انڈیا کا نیوزی لینڈ کے ہاتھوں کلین سویپ: ‘گمبھیر کے دور میں خوش آمدید’-1
کرکٹ میں ریکارڈز کا بننا اور ٹوٹنا ایک عام بات ہے، لیکن ممبئی کے وانکھیڑے سٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اتوار کو جو ریکارڈ قائم کیا ہے، وہ انہیں کبھی نہیں بھول پائے گی۔ جبکہ انڈین ٹیم اپنی اس تاریخی ہزیمت کو بھلانا چاہے بھی تو بھلا نہ سکے گی۔
سیریز میں تین صفر سے شکست کے بعد انڈین کپتان روہت شرما نے کہا کہ ’ٹیسٹ میچ یا سیریز کی شکست کو ہضم کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہم نے اپنی بہترین کرکٹ نہیں کھیلا جبکہ نیوزی لینڈ نے پوری سیریز میں بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا۔'
سوشل میڈیا پر لوگ جہاں نیوزی لینڈ کی ٹیم کی تاریخی کامیابی پر مبارکباد دے رہے ہیں، وہیں بعض صارفین ایک چلو پانی کی تصویر بھی شیئر کر رہے ہیں جو خود میں سب کچھ بیان کر دیتی ہے۔
ممبئی میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ میچ کے تیسرے دن لنچ کے بعد انڈین ٹیم جب محض 121 رنز پر آؤٹ ہو گئی تو وہ نہ صرف یہ ٹیسٹ میچ 25 رنز سے ہار گئی بلکہ تاریخ میں پہلی بار اپنی ہی سرزمین پر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے سارے میچز بھی ہار گئی۔
گذشتہ ہفتے پونے میں جب انڈین ٹیم اپنا دوسرا میچ ہاری تھی تو یہ 12 برسوں میں اس کی گھریلو سیریز میں پہلی شکست تھی۔ تاہم اس سے قبل اسے کرکٹ کی تاریخ میں ایک ہی بار گھریلو میدان پر کلین سوئپ کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
لیکن وہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز تھی جس میں 24 سال قبل سنہ 2000 میں اسے جنوبی افریقہ کی ٹیم کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
میچ میں کیا ہوا؟
یکم نومبر کو وانکھیڑے میں شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میچ میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا۔ اس میچ سے قبل ہی انڈیا چونکہ سیریز ہار چکی تھی، اس لیے یہ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ اس میچ کو جیت کر ساری کسر نکال لے گی۔
نیوزی لینڈ کی ابتدا اچھی نہ رہی لیکن مڈل آرڈر نے قدرے سنبھالا دیا، تاہم رویندر جڈیجہ اور واشنگٹن سندر نے بالترتیب پانچ اور چار وکٹیں لے کر نیوزی لینڈ کو 235 رنز کے کم سکور پر آؤٹ کر دیا۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے ڈریل مچل (82) اور ول ینگ (71) نے نصف سنچریاں سکور کیں۔
انڈیا نے کپتان روہت شرما کے جلدی آؤٹ ہونے کے بعد ایک لمبی شراکت قائم کی، اور یوں لگا کہ انڈین ٹیم ایک بڑا مجموعہ کھڑا کر دے گی۔ لیکن شبھمن (90) گل اور رشبھ پنت (60) کے علاوہ کوئی اور خاطر خواہ سکور نہ کر سکا۔ پھر بھی انڈیا نے 28 رنز کی اہم سبقت حاصل کر لی۔ نیوزی لینڈ کے اعجاز پٹیل نے پانچ وکٹیں لیں۔
جب نیوزی لینڈ نے اپنی دوسری اننگز شروع کی تو اس کے سامنے ایک بڑا مجموعہ کھڑا کرنے کا چیلنج تھا، لیکن اس کی پوری ٹیم 174 رنز پر آؤٹ ہو گئی، سوائے ول ینگ کے، کوئی بھی نصف سنچری تک نہیں پہنچ سکا۔
