اپنے اپارٹمنٹ سے کاروبار شروع کرنے والے چین کے سب سے امیر شخص جن کی کمپنی میں کوئی سرمایہ کاری تیار نہیں ہوئی
ٹک ٹاک کی بڑھتی ہوئی عالمی مقبولیت نے اس کی پیرنٹ کمپنی بائٹ ڈانس کے شریک بانی کو چین کا سب سے امیر شخص بنا دیا ہے۔
ہورن ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے تیار کی گئی امیر ترین افراد کی فہرست کے مطابق ژانگ ییمنگ کی دولت اب 49.3 ارب ڈالر ہے جو 2023 کے مقابلے میں 43 فیصد زیادہ ہے۔
41 سالہ ژانگ ییمنگ نے 2021 میں کمپنی کے انچارج کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا لیکن سمجھا جاتا ہے کہ وہ کمپنی کے تقریبا 20 فیصد حصص کے مالک ہیں۔
ٹک ٹاک دنیا کی مقبول ترین سوشل میڈیا ایپس میں سے ایک بن چکی ہے اس کے باوجود کہ کچھ ممالک میں چینی ریاست کے ساتھ اس کے تعلقات کے بارے میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔
اگرچہ دونوں کمپنیوں کا اصرار ہے کہ وہ چینی حکومت سے آزاد ہیں لیکن امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر بائٹ ڈانس اسے فروخت نہیں کرتا تو وہ جنوری 2025 میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دے گا۔
امریکہ میں شدید دباؤ کا سامنا کرنے کے باوجود بائٹ ڈانس کے عالمی منافع میں گذشتہ سال 60 فیصد اضافہ ہوا جس سے ژانگ ییمنگ کی ذاتی دولت میں بھی اضافہ ہوا۔
ہورن کے سربراہ روپرٹ ہوگیورف کا کہنا ہے کہ ژانگ ییمنگ صرف 26 سال کی عمر میں چین کے 18ویں فرد ہیں جو اس فہرست میں نمبر ون بن گئے ہیں۔
اس کے مقابلے میں امریکہ میں صرف چار افراد ہیں جو پہلے نمبر پر آئے وہ بل گیٹس، وارن بفیٹ، جیف بیزوس اور ایلون مسک ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ’ اس سے پتہ چلتا ہے کہ چینی معیشت کتنی متحرک ہے۔‘
ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والی دولت
ژانگ اس فہرست میں چین کے ٹیک سیکٹر کے واحد نمائندے نہیں۔ ٹیکنالوجی گروپ ’ٹینسینٹ‘ کے سربراہ پونی ما 44.4 ارب پاؤنڈ کی ذاتی دولت کے ساتھ اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہیں۔
درحقیقت فہرست میں شامل تقریباً 30 فیصد افراد کی مجموعی دولت میں اضافہ ہوا تھا جبکہ باقی میں کمی دیکھی گئی۔
ہوگی ورف کا کہنا ہے کہ ’ہورون چائنا رچ لسٹ‘ مسلسل تیسرے سال غیر معمولی طور پر سکڑ گئی کیونکہ چین کی معیشت اور سٹاک مارکیٹس کے لیے ایک مشکل سال تھا۔
انھوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یہ شاؤمی جیسے سمارٹ فون مینوفیکچررز کے لیے اچھا سال رہا ہے جبکہ گرین انرجی مارکیٹ میں گراوٹ دیکھا گیا۔
انھوں نے کہا ’سولر پینل، لیتھیم بیٹری اور ای وی بنانے والوں کے لیے مشکل سال رہا کیونکہ مسابقت میں تیزی آئی اور محصولات کے خطرے نے غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کیا۔‘
سولر پینل بنانے والوں کی دولت میں 2021 کے مقابلے میں 80 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ بیٹری اور ای وی بنانے والوں کی دولت میں بالترتیب نصف اور ایک چوتھائی کمی آئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سپنر ساجد خان کا راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز کے بارے میں دلچسپ بیان
ایک عام سے انجینیئر سے کمپنی کی ملکیت کا سفر
ژانگ ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنے کریئر کے آغاز پر ناکامیوں کے باوجود ثابت قدم رہے۔ انھوں نے 2005 میں نانکائی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا جہاں انھوں نے مائیکرو الیکٹرانکس کی تعلیم شروع کی تاہم بعد میں انھوں نے سافٹ ویئر انجینیئرنگ کو اپنا مضمون بنا لیا۔
گریجویشن کے بعد ژانگ نے ایک سٹارٹ اپ میں ملازمت حاصل کی جہاں انھوں نے وہ مہارت حاصل کی جس کی مدد سے انھوں نے اپنی کمپنی کی بنیاد رکھی۔
گلوبل لیڈرز نامی ویب سائٹ کے مطابق انھوں نے بتایا کہ ’میں نے کوکسون نامی کمپنی میں شمولیت اختیار کی اور میں اس کے اولین ملازمین میں سے ایک تھا۔ میں شروع میں ایک عام انجینیئر تھا لیکن دوسرے سال میں بیک اینڈ ٹیکنالوجی اور مصنوعات سے متعلق دیگر کاموں کے ذمہ دار تقر تقریباً 40 سے 50 افراد کا انچارج تھا۔ ‘
