پی ٹی آئی اور حکومت میں آج مذاکرات شروع ہوسکتے ہیں: صاحبزادہ حامد رضا
اسلام آباد میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کی گفتگو
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے فیض حمید کے خلاف چارج شیٹ کو فوج کا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جانیں اور ان کا نظام جانے، عمران خان ملٹری کورٹ میں نہیں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: فکرمندی ہمارے معاشرے میں وبائی مرض کی حیثیت سے موجود ہے
مذاکرات کا مینڈیٹ
ڈان نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 5 رکنی کمیٹی کے پاس مذاکرات کا مینڈیٹ ہے، جو بھی ہمارے ساتھ مذاکرات کرنا چاہے وہ رابطہ کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر تشدد کیا کوئی جانور ایسی اداکاری کر سکتا ہے؟: ڈرامے کی متنازع قسط میں بلّی کی ‘موت کے منظر’ پر بحث
مذاکرات کی پیش رفت
انہوں نے کہا کہ جہاں تک مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت کی بات ہے تو امید ہے آج اجلاس ہوگا۔ حکومت پہلے بھی کوئی قابل عمل چیز لے کر آتی تو ہم اس پر بات کرنے کو تیار تھے، اب بھی تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مرکز میں الگ (ن) لیگ ہے پنجاب میں الگ ،اسٹیبلشمنٹ اور حکومت میں “خلاء” ہے ، کچھ نیا ہو گا ۔۔؟ سہیل وڑائچ
حکومت سے رابطہ
اس سوال پر کہ حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ کیا گیا ہے؟ سربراہ سنی اتحاد کونسل نے کہا کہ کچھ چیزیں امانت ہوتی ہیں، اس کا جواب عمر ایوب خان دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمان کے اندر تمام پارلیمانی پارٹیوں سے رابطہ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آفر آئی ہے کہ احتجاج ملتوی کردیں سب ٹھیک ہوجائے گا، عمران خان
فیض حمید کے خلاف چارج شیٹ
انہوں نے کہا کہ خون ناحق بولتا ہے یہ قدرت کا قانون ہے۔ کل وزیر دفاع کی تقریر میں الفاظ ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔ فیض حمید کے خلاف چارج شیٹ فوج جانے ان کا اندرونی نظام جانے، عمران خان ملٹری کورٹ میں نہیں جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: 27ویں ترمیم نے آنا ہی آنا ہے، کیونکہ ۔۔۔؟بیرسٹر علی ظفر نے اہم معاملات سے پردہ اٹھا دیا
سیاست کی بنیاد اور سول نافرمانی
صاحبزادہ حامد رضا نے پیسوں اور رشوت کی سیاست کی بنیاد ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، جبکہ انہوں نے سول نافرمانی تحریک کی سوچ سے بڑھ کر کامیابی کا دعویٰ بھی کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے واشنگٹن میں کوششیں تیز مگر کس نے کیا کردار ادا کیا؟ مبینہ تفصیلات سامنے آئیں
عمر ایوب کی باتیں
دریں اثنا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف کے پاس ذاتی حملوں کے علاوہ کوئی بات نہیں ہوتی۔ حکومت نے گولی چلانے کے سوال پر کوئی جواب نہیں دیا۔ ہمارے شہدا کا خون شہباز شریف پر ہے اور وہی سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صومالی قذاقوں سے خوفزدہ پاکستانی اور ایرانی مچھیرے: “یہ اپنی موت کی طرف خود بڑھنے جیسا ہے”
شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماں کی رہائی کا مطالبہ
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی اور دیگر رہنماؤں کو رہا کیا جائے، جبکہ 9 مئی اور 24 نومبر کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ ہمارے 12 کارکن جاں بحق ہوئے جبکہ 200 سے زائد لاپتہ ہیں۔ نیٹو فورسز کی جانب سے دیے گئے ہتھیار ڈی چوک پر استعمال ہوئے۔
پی ٹی آئی کارکنان کی حالت
ہمارے پی ٹی آئی کارکنان کے پاس کھانا پانی سب موجود تھا، شیلنگ اور فائرنگ کے دوران کھانا دینا ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی، علی امین گنڈا پور اور مجھ سمیت سب پر کئی بار جان لیوا حملے ہوئے، ہم لوگ ڈی چوک خالی ہونے کے بعد یہاں سے نکلے تھے۔