آزاد کشمیر حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا، نوٹیفکیشن جاری
آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان معاہدہ
مظفرآباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آزاد کشمیر حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان صدارتی آرڈیننس کے حوالے سے معاملات طے پاگئے ہیں۔ اس کامیابی کے بعد آزاد کشمیر حکومت نے جلسے جلوس اور ریلیوں پر پابندی سے متعلق صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا، جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کراچی کے صدر راجہ اظہر کی حفاظتی ضمانت منظور کی
مذاکرات میں کامیابی
جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد حکومت نے متنازع صدارتی آرڈیننس واپس لینے کا اعلان کردیا۔ حکومت کی جانب سے اس فیصلے سے متعلق نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تقسیم ہند کے خون خرابے کے باوجود بھارت اور آسٹریلیا کی پہلی ٹیسٹ سیریز جو منسوخ ہونے کے قریب تھی
احتجاج کا خاتمہ
عوامی ایکشن کمیٹی نے ایک بیان میں حکومت سے معاہدہ طے پانے کے بعد احتجاج ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صدارتی آرڈیننس واپس لے لیا۔
عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ تمام اسیران کو رہا کردیا گیا ہے اور صہیب عارف کی ملازمت بحال کردی گئی۔ اس کے علاوہ، تصادم کے دوران زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نشے میں دھت شخص پٹاخوں کے ڈبے پر بیٹھنے کی شرط میں جان گنوابیٹھا
صدر آزاد کشمیر کا کردار
یاد رہے کہ آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے حکومت آزاد کشمیر کو پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس فوری واپس لینے کے لیے ہدایت کی تھی۔ صدر نے وزیرِ اعظم چوہدری انوار الحق کو اس حوالے سے خط بھی لکھا تھا، جس کے بعد حکومت آزاد کشمیر نے فوری کارروائی کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ۳ روزہ سوگ کا اعلان
پچھلے دنوں کی صورتحال
واضح رہے کہ گزشتہ روز آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی اور وزرا کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی نے لانگ مارچ شروع کردیا تھا۔ آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر مختلف شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
حکومت آزاد کشمیر نے ایک ماہ قبل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے احتجاجی جلسے، جلوس اور مظاہروں پر پابندی عائد کی تھی، جبکہ اس آرڈیننس کی خلاف ورزی کرنے پر 7 سال تک قید کی سزا مقرر کی گئی تھی۔ 3 دسمبر کو آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے حکومت کا متنازع صدارتی آرڈیننس معطل کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حساس ادارے کے دفاتر پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے 6 دہشتگرد گرفتار
پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈیننس کی تفصیلات
پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت آزاد جموں و کشمیر میں احتجاج اور جلسوں کے لیے ایک ہفتے قبل ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ کسی غیر رجسٹرڈ جماعت یا تنظیم کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اس آرڈیننس کو مرکزی بار ایسوسی ایشن مظفر آباد اور آزاد کشمیر بار کونسل کے 3 ارکان نے آزاد جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ان درخواستوں کو مسترد کردیا تھا، جس کے نتیجے میں درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے سپریم کورٹ آف آزاد کشمیر میں درخواست دائر کردی تھی۔
سپریم کورٹ میں اپیل
تاہم سپریم کورٹ آف آزاد جموں و کشمیر نے پرامن احتجاج اور امن عامہ سے متعلق آرڈیننس 2024 کا نفاذ معطل کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف 2 اپیلیں منظور کرلیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے آرڈیننس کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا تھا۔