تیزی سے ترقی اور مہارت حاصل کرنے کی ان کی فطری صلاحیت نے انھیں دہائی کے ابھرتے ہوئے لیڈرز میں شامل کر دیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’آپ میں ذمہ داری کا احساس اور چیزوں کو اچھی طرح سے کرنے کی خواہش، آپ کو مزید چیزیں کرنے اور تجربہ حاصل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔‘
ایک انجینیئر ہوتے ہوئے ژانگ کا مسائل کو حل کرنے کے لیے وقف رویہ اور جوش آخر کار ان کے منصوبوں میں مددگار ثابت ہوا۔
ژانگ نے یہی مہارت بعد میں اپنی کمپنی بائٹ ڈانس کو بڑھانے کے لیے استعمال کی۔
کوکسون کے بعد ژانگ نے مختصر وقت کے لیے مائیکروسافٹ میں شمولیت اختیار کی۔ یہ ایک ایسا دور تھا جس نے ان میں مزید آزادی اور تخلیقی صلاحیتیں نکھارنے کا جذبہ پیدا کیا، اور وہ دوبارہ سٹارٹ اپ کی دنیا میں واپس لوٹ گئے۔
سنہ 2009 میں ژانگ نے اپنا پہلا کاروبار شروع کیا، ایک پراپرٹی سرچ سائٹ، لیکن انہوں نے تین سال بعد یہ کاروبار چھوڑ دیا۔ تاہم، یہ کمپنی بنانے کے تجربے نے ژانگ میں انٹرپرینیورشپ کا جذبہ پیدا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ اور نیتن یاہو قریبی دوست، یوکرین کی جنگ روکنا ترجیح ہوگی، ملیحہ لودھی
بائٹ ڈانس کی بنیاد
سنہ 2012 میں انہوں نے بیجنگ میں واقع کاروبار بائٹ ڈانس کی بنیاد رکھی جو خبریں جمع کرنے کی خدمات فراہم کرتا ہے۔
ژانگ کا ارادہ تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کی مدد سے صارفین کو متعلقہ مواد پہنچانے کے لیے تجاویز دیں اور یہی خیال بالآخر بائٹ ڈانس کی تخلیق کا باعث بنا۔
اس کمپنی کا آغاز انہوں نے بیجنگ کے ایک چار بیڈروم والے اپارٹمنٹ سے کیا۔ ان کی ٹیم یہاں رہتی بھی تھی اور کام بھی کرتی تھی۔
انہوں نے گلوبل لیڈز کو بتایا کہ 'ہمارے خیالات بہت بڑے تھے۔ ہم ایک چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں گلوبلائزیشن کے بارے میں بات کر سکتے ہیں۔'
انہوں نے کمپنی کے لیے جو مستقبل سوچا وہ چین تک محدود نہیں تھا۔ انہوں نے کمپنی کو دنیا بھر میں پھیلانے کا منصوبہ بنایا، تاہم زیادہ تر سرمایہ کار ان کے خیال سے متاثر نہیں تھے۔
بہت کوشش کے بعد بھی وہ فنڈز حاصل کرنے میں ناکام رہے، لیکن پھر سیسکویہ انٹرنیشنل گروپ منصوبے کی صلاحیت بھانپتے ہوئے اس سٹارٹ اپ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے تیار ہو گیا۔
سنہ 2012 میں بائٹ ڈانس نے ٹوٹیاؤ نیوز ایپ لانچ کی۔ ژانگ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا ایک نیوز پلیٹ فارم بنانا چاہتے تھے جو چین کے سرچ انجن بائیڈو سے مختلف ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 'سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم خبروں کا کاروبار نہیں بلکہ ہم ایک سرچ بزنس یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی طرح ہیں۔ ہم بہت جدید کام کر رہے ہیں۔ ہم مصنوعات اور ٹیکنالوجی دونوں میں کسی امریکی کمپنی کے کاپی کیٹ نہیں۔'
ٹک ٹاک کی لانچ اور عالمی مقبولیت
2015 میں بائٹ ڈانس نے اپنی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک کا آغاز کیا، جس کا چین میں نام ’ڈوژن‘ ہے۔ یہ پروڈکٹ جنریشن زی اور ملینیئلز کے نوجوانوں میں فوراً مقبول ہوگئی اور اگلے چند برسوں میں نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر میں اپنی جگہ بنا لی۔
اب یہ کمپنی چین میں چلنے والی کئی سوشل نیٹ ورکنگ ایپس کی بھی مالک ہے۔
ٹک ٹاک امریکہ میں بھی نوجوانوں میں سب سے زیادہ مقبول سوشل نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور اسے ایک ارب سے زائد بار ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے۔
گلوبل لیڈرز کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے، ژانگ نے کہا کہ ‘بہت طویل عرصے تک میں صرف ٹک ٹاک ویڈیوز کو دیکھتا رہا، لیکن خود نہیں بنائیں کیونکہ یہ بنیادی طور پر نوجوانوں کے لیے ایک مصنوعات ہے، لیکن بعد میں ہم نے انتظامی ٹیم کے تمام ممبران کے لیے اپنی ٹک ٹاک ویڈیوز بنانا لازمی قرار دے دیا۔’
انہوں نے بتایا کہ کس طرح کمپنی کے ملازمین کو مخصوص تعداد میں لائیکس حاصل نہ کرنے پر پُش اپ کی سزا دی گئی، جس سے انہیں یہ سمجھنے میں مدد ملی کہ اپنے تجربات کی بنیاد پر کیسے ٹک ٹاک کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
ژانگ کی کمپنی میں کام کرنے والے افراد کہتے ہیں کہ وہ ‘نرم گو لیکن کرشماتی، منطقی لیکن پرجوش، نوجوان لیکن عقلمند’ ہیں۔
ژانگ چاہتے ہیں کہ ان کی کمپنی کی کوئی سرحد نہ ہو۔