رفتار کی یہ انتہا دیکھ کر میری جان ہی نکل گئی، کمبخت زیاد ہ شوخا ہوگیا،میرے خوف کو دیکھتے ہوئے اس نے خالص مصری انداز میں منہ پر انگلیاں رکھیں
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 82
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو چیف آف ڈیفنس تعینات ہونے پر مبارکباد
گھوڑا گاڑی کا سفر
سب سے پہلے میں نے ایک گھوڑا گاڑی کرائے پر لی۔ یہ اسی طرح کی گاڑی تھی جو کراچی ریلوے سٹیشن پر ملتی ہیں اور جسے وہاں وکٹوریہ اور یہاں ہنطور کہتے ہیں۔ لیکن یہ قد کاٹھ میں اس سے قدرے چھوٹی تھیں اور اس میں ایک وقت میں صرف 2 مسافروں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، ہاں اگر زیادہ لوگ ہوں تو ایک سواری آگے کوچوان کے ساتھ بھی بیٹھ جاتی ہے۔ میں چونکہ اکیلا تھا، اس لئے میں نے پیچھے بیٹھنے کے بجائے سامنے کوچوان کے ساتھ بیٹھنے کو ترجیح دی تاکہ آس پاس کے ماحول کو قریب سے دیکھوں اور وہ مجھے ان کے بارے میں بتاتا بھی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: لڑکی نے بوائے فرینڈ سے مشکوک میسجز بارے پوچھا تو آگے سے ایسا خوفناک رد عمل ملا کہ معذور ہو کر رہ گئی
گھوڑے کی تیزی
اس نے میرے گھوڑا گاڑی میں بیٹھتے ہی گھوڑا سرپٹ دوڑا دیا۔ اب انتہائی تیزی سے وہ اسوان کی مرکزی شاہراہ پر دوڑابھاگا جا رہا تھا۔ اس کی رفتار کی یہ انتہا دیکھ کر میری تو جان ہی نکل گئی کیونکہ اس سے پہلے اتنی تیز بھاگتی ہوئی گھوڑا گاڑی میں نے ہالی ووڈ کی فلموں میں ہی دیکھی تھی یا پھر پرسوں کرناک مندر کے لائیٹ اینڈ ساؤنڈ شو میں فرعونوں کو دیکھا تھا جو اسی رفتار سے ان کو ہر طرف دوڑائے پھرتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسروں کے کہنے پر کسی بھی چیز کو پسند یا ناپسند مت کیجیے، اپنے بدن کو پسندکرنے، اس کی حفاظت اور نگہداشت کا عزم کیجیے اور اپنے لیے قابل قدرقرار دیجیے
خوف اور دعائیں
میں نے جب اسے آہستہ چلنے کو کہا تو وہ کمبخت اور زیادہ شوخ ہوگیا اور گھوڑے کو چابک رسید کر دیا۔ گھوڑا اب پہلے سے بھی زیادہ شدت سے بھاگا۔ میں نے اپنا سب کچھ پہلے اپنے رب اور پھر اس نامعقول کوچوان کے سپرد کر دیا اور بیٹھا دُعائیں پڑھتا رہا۔ اب میں اس انتظار میں تھاکہ کب یہ گاڑی الٹتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: سمندری طوفان اور سیلاب سے ہلاکتیں 123 ہوگئیں
اسوان کا منظر
پھر جب اسے مجھ پر ترس آیا تو اس وقت تک مرکزی شاہراہ ختم ہوگئی تھی۔ بس اتنا سا ہی تھا اس وقت کا اسوان شہر۔ میرے خوف کو دیکھتے ہوئے اس نے خالص مصری انداز میں منہ پر انگلیاں رکھیں اور باآواز بلند اللہ کی قسم کھا کر مجھے یقین دلایا کہ وہ اب گاڑی کی رفتار نہیں بڑھائے گا بلکہ اسی راستے پر ہلکی دلکی چال میں واپس لے جائے گا اور راستے میں اسوان کی کچھ خاص چیزیں بھی دکھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیئے جانے پر سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کرنے کی تجویز دیدی
ریل گاڑی کا سفر
ریل گاڑیاں ہمیشہ سے میرے لئے باعث کشش رہی ہیں۔ مصر کے بارے میں سنا تھا کہ یہاں اسکندریہ سے لے کر اسوان تک ریل گاڑی کا ایک مربوط نظام قائم ہے اور ریل گاڑی زیادہ تر سفر دریائے نیل کے کنارے کرتی ہوئی یہاں تک آتی ہے۔ یہ سفر انتہائی خوبصورت اور رومانوی ماحول میں طے پاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے بیٹے پاکستان آ کر متشدد تحریک کی قیادت کریں گے تو گرفتار ہوں گے: رانا ثناء اللہ
اسوان ریلوے سٹیشن
میں نے کوچوان کو کہا کہ وہ مجھے اسوان کا ریلوے سٹیشن دکھا لائے۔ اس نے گھوڑا گاڑی موڑی اور ساتھ والی سڑک پر ہولیا۔ فاصلہ کچھ ایسا زیادہ بھی نہیں تھا چند ہی منٹوں میں اس نے مجھے ریلوے اسٹیشن پر لاکھڑا کیا۔ میں نے اسے انتظار کرنے کا کہا اور خود اسٹیشن کی عمارت میں داخل ہوگیا۔ یہ عام سا ریلوے اسٹیشن تھا جو سادہ سی سرخ پتھروں کی بنی ہوئی ایسی عمارت میں قائم تھا، جو قدیم مصری عمارتوں کے انداز میں ایسی بنائی گئی تھی کہ وہ بھی فرعونوں کا کوئی بڑا سا مندر ہی لگتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لاہور میں 2 ڈرون حملوں کو ناکام بنانے کی اطلاعات
ٹرین کا منظر
چونکہ یہ ان کا آخری سٹیشن تھا اس لئے اب اسے واپس شمال یعنی نشیبی علاقوں کی طرف جانا تھا اور راستے میں بہت سے چھوٹے بڑے قصبوں میں سے ہوتے ہوئے قاہرہ تک کا یہ سفر تقریباً پندرہ بیس گھنٹے میں طے کرنا تھا۔ اس ٹرین میں زیادہ تر مقامی مصری دیہاتی تھے جو بڑی بڑی گٹھڑیاں اور ٹرنک سروں پر اٹھائے، چھوٹے بچوں کو بغل میں دبائے، بیویوں اور بڑے بچوں کے ہاتھ پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے ڈبوں میں جھانکتے پھر رہے تھے۔
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