رویندر جڈیجہ نے ایک بار پھر پانچ وکٹیں لیں اور یوں میچ میں ان کی دس وکٹیں ہو گئیں۔
تیسرے دن جب نیوزی لینڈ اپنے کل کے سکور میں تین رنز کا اضافہ کر کے آؤٹ ہوئی تو انڈیا کو 147 رنز کا ہدف ملا جو بظاہر اسے باآسانی حاصل کر لینا چاہیے تھا لیکن وانکھیڑے کی پچ اپنا کرشمہ دکھا رہی تھی اور وہاں رک کر کھیلنا مشکل ہو رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی میں آئینی بنچز کے قیام کی قرارداد متفقہ طور پر منظور
دوسری اننگز
پہلے روہت شرما 11 رنز بنا کر جارحانہ کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے پھر 28 رنز تک پہنچتے پہنچتے انڈیا کی چار وکٹیں گر چکی تھیں۔ کوہلی ایک رن، شبھمن گل ایک رن اور سرفراز خان ایک رنز پر آؤٹ ہوئے۔ ایسے میں آسان ہدف مشکل نظر آنے لگا لیکن پھر رشبھ پنت نے پہلی اننگز کی طرح جارحانہ کھیلنا شروع کیا اور ٹیم کو مشکل سے نکالتے نظر آئے۔
لنچ کے بعد ان کا وکٹ کیا گرا کہ انڈیا کی امید ہی ٹوٹ گئی اور باقی ماندہ کھلاڑی محض 15 رنز کا اضافہ کر سکے اور یوں ٹیم یہ میچ ہار گئی اور نیوزی لینڈ نے کلین سویپ کر دیا۔
میچ میں بہترین کارکردگی کے لیے اعجاز پٹیل کو ان کے 11 وکٹوں کے لیے مین آف ٹی میچ قرار دیا گیا جبکہ ول ینگ کو مین آف دی سیریز کا انعام ملا۔
گوتم گمبھیر، کوہلی اور روہت شرما نشانے پر
سوشل میڈیا پر پہلے سے ہی انڈین ٹیم کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور پرانے کھلاڑیوں روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو بطور خاص نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ اس میچ میں ان کی خراب کارکردگی بدستور جاری رہی اس لیے انھیں ہی شدید تنقید کا سامنا ہے۔
روشن رائے نامی صارف نے انڈین ٹیم کے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے ان کا ایک قول کہ 'میچ جیتنے سے بڑا کوئی تصور نہیں ہے' نقل کرتے ہوئے لکھا: ’انڈیا نہ صرف ایک دہائی بعد گھر پر کوئی سیریز ہارا بلکہ اسے کلین سویپ کا مزا بھی چکھنا پڑا۔‘
بہت سارے صارفوں نے روہت شرما اور وراٹ کوہلی کو مشورہ دیا کہ اب انھیں ریٹائر ہو جانا چاہیے۔
اجے ٹھاکر نامی ایک صارف وراٹ کوہلی کو نشانہ بناتے ہوئے لکھا: ’آپ خدا نہیں ہو کہ دو ہفتے کھیلو اور پھر ایک ماہ انگلینڈ میں جا کر آرام کرو۔ یا تو اچھے کرکٹ کے لیے تندہی دکھاؤ یا پھر فیملی لائف کو بیلنس کرنے کے لیے ریٹائر ہو جاؤ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ نے کتنی سنچریاں لگائی ہیں اور آپ کتنے معیاری کھلاڑی ہیں۔'
آشیش نامی ایک صارف نے متواتر ٹویٹس کے ذریعے گوتم گمبھیر کو نشانہ بنایا ہے اور لکھا ہے کہ 'انڈیا مضبوط بنگلہ دیش سے ون ڈے سیریز ہاری۔ 30 سال میں پہلی بار نیوزی لینڈ سے گھر پر ہارے، سیریز ہارے اور اب وائٹ واش بھی ہو گئے۔ آپ کا گمبھیر کے عہد میں استقبال ہے۔'
فرید خان نامی ایک صارف نے لکھا کہ 55 لاکھ کی آبادی والے ملک نے ’ڈیڑھ ارب کی آبادی والے ملک کی ٹیم کو ان کی دھرتی پر وائٹ واش کر دیا۔ اسے ہضم ہونے دیں۔'