آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکتے، عادت، عادت ہے اسے کھڑکی سے باہر نہیں پھینک سکتے، اسے دور کرنے کیلئے قدم قدم زینہ طے کرنا ہو گا.

مصنف کی تفصیلات

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 52

یہ بھی پڑھیں: سروسز چیف کی مدت بڑھانے کے معاملے پر مولانا فضل الرحمان اور تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر بڑا فیصلہ کر لیا

معاشرتی اثرات

پھر آپ ایک معاشرے کے باسی بن جاتے ہیں جو دوسروں کی خواہش اور رضامندی کے حصول کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ ایک نہایت ہی حیران کن امر ہے کہ آپ ایک ایسی حیثیت اختیار کر لیتے ہیں کہ آپ اپنی مرضی اور خواہش کی نسبت دوسروں کی خواہش اور مرضی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔ پھر آپ یہ طرزعمل اور رویہ اپنی تمام عمر اختیار کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اگر آپ کے والدین آپ کی خوداعتمادی کے حصول میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں لیکن پھر بھی معاشرے میں مروج روایات اور اقدار آپ کو اپنے نظریات اور خیالات سے دستبردار ہونے اور دوسروں کے خیالات و نظریات اپنانے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ہیرو نعمان علی نے انگلینڈ کیخلاف کامیابی کے بعد اپنے بارے میں حیران کن انکشاف کر دیا

خوداعتمادی کی راہ

لیکن ضروری نہیں کہ آپ اسی رویے اور طرزعمل کو اپنائے رکھیں۔ جس طرح آپ اپنا احساس کمتری دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اسی طرح آپ دوسروں کی مرضی اور خواہش پر عمل کرنے کی ضرورت سے بے نیاز ہو سکتے ہیں۔ مارک ٹوین اپنی کتاب Puddinhead Wilson's Calendar میں نہایت وضاحت سے بتاتا ہے کہ دوسروں کی مرضی اور خواہش کے مطابق عمل کرنے پر مبنی عادات کو کیسے ترک کیا جا سکتا ہے: ”عادت، عادت ہے اسے آپ کھڑکی سے باہر نہیں پھینک سکتے، اس عادت کو دور کرنے کے لیے آپ کو قدم قدم زینہ طے کرنا ہو گا۔“

یہ بھی پڑھیں: ایک میچ میں 6 کیچز: رضوان نے آسٹریلیا کیخلاف میچ میں ورلڈ ریکارڈ برابر کردیا

دوسروں کے اختلاف کی اہمیت

آپ ایک لمحے کے لیے غور کریں کہ اس دنیا میں روزمرہ معمولات زندگی کس طرح انجام دیئے جاتے ہیں۔ اگر ہم استہزائی انداز اختیار کریں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کسی کو بھی خوش نہیں کر سکتے۔ درحقیقت اگر آپ اس دنیا کے نصف افراد کو بھی اپنے ہمنوا بنا لیتے ہیں تو آپ کی کارکردگی بہت اچھی ہے، یہ کوئی راز نہیں ہے۔ آپ کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ آپ جو کچھ بھی کہتے ہیں، ان میں سے نصف باتیں اس دنیا کی نصف آبادی کے لیے ناپسندیدہ ہوں گی۔ اگر یہ درست ہے (اور آپ کو محض یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ امتحانات میں وسیع پیمانے پر کامیابی حاصل کرنے والے فرد کے خلاف چوالیس فیصد آبادی اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے) اس طرح جب آپ اپنے نکتہ نظر کا اظہار کرتے ہیں تو امکان یہ ہوتا ہے کہ افراد کی نصف تعداد آپ سے اختلاف پر مبنی رویہ اور طرزعمل اپنائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کا انعقاد کامیاب رہا، چینی سفیر

نئی روشنی میں اختلاف رائے

ان معلومات سے آگاہ ہو کر آپ دوسروں کے اختلاف رائے کو ایک نئی روشنی اور نئے پس منظر کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔ جب کوئی شخص آپ کی رائے سے اختلاف کرتا ہے، آپ غمزدہ اور افسردہ ہونے کے بجائے یا اپنے لیے تعریف وپذیرائی حاصل کرنے کے لیے اپنا رویہ تبدیل کرنے کے بجائے آپ خود کو یہ باور کرا سکتے ہیں کہ آپ کا سامنا ان پچاس فیصد افراد میں سے ایک کے ساتھ ہوا ہے جو آپ کی رائے سے متفق نہیں ہیں۔ اس بات کا علم رکھتے ہوئے کہ ہمیشہ اپنے رویے اور رائے کے خلاف کچھ لوگوں کو پائیں گے، آپ افسردہ اور غمزدہ ہوئے بغیر اپنا مخصوص انداز فکر اور رائے اپنائے رکھیں۔

تحریر کا اختتام

جب آپ کو پہلے ہی سے لوگوں سے اس قسم کے رویے کا اندازہ ہو گا، آپ غمی یا افسردگی محسوس نہیں کریں گے اور ساتھ ہی ساتھ آپ خود کو حقیر اور بے وقعت سمجھنا بھی چھوڑ دیں گے۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...