پی ٹی آئی کا نتیجہ خیز مذاکرات تک احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ

پشاور میں پی ٹی آئی کی ملاقات
پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پی ٹی آئی نے آئندہ کے احتجاج اور مذاکرات کے لئے حکمت عملی وضع کر لی ہے۔ نتیجہ خیز مذاکرات تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ عمر ایوب کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی جلد لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کی فوج میں بغاوت: جوابی بغاوت اور فوجی افسران کے درمیان اقتدار کی جنگ کی کہانی
احتجاج اور مذاکرات کا توازن
پشاور میں پارٹی کے قائدین کے درمیان ملاقات میں آئندہ کے احتجاجی تحریک اور مذاکرات پر بات چیت ہوئی، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ احتجاج کے ساتھ ساتھ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں ہوگا اور تمام لوگوں سے مذاکرات کئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی کے معاملے پر پاک بھارت آمنے سامنے، امریکا کا ردعمل آگیا
28 نومبر کے مظاہرین کے خلاف حکومتی رویے کی مذمت
غیر رسمی اجلاس میں حکومت کی طرف سے 26 نومبر کو تحریک انصاف کے پُرامن مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے روا رکھے گئے رویے کی مذمت کی گئی۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ بغیر کسی تاخیر کے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو ڈی چوک کے واقعات کی مکمل چھان بین کرے اور یہ تعین کرے کہ گولی کس نے چلائی اور کیوں چلائی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی آمد کے ساتھ کیا خان بھی باہر آئیں گے؟
پی ٹی آئی کی قانونی جنگ
انہوں نے حکومتی رویے پر افسوس کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی اپنا مقدمہ پارلیمنٹ کے اندر اٹھانا چاہتی ہے مگر ان کی لیڈرشپ اور کارکنوں پر بے تحاشا جعلی مقدمات درج ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے لیڈر شپ اور کارکنوں کو عدالتوں کے چکر کاٹنے پڑ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کنٹینرز کی دیوار کے سامنے شادی کا فوٹو شوٹ: “آج یہاں شوٹ کرتے ہیں، یہ لمحہ ہماری شادی کا یادگار رہے گا”
مستقل مطالبات کی حمایت
اجلاس میں اس بات پر بھی سٹینڈ لیا گیا کہ حکومت کچھ بھی کر لے، تحریک انصاف اپنے جائز مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹے گی، جن میں چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی، عمران خان سمیت بے گناہ سیاسی کارکنوں کی رہائی، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا خاتمہ اور ملک میں رول آف لا کی بحالی شامل ہیں۔
نو منتخب اراکین کی موجودگی
غیر رسمی اجلاس میں قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز، سابق صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی، رکن قومی اسمبلی آصف خان اور رکن قومی اسمبلی محمد احمد چٹھہ موجود تھے۔ شوکت یوسف زئی نے کہا کہ اجلاس میں حکومتی وزرا کے غیر سنجیدہ رویے پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ سیاسی ورکروں اور سیاسی جدوجہد کرنے والی جماعت کو دہشت گرد قرار دینا جمہوریت کی نفی ہے۔