الیکشن میں 50فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج ،درخواستگزار کو 20ہزار جرمانہ
سپریم کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے الیکشن میں 50فیصد سے زائد ووٹ لینے والے امیدواروں کو کامیاب قرار دینے کی درخواست خارج کردی اور درخواستگزار کو 20ہزار روپے جرمانہ کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: سربراہ بی این پی سردار اختر مینگل اور اسکے پانچ ساتھیوں کیخلاف دہشتگردی کا مقدمہ درج
جسٹس کے سوالات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں پر کامیاب امیدوار کا فیصلہ ہوتا ہے، کس آئینی شق کے تحت الیکشن میں 50فیصد ووٹ لینا لازمی قرار دیا جائے؟ اگر ووٹرز ووٹ ڈالنے نہ جائیں تو کیا ہو سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: روس نے گوگل پر اتنا جرمانہ کردیا کہ گنتے گنتے ’’کیلکولیٹر‘‘ جواب دے گئے
درخواست گزار کے اعتراضات
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پہلے بتایا جائے درخواستگزار کو کون سا بنیادی حق متاثر ہوا ہے؟ آئین کی کن شقوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر نیا قانون بنوانا ہے تو سپریم کورٹ کے پاس اختیار نہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ ہماری زندگی کا فیصلہ پارلیمنٹ کرتی ہے۔ جسٹس امین الدین نے کہاکہ زندگی کا فیصلہ تو پارلیمنٹ نہیں کرتی۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ تمام لوگوں کو ووٹ کا حق ہے، پولنگ کے دن لوگ ٹی وی دیکھتے ہیں، ووٹ ڈالنے نہیں جاتے۔ اگر ووٹرز ووٹ نہیں ڈالیں تو یہ ان کی کمزوری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بارک اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی پر کیا کہا؟
عدالت کی تنقید
جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے فروری 2024 کے الیکشن میں ووٹ کاسٹ کیا؟ درخواست گزار نے کہا کہ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ پھر آئین کی توہین کر رہے ہیں۔ آئینی بنچ نے بے بنیاد مقدمہ بازی پر درخواست گزار پر 20ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔
جرمانے پر ردِعمل
درخواست گزار نے کہا کہ جرمانہ کم از کم 100ارب تو کریں تاکہ ملک کا قرضہ کم ہو۔ جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ 100ارب کا جرمانہ دینے کی آپ کی حیثیت نہیں۔