9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: مالاکنڈ میں پہاڑی سلسلے میں آگ لگ گئی، بڑے پیمانے پر جنگلی حیات کو نقصان
سماعت کا آغاز
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا رائٹ سائزنگ منصوبے کے تحت 30 ہزار 968 سرکاری ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ
وکالت کے دلائل
بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رائے کا غلط ری ایکشن عوام کی طرف سے آیا۔ بانی پی ٹی آئی کے 240 سے زائد مقدمات میں وکالت میں دے چکا ہوں۔ ایک ملزم کے خلاف ہر طرح کے کیس رجسٹر ہوئے۔ کوئی ایسی دفعہ نہیں جس کے تحت مقدمہ درج نہ ہوا ہو۔ سائفر کا مقدمہ سپریم کورٹ تک گیا، باقی تمام میں ریلیف ماتحت عدالتوں سے ملا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی پی او چکوال نے قحبہ خانوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت کردی
مقدمات کے حالات
وکیل نے کہا کہ 30 مقدمات میں حکومت کے خلاف فیصلے ہو چکے ہیں۔ 25 کے قریب فیصلے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ ہر مقدمے میں مدعی پولیس والے ہیں۔ حکومت گوگلی، لیگ بریک، آف بریک دوسرا تیسرا پھینک چکی ہے۔ کبھی کہتے ہیں سازش اس طرح ہوئی، پھر کہتے ہیں نہیں اس طرح سے سازش ہوئی۔ بشریٰ بی بی کو 12 مقدمات میں شامل کیا گیا کہ سازش میں یہ بھی ملوث تھیں۔ تہمت لگانا آسان اور ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ایس ایل؛ پلئیر آف دی میچ بننے پر ‘ہیئر ڈرائر’ کا تحفہ، ویڈیو وائرل
ضمانت کی درخواست
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں آپ سے ڈسچارج یا مقدمے کا اخراج نہیں مانگ رہا۔ آپ یہ سہولیات دے بھی نہیں سکتے۔ کافی عرصے سے ملزم قید ہے، میں عدالت سے ضمانت مانگ رہا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ سے سویڈن کی سفیر کی ملاقات، پنجاب میں سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول ہے: مریم نواز
پرویز مشرف کیس کا حوالہ
وکیل نے دلائل میں کہا کہ پرویز مشرف کے میڈیکل پیش کیے، ان کو سچ ثابت کرنے کے لیے انہیں دنیا چھوڑنی پڑی۔ اس کے بعد سب کو یقین آیا کہ تمام میڈیکل درست تھے۔ بانی پی ٹی آئی کی 9 تا 12 مئی نیب کی تحویل میں ہونے پر ججز نے ریلائے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بیانیہ غلط ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں یا ہمارا کوئی جھگڑا ہے، علی امین گنڈا پور
پراسیکیوشن کے دلائل
بعد ازاں اسپیشل پراسیکیوٹر راؤ عبدالجبار نے اپنے دلائل میں کہا کہ تمام کیسز سرکار سے بغاوت اور حساس تنصیبات پر حملے کے ہیں۔ جو فیصلے پیش کیے گئے ان کا ان کیسز سے تعلق نہیں ہے۔ برطانوی قانون کے مطابق بادشاہ قابل مواخذہ نہیں ہے۔ ملزم کوئی بادشاہ نہیں ہے۔ ملزم کے اشارے پر 200 تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ آج حقیقی جہاد کا دن ہے۔ بھارت کے ٹی وی چینل بھی یہی خبر چلاتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقبال کے فلسفے کو اپنا کر معاشی خود انحصاری، یکجہتی کو فروغ دینا ہو گا: وزیراعظم
حفاظتی اور سیکیورٹی مسائل
پراسیکیوٹر نے دلائل میں مزید کہا کہ کینٹ کی مخصوص جگہوں پر عام لوگوں کا جانا ممنوع ہے۔ ماڈرن ڈیوائس ہر شخص کے پاس ہے جو لوکیشن اور پیغامات بتاتی ہے۔ پی سی ہوٹل، آواری ہوٹل یا انارکلی میں دودھ دہی کی دکان پر حملہ کیونکر نہیں کیا گیا۔ فوجی تنصیبات ہی پر حملے کیے گئے۔ کرنل شیر خان شہید کے مجسمے کو لاتیں ماری گئیں، جنہوں نے ملک کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی دی۔ یہ جنگ اور حملے آج بھی جاری ہیں۔ رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، جب کہ ملزم کہتا ہے کہ میں تو جیل میں ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کی اڈیالہ جیل آمد،بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں ملی
ضمانت کی درخواست کا فیصلہ
پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید کہا گیا کہ ملزم 7 مئی کو جب سازش ہوئی جیل میں نہیں تھا، ملزم کی درخواست ضمانت خارج کی جائے۔
سماعت کا اختتام
بعد ازاں عدالت نے پراسیکیوشن اور ملزم کے وکیل کے ضمانت کی درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