ایران پر بمباری سے امن نہیں آئے گا” روس کھل کر میدان میں آگیا

ماسکو کا بیان
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس نے کہا ہے کہ دنیا ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں سے تھک چکی ہے، ایران پر بمباری کرنے سے امن قائم نہیں ہو گا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ تہران پہلے ہی حفاظتی اقدامات کر رہا ہے اور بہتر ہوگا کہ تصادم کے بجائے رابطوں پر توجہ دی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سونا 10ہزار روپے فی تولہ مہنگا، قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
ایرانی حکام کی تشویش
ایرانی حکام نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ایران اس ہفتے کے آخر میں امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر ہونے والی بات چیت کو شک و شبے کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے، انہیں واشنگٹن کے ارادوں پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ ان مذاکرات کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اعلان کیا تھا۔ وہ دوبارہ صدر بننے کے بعد سے کئی بار ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیانی اور منڈل سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ، پاک فوج کا منہ توڑ جواب، دشمن کو خاموش کروا دیا گیا
کریملن کے ترجمان کا بیان
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو اس سخت لب و لہجے سے واقف ہے اور یہ کہ تہران پہلے ہی دفاعی اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عالمی توجہ تصادم کے بجائے روابط پر مرکوز ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: اغوا کے بعد بیچا گیا 6 ماہ کا بچہ بازیاب، ملزم گرفتار
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا موقف
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے روئٹرز کے سوال پر وضاحت کرتے ہوئے کہا، "واقعی، دنیا ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں سے تنگ آ چکی ہے۔ اب اس بات کا شعور بڑھ رہا ہے کہ بمباری کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔”
یہ بھی پڑھیں: ہم سو رہے تھے کہ اچانک زلزلہ محسوس ہوا، پاکستانی شہریوں نے بھارتی حملے کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا
ایران کا جوہری پروگرام
ایران کا جوہری پروگرام 1950 کی دہائی میں امریکہ کی مدد سے شروع ہوا تھا مگر 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران امریکہ کا بڑا مخالف بن گیا۔ امریکہ، اسرائیل اور چند یورپی ممالک ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس کی تہران سختی سے تردید کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایران نے دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس کے ساتھ قریبی شراکت داری قائم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی سپنر ساجد خان کا راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز کے بارے میں دلچسپ بیان
ہتھیاروں کی خریداری اور تعلقات
اگرچہ روس نے یوکرین جنگ کے لیے ایران سے ہتھیار خریدے اور ایک 20 سالہ سٹریٹیجک معاہدے پر دستخط کیے، لیکن ان کے تعلقات صدیوں سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ ایرانی حکام کہتے ہیں کہ روس بظاہر سخت موقف اختیار کرتا ہے لیکن مشرق وسطیٰ میں کسی بڑی جنگ میں الجھنے سے گریز کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے میں باہمی دفاع کی کوئی شق شامل نہیں تھی۔
موثر مذاکرات کی ضرورت
زاخارووا نے کہا کہ روس "موثر مذاکراتی حل" چاہتا ہے جو ایک جانب ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام پر مغرب کے شکوک کو کم کرے اور دوسری طرف اعتماد بحال کرے، اور تمام فریقین کے مفادات کا توازن بھی یقینی بنائے تاکہ کسی بحران سے بچا جا سکے۔