رانی آخری جنگ جیتے بغیر شہید یا گرفتار ہو جاتی تو باقی کی جنگ کون لڑتا؟ سہیل وڑائچ نے تحریک انصاف کے احتجاج کا تقابل دیومالائی جنگ “ٹروجن وار” سے کر ڈالا
سہیل وڑائچ کا تجزیہ
لاہور (خصوصی رپورٹ) سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے تحریک انصاف کے احتجاج کا تقابل دیومالائی جنگ "ٹروجن وار" سے کر ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں: انتظار پنجوتھا بازیابی کیس؛ اسلام آباد ہائیکورٹ کی علی بخاری کو اسلام آباد پولیس ٹیم سے بیرسٹر سیف کا رابطہ کرانے کی ہدایت
جادوئی دارالحکومت کی طرف روحوں کا سفر
انہوں نے "جنگ" میں شائع ہونے والے اپنے کالم بعنوان "یہ سب جادو کا کارخانہ ہے!" میں لکھا کہ یہ تقریباً اسی ملکھ میں ہوا ہے کہ 35 ہزار روحیں سیدھی پختونخوا میں اتریں۔ ملکھ کی رانی کے دستِ حق پرست پر بیعت کی اور انکی معیت میں جادوئی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف رخ کیا۔ ان روحوں اور موکلوں کو نہ بھوک لگی نہ سردی و گرمی۔ نہ انہیں کوئی خوف تھا اور نہ اندیشہ۔ وہ ہر رکاوٹ کو غیبی طاقت سے توڑتے اور مسلتے رہے، یہ سب جادو کا کارخانہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارکان اسمبلی کے غائب ہونے کا جعلی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے:خواجہ آصف
احمقانہ مطالبات
سہیل وڑائچ نے مزید لکھا کہ حکومت تو پاگل لگتی ہے جو یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ لاشیں دکھائیں، جنازے ثابت کریں، 278 نام سامنے لائیں۔ یہ سراسر احمقانہ مطالبہ ہے، روحوں کی لاشیں کہاں ہوتی ہیں، ان کے جنازے کہاں ہونے تھے؟ وہ تو موکل تھے، جن تھے، روحیں تھیں۔ ناپاک عناصر جب آرسو گیس اور ربڑ بلٹس جیسی حرام چیزیں سامنے آئیں تو روحیں پرواز کر گئیں، جن عالم غیب میں چلے گئے اور موکل آنکھوں سے پردہ کر گئے۔
یہ بھی پڑھیں: قاضی فائز عیسیٰ نے منفرد اعزاز اپنے نام کرلیا
رانی اور راجہ کا روحانی رابطہ
انہوں نے کالم میں کہا کہ تحریک انصاف کے کئی لیڈر بھی بالکل احمق ہیں جو کہتے ہیں کہ کپتان نے جب ڈی چوک جانے سے منع کیا تو پھر ملکہ کی رانی نے یہ بات کیوں نہ مانی۔ احمقو! رانی کا ڈونکی راجہ سے مسلسل روحانی رابطہ تھا۔ موکل اڈیالہ جیل جا رہے تھے، پل پل کی خبریں وہاں پہنچا رہے تھے اور لمحہ بہ لمحہ راجہ کے احکامات رانی تک پہنچا رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پریمئر سپر کرکٹ لیگ سیمی فائنل مرحلے میں داخل
ٹروجن وار کے مقابلہ
کالم کے آخر میں سہیل وڑائچ نے لکھا کہ اگر ڈی چوک معرکے کا دنیا کی پہلی دیومالائی جنگ ٹروجن وار سے تقابل کیا جائے تو بہت سی مشترکات نظر آتی ہیں۔ اس جنگ میں بھی کئی دیوتا، جن اور موکل شامل تھے۔ ہیلن آف ٹرائے کے حصول کے لیے لڑی گئی یہ جنگ دنیا بھر کے ادب بالخصوص انگریزی اور یونانی ادب کی اساس سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: CAMON 30S: فوٹو گرافی کے غیر معمولی تجربے کیلئے Sony AI کیمرہ کا حامل
رانی کی کمزوری کی نشاندہی
اسلام آباد لانگ مارچ کی دیومالائی کہانی میں رانی کی ایڑی، آڑے آ گئی۔ اگر ان کی ایڑی ٹھیک ہوتی تو وہ آگے چلتی رہتیں لیکن ایڑی نے جواب دے دیا تو انہیں ڈنڈا پور کےرتھ میں پناہ لینا پڑی۔
جادو کا کارخانہ کبھی نہیں ہارتا
آخر میں، اسلام آباد مارچ کو ٹروجن جنگ کہیں، حق و باطل کا معرکہ کہیں، رانی کی رزمیہ کہانی کہیں یا اسے ڈونکی راجہ کی زور زبردستی سے رہائی کا حربہ کہیں۔ اسے جو بھی نام دیں، یہ تو ماننا پڑے گا کہ جادو کبھی ہارتا نہیں، روح کبھی شکست نہیں کھا سکتی، موکل مار نہیں کھا سکتے، جن پسپا نہیں ہو سکتے۔ یہ سب جادو کا کارخانہ تھا۔ آپ کو دھوکہ ہوا ہے، روحیں اور جن ہی جیتے ہیں، بس پردہ اُٹھنے کی منتظر ہے نگاہ۔