گئی مثال کا ذکر کیا اور کہا کہ ’شاید انھوں نے میرا پیار اور ریچھ دونوں پہلوؤں کو دیکھا ہے۔‘

جسٹس آفریدی نے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انھوں نے قاضی فائز عیسیٰ کو ظہرانے کی دعوت دی تو چیف جسٹس نے یحییٰ آفریدی سے کہا کہ وہ اس کا خرچ خود برداشت کریں۔

جسٹس آفریدی نے چیف جسٹس سے کہا کہ وہ اتنا بڑا خرچ اکیلے برداشت نہیں کر سکتے۔ نامزد چیف جسٹس نے مسکرا کر جواب دیا، جس کے بعد یحییٰ آفریدی نے دیگر ججز سے کہا کہ وہ بھی اس کام میں اپنا حصہ ڈالیں۔

جب مائیک قاضی فائز عیسیٰ کے سامنے آیا تو انھوں نے باقی مقررین کے برعکس اردو زبان میں تقریر کرنے پر اصرار کیا اور کہا کہ وکلا انھیں سمجھنے میں کامیاب ہوگئے، لیکن وہ ابھی تک جسٹس یحییٰ آفریدی کو نہیں سمجھ سکے۔

انھوں نے اپنے خطاب میں ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جو ان کے بطور چیف جسٹس دور میں ان کے ساتھ کام کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف اس تقریب میں شریک تمام افراد کے شکرگزار ہیں بلکہ ان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے اس فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

تقریب میں چیف جسٹس کی اہلیہ سرینا عیسیٰ اور خاندان کے دیگر افراد شریک ہوئے اور چیف جسٹس نے اپنی تقریر میں کہا کہ شکر ہے کہ ان کی اہلیہ آج کمرۂ عدالت میں موجود ہیں ورنہ وہ کبھی یقین نہ کرتیں کہ ان کے شوہر کے بارے میں تعریف کی گئی ہے۔

مارگلہ کی پہاڑیوں پر واقع ریستوران بند کرنے کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے جسٹس فائز عیسیٰ نے بتایا کہ فیصلے کے بعد ان کی نواسی نے انھیں بتایا کہ اس کے دوست اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور بچی نے کہا کہ اس نے اپنے دوستوں سے کہا کہ خدا نے جانور بھی بنائے ہیں اور ہمیں ان کا اچھے طریقے سے خیال رکھنا چاہیے۔

جسٹس عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’ماحول بہت اہم موضوع ہے اور ہم سب کو اس پر توجہ دینی چاہیے اور اپنے بچوں سے سیکھنا چاہیے‘۔

خطاب کے آخر میں انھوں نے ایک مرتبہ پھر سب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’آزادی میں کچھ گھنٹے رہ گئے ہیں۔‘

فل کورٹ ریفرنس کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے احاطے میں حال ہی میں تعمیر کی گئی یادگار کا افتتاح کیا جس کے موقع پر میڈیا کے نمائندے بھی موجود تھے اور انھوں نے سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس سے سوالات کیے کہ اس یادگار پر لکھا ہے کہ تعلیم اور انصاف پر سب کا حق ہے تو کیا آپ کے دور میں اس پر عملدرآمد کیا گیا۔

صحافیوں نے ایک اور سوال اٹھایا کہ کیا ان کے دور میں سیاسی جماعتوں کو اپنی سرگرمیاں کھل کر کرنے کی اجازت دی گئی۔ تاہم جسٹس قاضی فائز عیسی نے میڈیا کے ساتھ بات چیت سے پرہیز اختیار کیا اور اس شخص کو اپنی بریفنگ جاری رکھنے کا کہا جو انہیں اس یادگار کے بارے میں بتا رہا تھا۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے دور میں میڈیا کے ساتھ تعلقات خوشگوار نہیں رہے، جس کے باعث میڈیا کے نمائندے قاضی فائز عیسی کے اعزاز میں ہونے والی تقریبات اور کھانوں میں بھی مدعو نہیں کیے گئے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...