مقبرہ بہت قریب آگیا تھا، چھوٹی سی پہاڑی کے اندر واقع تھا، جتنی دیر وہ اندر رہتے، باقی لوگ دروازے پر کھڑے اپنی باری کا انتظار کرتے رہتے.

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 72

مقبرے کی جانب سفر

قطار کافی آگے بڑھ گئی تھی۔ اب مقبرہ بہت قریب آگیا تھا، اس کو غور سے دیکھا تو علم ہوا کہ یہ ایک چھوٹی سی پہاڑی کے اندر واقع تھا۔ ایک چھوٹا سا راستہ پہاڑی کے نیچے سے اس کے اندر داخل ہوتا تھا۔ نشیب میں جانے کے لئے لکڑی کی بنی ہوئی ڈھلوانی سیڑھیاں تھیں۔ محکمے والے ایک وقت میں پچیس تیس سیاحوں کو اندر جانے کی اجازت دیتے تھے۔ جتنی دیر وہ اندر رہتے، باقی لوگ وہیں دروازے پر کھڑے صبر سے اپنی باری کا انتظار کرتے رہتے، اور کچھ تو اس وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اور مختلف سیاحتی کتابچے پڑھتے ہوئے اس مقبرے اور اس کے محل وقوع کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے۔

مقبرے کی سادگی

جیسا کہ ذکر ہوا کہ یہ فرعون جواں مرگی کے باعث اپنا مقبرہ مکمل نہ کرا سکا تھا۔ اس لئے یہ ایک بہت ہی مختصر اور سادہ سا مدفن تھا، جس کو دیکھنے کے لئے کوئی لمبا چوڑا وقت درکار نہ تھا۔

موصولے کی پہلی جھلک

اندر مقبرے میں داخل ہونے کے بعد سب سے پہلے اس کی ڈیوڑھی میں داخل ہوئے جو بادشاہ کے مدفن سے ملحق ہے۔ یہاں کھڑے ہو کر گائیڈوں نے مقبرے کے نقشے اور تاریخ پر مختصر سی معلومات فراہم کیں۔ اس ڈیوڑھی کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا کمرہ اور بھی تھا۔ یہی وہ دو مقام تھے جہاں سے قیمتی نوادرات بازیاب کئے گئے تھے۔

بادشاہ کا مدفن

اسی کمرے کے دائیں طرف بادشاہ کا مدفن تھا، جہاں سے اس کا تابوت برآمد ہوا تھا۔ یہ ایک درمیانے سائز کا کمرہ تھا جس کے سامنے والی دیوار کے ساتھ زمین پر ایک بڑا سا خوبصورت اور منقش سنگی تابوت ابھی تک موجود تھا۔ جس کے پتھروں پر خوبصورت پھولوں کی کندہ کاری کی گئی تھی۔ یہ اس کی ممی کا سب سے بیرونی تابوت تھا اور اس کے اندر ہی تہہ در تہہ دوسرے تابوت رکھے گئے تھے۔

نوادر کی حفاظت

بادشاہ کی ممی ٹھوس سونے کے بنے ہوئے تابوت میں رکھی گئی تھی۔ اس کے بعد وہ سنہری تابوت کئی دوسرے دھاتی اور چوبی تابوتوں میں رکھ کر اس بڑے پتھریلے تابوت میں رکھ کر بھاری سل سے مستقل طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ کمرے کی دیواروں پر فرعونوں کے روایتی انداز اور قدیم مصری زبان میں مختصر سی تاریخ کندہ کر دی گئی تھی۔

زیورات کا کمرہ

تابوت کا چکر لگا کر اس کے ساتھ ہی ایک ملحق ایک اور کمرے میں داخل ہوئے۔ یہ نسبتاً ایک چھوٹا ساکمرہ تھا اور بادشاہ کے سارے ہی قیمتی جواہرات اور زیورات یہاں رکھ دیئے گئے تھے، اس کے علاوہ اور بھی کئی قیمتی اشیاء یہاں محفوظ کی گئی تھیں۔

ماحول کی تبدیلی

مقبرے میں تازہ ہوا کی آمدو رفت کا اچھا نظام نہ ہونے کی وجہ سے جلد ہی وہاں کا ماحول بوجھل سا لگنے لگا اور جب دم گھٹتا محسوس ہوا تو ہم لوگ جلدی سے باہر نکل آگئے اور لمبی لمبی سانسیں لے کر اپنے آپ کو معتدل کیا اور اوسان بحال کئے۔ میرا اپنا خیال تھا کہ جتنا قیمتی سامان اس مقبرے سے برآمد ہوا ہے، اتنی ہی مایوس کن اور اداس اس کے مقبرے کی عمارت تھی جو بے حد سادہ تھی، جس کا کل رقبہ ایک ہزار مربع فٹ سے بھی کم ہوگا۔

سورج کی تپش

سورج سر پر چڑھ آیا تھا۔ ہرچند کہ ہلکی پھلکی ہوا چل رہی تھی پھر بھی دھوپ میں ابھی خاصی حدّت محسوس ہو رہی تھی۔ باہر نکل کر ایک سٹال والے سے پانی اور جوس کی بوتلیں خریدیں اور وہیں کھڑے ہو کر پینے لگے۔ (جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...