آسٹریلیا کی ٹیم 140 رنز پر آؤٹ، کیا پاکستان میں فاسٹ بولرز کی فیکٹریاں ہیں؟
پاکستان کو آسٹریلیا نے تیسرے اور آخری ایک روزہ میچ میں جیتنے کے لیے 141 رنز کا ہدف دیا ہے۔
پرتھ میں کھیلے جانے والے ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔
اتوار کے روز پرتھ میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی کپتان محمد رضوان نے ایڈیلیڈ کی طرح ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا جسے پاکستانی فاسٹ بولرز نے درست ثابت کیا۔
پرتھ میں ہونے والے اس میچ میں پاکستانی فاسٹ بالرز نے آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیا۔ پاکستان کی جانب سے ہونے والی نپی تُلی بالنگ کی وجہ سے 31.5 اوورز میں آسٹریلیا کے نو کھلاڑی 140 رنز پر آؤٹ ہو گئے جب کہ ایک کھلاڑی انجری کی وجہ سے دوبارہ بیٹنگ کے لیے میدان میں نہیں اتر پائے۔
آسٹریلیا کے اوپننگ بلے باز اس میچ میں بھی اچھی کارکردگی نہ دکھا سکے، جیک فریزر میکگورک صرف سات رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ میتھیو شارٹ نے 22 رنز کی اننگز کھیلی اور آسٹریلیا کو اچھا آغاز دینے کی کوشش کی مگر کامیاب نہ ہو سکے۔
کپتان جوش انگلس بھی محض سات ہی رنز بنا سکے اور ایرون ہارڈی نے 12 رنز بنائے۔
کوپر کونولی سات رنز پر چوٹ لگ جانے کی وجہ سے زخمی ہو کر میدان سے باہر چلے گئے، محمد حسنین کی گیند ان کے ہاتھ پر لگی اور زخمی ہونے کے بعد وہ دوبارہ بیٹنگ کرنے کے لیے گراؤنڈ میں واپس نہیں آسکے۔
گلین میکسوئل مسلسل تیسرے میچ میں حارث رؤف کا شکار بنے، وہ بنا کوئی رنز بنائے ہی پویلین واپس لوٹ گئے۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ نے تین تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، جبکہ حارث رؤف نے دو اور محمد حسنین نے ایک وکٹ حاصل کی۔
واضح رہے کہ پاکستانی ٹیم کی جانب سے اس میچ میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کی گئی۔
پاکستان نے اب تک دو وکٹوں کے نقصان پر 84 رنز بنائے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے آوٹ ہونے والے پہلے کھلاڑی اوپنر عبداللہ شفیق تھے جنھوں نے53 گیندوں کا سامنا کیا اور 37 رنز بنائے۔ ان کے بعد صائم ایوب 42 رنز بنا کر آوٹ ہوئے۔
اس وقت کریز پر کپتان محمد رضوان اور بابر اعظم کی جوڑی موجود ہے۔
پاکستان کی شاندار کارکردگی کے بعد یہ کیسے ممکن تھا کہ سوشل میڈیا پر اس کی بات نہ ہو۔
کرکٹ کے تجزیہ کار مظہر ارشد نے ایکس پر محمد رضوان کی کپتانی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ 'رضوان کی کپتانی کا ایک اور پہلو جو قابل ستائش ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے تینوں میچوں میں یہ محسوس کیا کہ 50 اوورز سے پہلے 10 وکٹیں حاصل کی جا سکتی ہیں، اسی لیے انہوں نے سپنرز کا زیادہ استعمال نہیں کیا اور حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے فاسٹ بالرز کو موقع دیا۔'
مظہر کی طرح ایک اور صارف نے کپتان محمد رضوان کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ 'رضوان اس پوری سیریز میں صرف چار بالرز کے ساتھ کامیاب رہے اور زبردست کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے۔'
ایک صارف نے تو ایکس پر پاکستانی فاسٹ بالنگ کے بارے میں یہاں تک کہا کہ 'کیا پاکستان میں فاسٹ بالرز کی فیکٹریاں ہیں جہاں سے مسلسل عالمی معیار کے فاسٹ بالرز سامنے آرہے ہیں؟'
ایک اور صارف نے پاکستانی بالنگ لائن اپ کی ستائش کی اور لکھا کہ 'میں نے اپنے فاسٹ بالرز کو اتنا خطرناک ایک طویل وقت کے بعد دیکھا، ہمارے لڑکے بڑی ترقی کر رہے ہیں۔'
جہاں ایک جانب سب رضوان اور ان کی حکمت عملی پر سوشل میڈیا پر بات کر رہے ہیں، وہاں کچھ صارفین نے اس لمحے کا ذکر بھی کیا جب ایک تھرو کو پکڑتے ہوئے شاہین شاہ آفریدی کے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے پر گیند لگی، تو فزیو سے پہلے بابر شاہین کے پاس پہنچے اور ان کے انگوٹھے کی مالش کرتے نظر آئے۔
ایک صارف نے یہ سب دیکھ کر ایکس پر بس اتنا لکھا کہ 'رضوان کی کپتانی میں بابر اور شاہین کو دیکھیں۔'
ایک اور صارف نے ایکس پر لکھا کہ 'جب شاہین کے انگوٹھے پر گیند لگی، تو بابر فزیو کے پہنچنے سے پہلے شاہین کے پاس تھے۔'
آج کے میچ میں پاکستانی فاسٹ بالرز کی کارکردگی تو ایک طرف، مگر اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان محمد رضوان کی حکمت عملی بھی کئی لوگوں کی پسند بن رہی ہے۔
ایک صارف نے لکھا 'اس بات کا اظہار کافی عرصے سے کیا جا رہا تھا کہ محمد رضوان ایک اچھے کپتان ثابت ہو سکتے ہیں، انہیں اس بات کا بہتر اندازہ ہے کہ فاسٹ بالرز کو کب اور کیسے استعمال کرنا ہے، ایک طویل انتظار کے بعد اب پاکستانی کرکٹ درست راستے پر ہے۔'
ایک اور صارف نے ایکس پر رضوان کی کپتانی کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کچھ اس طرح کیا 'کیا آپ جانتے ہیں کہ آسٹریلیا کے کسی بھی بلے باز نے پاکستان کے خلاف اس سیریز میں کوئی بھی نصف سینچری سکور نہیں کی ہے۔ ہم رضوان کے دور میں جی رہے ہیں۔'
پاکستانی ٹیم کی جانب سے اس میچ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، تاہم آسٹریلیا نے پانچ تبدیلیاں کی ہیں، جن میں کوپر کونولی، مارکس سٹوئنس، شان ایبٹ، سپینسر جونسن اور لینس موریس کو موقع دیا گیا ہے۔