حمل کے دوران خواتین کے دماغ میں ہونے والی عجیب تبدیلیاں جو جذبات اور یادداشت پر اثر ڈالتی ہیں

امریکہ میں محققین نے ایک خاتون کے دماغ میں حمل سے نو ماہ قبل، دوران اور بعد میں تفصیلی سکینز کی مدد سے تبدیلیوں کی تصدیق کی ہے۔

محققین نے ایک صحت مند، 38 سالہ خاتون کے دماغ کے 26 ایکسریز کا مطالعہ کیا اور چند 'عجیب و غریب چیزیں' دیکھی ہیں، جن میں سماجی اور جذباتی تعلقات سے منسلک دماغ کے حصوں میں نمایاں تبدیلیاں شامل ہیں۔

ان میں سے کچھ تبدیلیاں بچے کی پیدائش کے دو سال بعد بھی واضح رہتی ہیں۔ محققین کا خیال ہے کہ دماغ پر ان تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات کا تعین کرنے کے لیے خواتین کی ایک بڑی تعداد پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

یہ معلومات بعض عارضوں جیسے پوسٹ پارٹم ڈپریشن اور پری ایکلیمپسیا کے ابتدائی علامات کو بہتر طور پر سمجھنے میں بھی مدد دے سکتی ہیں۔

کیلیفورنیا کی سانتا باربرا یونیورسٹی کی نیوروسائنس کی ماہر ایملی جیکب کا کہنا ہے کہ یہ 'حمل کے دوران انسانی دماغ کا پہلا تفصیلی نقشہ ہے۔'

وہ مزید کہتی ہیں کہ 'ہم نے کبھی دماغ کو اس طرح کی تبدیلی کے عمل سے گزرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ آخرکار ہم دماغ کی تبدیلیوں کو اپنے سامنے رونما ہوتے دیکھ سکے ہیں۔'

کسی بھی خاتون میں حمل کے دوران ہونے والی اہم جسمانی تبدیلیوں کو تو بڑے پیمانے پر جانا جاتا ہے، تاہم دماغ میں تبدیلیاں کیسے اور کیوں آتی ہیں اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

اکثر خواتین 'حمل کے دوران دماغ کی صورتحال' کے بارے میں گفتگو کرتی ہیں کہ کیسے وہ چیزیں بھولنے لگتی ہیں، اپنے خیالات میں کھوئی رہتی ہیں یا ان کے ذہن میں الجھے ہوئے خیالات آتے ہیں۔

ماضی کی تحقیق میں حمل سے پہلے اور اس کے فوراً بعد پر توجہ دی گئی تھی لیکن اس میں حمل کے دوران دماغ میں آنے والی تبدیلیاں شامل نہیں تھیں۔

نیچر میگزین میں شائع ہونے والی یہ تحقیق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہر الزبتھ کرسٹل کے دماغ پر کی گئی۔ جب اس حوالے سے انھیں پیشکش ہوئی تو وہ وٹرو فرٹیلائزیشن سے گزر رہی تھیں، اب وہ ایک چار سالہ بیٹے کی ماں ہیں۔

ڈاکٹر کرسٹل کا کہنا ہے کہ 'اپنے دماغ کا تفصیل سے مطالعہ کرنا اور دیگر غیر حاملہ خواتین کے دماغوں سے اس کا موازنہ کرنا ایک دلچسپ عمل تھا۔'

وہ مزید کہتی ہیں کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے دماغ کو اس طرح تبدیل ہوتے دیکھنا کچھ عجیب سی بات لگتی ہے لیکن میں یہ بھی جانتی ہوں کہ اس تحقیق کے آغاز کے لیے ایک نیورو سائنسدان کی ضرورت تھی۔'

ڈاکٹر کرسٹل کے دماغ کے 80 فیصد حصے میں حرکت، جذبات اور یادداشت کو کنٹرول کرنے والے سرمئی مادے میں چار فیصد کمی آئی اور بچے کی پیدائش کے بعد اس کا تھوڑا سا حصہ ہی واپس آیا۔

تاہم سفید مادے کا حجم، جو دماغ کے مختلف حصوں کو جوڑتا ہے، حمل کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں بڑھ گیا لیکن پیدائش کے فوراً بعد اپنی سطح پر واپس آ گیا۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں بلوغت کے دوران ہونے والی تبدیلیوں سے ملتی جلتی ہیں۔

چوہوں پر کیے گئے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تبدیلیاں ماں بننے والی مادہ چوہے کو سونگھنے کے قابل اور اپنے گھر کو ترتیب دینے اور بنانے کے لیے زیادہ مائل کرتی ہیں۔

حمل کے دوران خواتین کے دماغ میں ہونے والی عجیب تبدیلیاں جو جذبات اور یادداشت پر اثر ڈالتی ہیں

لیکن ڈاکٹر کرسٹل کی رائے میں انسان زیادہ پیچیدہ ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنے حمل کے دوران ’بہت زیادہ بھولنے‘ کی کیفیت کا تجربہ نہیں کیا تھا لیکن وہ حمل کی تیسری سہ ماہی میں زیادہ تھکاوٹ اور جذباتی طور پر تناؤ محسوس کرتی تھیں۔

اگلے مرحلے میں محققین 10 سے 20 خواتین کے ایک گروپ سے دماغی سکین اور ایک بڑی تعداد میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس تحقیق میں حمل کی ایک خاص سٹیج پر مختلف تجربات کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر کرسٹل کا خیال ہے کہ یہ طریقہ ’اس بات کا تعین کر سکتا ہے کہ آیا یہ تبدیلیاں پوسٹ پارٹم ڈپریشن جیسے حالات کی پیشگوئی کرنے میں مدد کرتی ہیں اور یہ معلوم کر سکتی ہیں کہ پری ایکلیمپسیا دماغ کو کیسے متاثر کرتا ہے۔‘

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...